Sep ۲۶, ۲۰۱۵ ۱۷:۵۷ Asia/Tehran
  • دنیا میں پائیدار ترقی کے راستے کی رکاوٹیں
    دنیا میں پائیدار ترقی کے راستے کی رکاوٹیں

آئندہ پندرہ سال کے دوران پوری دنیا میں عوام کی زندگی بہتر بنانے کے مقصد سے اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کے سربراہوں کی شرکت سے ہونے والے ایک اجلاس میں دنیا کی پائیدار ترقی کے اہداف و مقاصد کی منظوری دی گئی۔

جمعہ کے روز منظور ہونے والی اس دستاویز میں غربت اور بھوک کا مقابلہ کرنے، صحت اور تعیلم کے امور کو ترقی دینے، جنسی مساوات اور معاشرے میں عورتوں کے کردار کو بڑھانے، اقتصادی ترقی اور زمین کے گرم ہونے کا مقابلہ سمیت مجموعی طور پر سترہ مقاصد پیش نظر رکھے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ دستاویز کہ جسے دستاویز دو ہزار تیس کا نام دیا گیا ہے، دنیا میں غربت کو ختم کرنے میں مدد دے گی۔
پائیدار ترقی کا پہلا پروگرام کہ جو ہزارے کی ترقی کے اہداف و مقاصد کے نام سے مشہور تھا، سنہ دو ہزار میں منظور کیا گیا اور موجودہ دستاویز اس کی جگہ لے گی۔
ہزارے کی ترقی کے اہداف و مقاصد میں بھی کہ جسے آٹھ حصوں میں خلاصہ کیا گیا تھا، غربت و بھوک کا مقابلہ کرنے اور جنسی مساوات کا ذکر تھا۔
اس قسم کی دستاویزات کہ جو عام طور پر بلند اور اعلی اہداف و مقاصد کی حامل ہوتی ہیں، مختلف ملکوں میں عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کوششوں کو منظم کرنے کے مقصد سے تیار کی جاتی ہیں۔
لیکن اس کے باوجود اس قسم کی دستاویزات دنیا کے انسانوں کی زندگی پر قابل ذکر اثرات مرتب نہیں کر سکتی ہیں کیونکہ عمل میں ان کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دنیا کے مختلف علاقوں میں سیاسی کشیدگیوں اور جنگ و عدم استحکام نے اقتصادی ترقی و پیشرفت کو بہت متاثر کیا ہے اور یہ دنیا میں غربت اور بھوک کا مقابلہ کرنے کے راستے کی سنگین رکاوٹوں میں تبدیل ہو گئی ہیں۔
اگرچہ علاقائی اور بین الاقوامی طاقتیں ان کشیدگیوں سے اپنے سیاسی و اقتصادی مقاصد حاصل کرنے کے لیے فائدہ اٹھاتی ہیں اور بعض اوقات ان کو ہوا بھی دیتی ہیں، لیکن اس کے باوجود عدم استحکام اور بدامنی کی شکار دنیا میں ترقی و پیشرفت کا حصول ناممکن نہیں ہے۔ دنیا میں ترقی پیشرفت کی راہ میں ایک اور بڑی رکاوٹ معاشرے کے ایک بڑے اور اہم حصے یعنی عورتوں اور نوجوانوں کو نظرانداز کرنا ہے۔ نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے پر توجہ نہ دینے سے سماجی بحرانوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ملازمتوں اور دیگر کاموں میں عورتوں کو نظرانداز کرنے سے بھی معاشرے کی پائیدار ترقی و پیشرفت کا امکان ختم ہو جاتا ہے۔
دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور ناموزوں ترقی بھی اس کی ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔ ترقی کے بہانے ماحولیات کی تباہی بھی ایک سنگین خطرہ سمجھی جاتی ہے کیونکہ طویل مدت میں اس کے ایک اہم ترین منبع اور ذریعے یعنی فطرت پر بھروسہ کیے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے۔
جبکہ نئے عالمی نظام اور دنیا کے سیاسی و اقتصادی نظام میں ایک دوسرے کی جانب رجحان میں اضافے نے ملکوں کو ایک دوسرے سے پہلے سے زیادہ وابستہ کر دیا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ پائیدار ترقی کا حصول ایک مشترکہ اور ہم آہنگ پالیسی اختیار کرنے سے ہی ممکن ہے اگرچہ موجودہ حالات میں اس قسم کی ہم آہنگی بہت بعید نظر آتی ہے۔

ٹیگس