Aug ۲۷, ۲۰۱۵ ۱۷:۰۶ Asia/Tehran
  • سفر حج و زیارت کے ذمہ داران سے خطاب
    سفر حج و زیارت کے ذمہ داران سے خطاب

سفر حج و زیارت کے ذمہ داران سے خطاب، اتحاد بین المسلمین پر تاکید

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حج اور زیارت کے سفر کے ذمہ داران اور متعلقہ افراد سے ملاقات میں حج کو اسلام کے تسلسل کا ضامن اور امت اسلامیہ کے اتحاد و عظمت کا مظہر قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس عظیم فریضہ کے انفرادی و اجتماعی پہلوؤں پر ایک ساتھ توجہ دینا ضروری ہے، آپ نے فرمایا کہ حج کے اجتماع میں ملت ایران کے اتحاد بخش تجربات کا تعارف امت اسلامیہ کی قوت و ہمدلی اور یگانگت و یکجہتی میں اضافے کا باعث بنے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے دیگر اسلامی واجبات کی نسبت حج میں پائی جانے والی منفرد خصوصیات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: "حج میں شخصی اور سماجی دو الگ الگ پہلو ہیں اور دونوں پہلوؤں کو ملحوظ رکھنا حجاج کرام اور مسلم اقوام کی دنیوی و اخروی سعادت و کامرانی میں استثنائی تاثیر کا حامل ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے خانہ خدا کی زیارت اور حج کے مناسک کو روح کی پاکیزگی، قرب پروردگار کے حصول اور ساری عمر کے زاد سفر کی فراہمی کے بہترین مواقع سے تعبیر کیا اور فرمایا: حج کے ہر عمل کی قدر و منزلت کو سمجھئے اور اس عظیم نعمت کے چشمے میں اپنی روح کو پاکیزہ اور سیراب کیجئے!"
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حج کے سماجی پہلوؤں کی تشریح کرتے ہوئے الگ الگ نسل و مذہب و ثقافت و ظاہری وضع قطع کی اقوام کے ایک ساتھ مکہ و مدینہ میں اجتماع کا حوالہ دیا اور فرمایا: "حج اسلامی اتحاد کا حقیقی مظہر و موقع ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے ان افراد پر شدید نکتہ چینی کی جو قوم پرستی کے مسئلے کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کرنے جیسی عادتوں کے ذریعے مسلم امہ کی حقیقت و اہمیت کو کم رنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: "حج امت اسلامیہ کی تشکیل کا با معنی نمونہ اور دنیا کے مسلمانوں کی ہمدلی و ہم زبانی اور ایک دوسرے سے اظہار ہمدردی کا بہت عظیم موقع ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے امت اسلامیہ کی عظمت کی تجلی اور آپس میں تجربات کے تبادلے کو حج کے دیگر اہم اجتماعی پہلوؤں میں قرار دیا اور فرمایا کہ مسلم اقوام کا آپس میں ایک دوسرے کے لئے مفید تجربات کا انعکاس امت اسلامیہ کی تقویت کا بھی باعث بنے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی کے ضمن میں دشمن کی شناخت، دشمن پر ہرگز اعتماد نہ کرنے اور دوست و دشمن میں خلط ملط نہ کرنے کے ملت ایران کے کارساز اور موثر تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: "قابل تعریف قوت ادراک کے ذریعے ہمارے عوام نے یہ اندازہ کر لیا کہ عالمی استکبار اور صیہونزم، ملت ایران اور مسلم امہ کے حقیقی اور پکے دشمن ہیں، اسی لئے یہ عوام اپنے تمام ملی و دینی اجتماعات میں امریکا اور صیہونزم کے خلاف نعرے لگاتے رہے ہیں۔"
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: " گزشتہ 36 سال کے دوران استکبار نے بعض اوقات دوسرے ملکوں کی زبان اور اقدامات کے ذریعے ایران سے اپنی دشمنی نکالی ہے، لیکن ملت ایران کو ہمیشہ اس حقیقت کا ادراک رہا کہ یہ ممالک فریب خوردہ اور آلہ کار ہیں جبکہ حقیقی دشمن امریکا اور اسرائیل ہی ہیں۔"
رہبر انقلاب اسلامی نے بعض ملکوں میں اسلام نواز تنظیموں کے اقتدار میں آنے کے ناکام تجربات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تنظیموں نے ملت ایران کے برخلاف دوست اور دشمن میں خلط ملط کر دیا اور نتیجتا انھیں چوٹ کھانی پڑی۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اتحاد بین المسلمین کے تعلق سے ملت ایران کا تجربہ بھی موسم حج میں دیگر اقوام تک منتقل کئے جانے والے اہم تجربات میں شامل ہے۔ آپ نے فرمایا: "عقیدے، فکر اور سیاسی سوچ کے اختلافات کے باوجود اور قومیتی تنوع کے باوجود ایران کے عوام نے قومی اتحاد کی حفاظت کی ہے اور وہ اس نعمت خداداد کی اہمیت سے بھی بخوبی واقف ہیں، یہ گراں قدر تجربہ دیگر مسلم اقوام تک منتقل کیا جانا چاہئے۔"
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے بعض ملکوں میں مذہبی، سیاسی حتی جماعتی بہانوں سے جاری داخلی تصادم کو اتحاد کی عظیم نعمت کی ناقدری کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ کسی بھی قوم کے ساتھ اللہ تعالی کی قرابت داری اور رشتہ داری نہیں ہے، چنانچہ اگر لوگ اتحاد و یگانگت کی قدر نہ کریں تو اللہ انھیں اختلاف و تصادم اور خونریزی کی مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اسلام، ایران اور اسلامی نظام کے خلاف دنیا کی ظالم طاقتوں کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: "وہ صرف شیعوں اور ایران کے خلاف نہیں بلکہ قرآن کے خلاف سازشیں رچتی ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ قرآن اور اسلام قوموں کے اندر بیداری پیدا کرنے والے چشمے ہیں۔"

