برطانیہ کی ایران دشمنی اور اسرائیل نوازی
برطانیہ نے وعدہ صادق آپریشن کے خلاف اپنا دشمنانہ رویہ جاری رکھتے ہوئے ایران کی دفاعی صنعت کے خلاف نئی پابندیاں وضع کردی ہیں۔
سحرنیوز/دنیا: برطانوی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ اس نے ایرانی ڈرون پروڈکشن سے مربوط چار کمپنیوں اور دو افراد کا نام اپنی پابندیوں کی فہرست میں بڑھا دیا ہے۔ اس بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ جن دو افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ ان کمپنیوں کے ڈائرکٹر ہیں جو ڈرون طیاروں کی پروڈکشن کے میدان میں کام کر رہی ہيں اور سپاہ پاسداران کے ایئرو اسپیس ریسرچ سنٹر سے رابطہ رکھتے ہيں۔
برطانوی وزارت خارجہ کے اعلان کے مطابق برطانیہ میں ان افراد اور کمپنیوں کے اثاثوں کو منجمد کردیا گیا ہے اور برطانوی شہریوں کو ان کے ساتھ مالی لین دین روک دیا گیا ہے۔ اسی طرح جن افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کے لئے برطانیہ کا سفر کرنا، داخل ہونا یا گزرنا ممنوع ہے۔
برطانیہ نے ایران میں میزائل اور ڈرون کی پروڈکشن میں استعمال ہونے والے لازمی کل پرزوں کی برآمدات پر بھی نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ برطانوی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں دعوی کیا کہ ان اقدامات سے ان ہتھیاروں کی توسیع کے لئے ایران کی دسترس محدود ہوجائے گی۔
برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ کیمرون نے بھی ایران کے وعدہ صادق آپریشن کے خلاف پروپیگنڈہ جاری رکھتے ہوئے دعوی کیا کہ اسرائیل پر ایران کا حملہ علاقے ميں کشیدگی بڑھنے اور ہزاروں عام شہریوں کی جان خطرے میں پڑنے کا باعث بنا۔ انہوں نے کہا کہ آج برطانیہ نے اپنے اتحادیوں کو یہ واضح پیغام بھیج دیا ہے کہ وہ لوگ جو ایران کے عدم استحکام پیدا کرنے کے رویئے کے ذمے دار ہيں انہیں جواب دے بنائيں گے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ برطانیہ ، ایرانی ہتھیاروں کی برآمدات اور اس کی توسیع کے خلاف پابندیاں جاری رکھے گا۔ برطانیہ نے گذشتہ ہفتے بھی ایران کے سات افراد اور چھے اداروں پر کہ جو وعدہ صادق آپریشن میں ملوث تھے پابندی عائد کی تھی اور دعوی کیا تھا کہ ایران کو اپنے غیرقانونی رویے سے دست بردار ہوجانا چاہیے۔