جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیعہد بن سلمان ملوث ہیں: خاشقجی کی منگیتر
سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر خدیجه چنگیز نے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان اور اس قتل میں ملوث دیگر افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق دنیائے عرب کیلئے ڈیموکریسی سے موسوم تنظیم نے کل رات کہا کہ اس تنظیم اور جمال خاشقجی کی منگیتر خدیجه چنگیز کی جانب سے 2 وکیلوں نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا مقدمہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان اور اس مقدمہ قتل میں ملوث دیگر 20 افراد کے خلاف دائر کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق قتل کے مقدمے کی درخواست واشنگٹن میں کولمبیا کی سول کورٹ میں دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل سعودی دارالحکومت ریاض کی کریمنل عدالت نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کو قید کی سزا سنائی تھی۔
آٹھوں ملزمان کو مجموعی طور پر 124 سال قید کی سزائیں سنائی گئی تھی جن میں پانچ ملزمان کو 20، 20 سال قید، جبکہ تین ملزمان کو 7 سے 10 سال تک کی قید کی سزائیں سنائی گئی۔ سزائیں سنائے جانے اور لواحقین کی دستبرداری کے بعد مقدمہ خارج کر دیا گیا تھا۔
جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کو قید کی سزائیں ایسے وقت میں سنائی گئیں کہ جب انسانی حقوق کے اکثر عالمی حلقے سعودی ولیعہد بن سلمان اور ان کے دو قریبی دوستوں سعود القحطانی اور احمد عسیری کو جمال خاشقجی کے قتل کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہیں لیکن اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے ان پر کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا اور حتی وہ ایک بار بھی عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔
اس سے قبل بن سلمان نے امریکی ٹیلی ویژن چینل بی بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی عناصر کے توسط سے جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
متعدد عالمی تنظیموں نے بارہا صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کی آزادانہ تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا، تاہم قتل کے اصل ملزم آل سعود نے اسے مسترد کرتے ہوئے خود ہی ایک عدالت سجا کر ملزموں کے خلاف نمائشی کارروائی شروع کی۔
یاد رہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018ء میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے کے اندر نہایت بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، مقدمے میں نامزد تمام ملزمان سعودی شہری ہیں۔