قائد انقلاب اسلامی نے مسلمانوں پر اپنا اثر قائم کرنے اور انھیں زک پہنچانے کے لئے گوناگوں طریقے اپنانے کی استکباری طاقتوں کی بلا وقفہ کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: "استکبار کی بے پناہ مالیاتی پشت پناہی کے ذریعے امریکا، یورپ، مقبوضہ فلسطین اور ان کے پٹھو ملکوں میں درجنوں فکری و سیاسی مراکز اسلام اور شیعہ فرقے کے بارے مں تحقیقات میں مصروف ہیں تاکہ امت اسلامیہ میں بیداری اور قوت پیدا کرنے والے عوامل کے مقابلے کے راستوں کی نشاندہی کریں اور انھیں استعمال کے قابل بنائیں۔" 

آپ نے فرمایا: "دنیا کی توسیع پسند طاقتیں اسلام کے نام پر تشدد اور تفرقہ پھیلانے کی پالیسی پر بڑی تندہی سے کام کر رہی ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ دین مبین اسلام کو بدنام کرکے، قوموں کو آپس میں لڑاکر بلکہ قوم کے اندر بھی تفرقے کا بیج بو کر امت اسلامیہ کو کمزور کریں، چنانچہ حج کے ایام میں دوسری قوموں کو ملت ایران کے اتحاد بخش اور دشمن شناسی کے تجربات کی منتقلی سے اس سازش کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: "حج کے ایام میں قوموں کے مفید تجربات کی ایک دوسرے کو منتقلی کا کوئی مخالف نہیں ہے، لیکن پھر بھی اس کے لئے مناسب طریقہ اختیار کیا جانا چاہئے۔"
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں بھی حج کے انفرادی و اجتماعی پہلوؤں پر ایک ساتھ توجہ رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ حجاج محترم پیغمبر کے عطر انگیز شہر میں موجودگی اور مکہ معظمہ اور خانہ خدا میں شوق آفریں عابدانہ حضور کے بے مثال لمحات کو بازاروں میں گھومنے اور سامان خریدنے جیسے انتہائی غلط کام میں ضائع کر دیں اور مسجد النبی اور مسجد الحرام میں اپنی موجودگی کے بے مثال مواقع کے بنحو احسن استعمال کی حسرت ساری عمر ان کے دل میں باقی رہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے حج کی ادائیگی کے لئے کی جانے والی کوششوں اور خدمات کو حد درجہ پرکشش اور باشکوہ ذمہ داری قرار دیا اور متعلقہ حکام کی محنت و مساعی کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ مطلوبہ انداز میں حج کی ادائیگی کے لئے آپ اپنی تمام توانائیوں کو بروئے لائيے۔

قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ولی امر مسلمین کے نمائندے اور ایرانی حجاج و زائرین کے سرپرست حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسکر نے کہا کہ اس سال حج کے لئے ہمارا نعرہ ہے؛ "حج، روحانیت، بصیرت و اسلامی ہمدلی"، انھوں نے اس سال حج کے لئے بنائے گئے پروگراموں کی تفصیلات کا ذکر کیا۔
ادارہ حج و زیارات کے سربراہ جناب اوحدی نے بھی ادارے کی خدمات کی ایک رپورٹ پیش کی۔
اس ملاقات سے پہلے قائد انقلاب اسلامی نے حج سے متعلق تصاویر اور کتب کی نمائش کا معائنہ بھی کیا۔ 

ٹیگس