ہندوستان اور نیپال کے تعلقات میں فروغ کی کوشش
-
ہندوستان اور نیپال کے تعلقات میں فروغ کی کوشش
ہندوستان کے وزیر اعظم اور نیپال کے نائب وزیر اعظم نے باہمی ملاقات میں دو طرفہ تعاون میں فروغ کی ضرورت اور اختلافات کو بالائے طاق رکھنے پر تاکید کی-
نیپال کے نائب وزیر اعظم نے پیر کو نئی دہلی میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات میں نیپال کے لئے بنیادی اشیاء کی فراہمی کا مسئلہ اٹھایا -
نیپال کے نائب وزیر اعظم نے اس ملاقات کے بعد اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے کے سلسلے میں پرامید ہیں کہا کہ ان کے دورہ دہلی میں ہندوستانی حکام اوراس ملک کی وزارت خارجہ کے حکام سے تفصیل سے گفتگو ہوئی اور یہ گفتگو فریقین کے درمیان عدم اعتماد اور بدگمانی کے ماحول کو ختم کردے گی-
انھوں نے نیپال میں ایندھن میں شدید کمی کے بعد ہندمخالف جذبات کے بارے میں کہا کہ ناخوشگوار واقعات کے باعث ایسے ردعمل سامنے آئے کہ جنھیں مشکل حالات میں سامنے آنے والے ردعمل سے منسوب کیا جاسکتا ہے اور نیپالی عوام کے لئے بنیادی اشیاء کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہوتے ہی سب کچھ معمول پر آجائے گا-
اتوار کو بھی ہندوستان اور نیپال کے وزرائے خارجہ نے نئی دہلی میں ایک دوسرے سے ملاقات کی تھی -
جنوبی نیپال کے عوام کا احتجاج بالخصوص مدھسی نسل کی جانب سے ہندوستان پر نیپال کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کا الزام لگائے جانے کے بعد دہلی اور کاٹھمانڈو کے تعقلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی -
مظاہرین نے ہندوستان اور نیپال کی سرحد بند کر کے ہندوستان سے اشیاء بالخصوص ایندھن آنے کا سلسلہ روک دیا تھا-
ہمالیا پہاڑ کے دامن میں واقع ملک نیپال کے صرف دو پڑوسی ہیں چین اور ہندوستان -
ہندوستان نے چین سے رقابت کے باعث نیپال میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کی ہمیشہ کوشش کی ہے حتی اپنی حمایت یافتہ سیاسی جماعتوں کو کاٹھمنڈو میں برسراقتدار لانے کی کوشش کرتا رہا ہے- نیپال میں شاہی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری نظام قائم کرنے کے لئے آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش شروع ہوگئی -نیپال کے نئے آئین کے مطابق یہ ملک فیڈرل نظام کے تحت سات صوبوں میں منقسم ہے-
مخالفین کا خیال ہے کہ صوبوں کی حد بندی مناسب نہیں ہے اور دوسری قوموں ونسلوں کے حقوق ضائع ہو رہے ہیں-
دریں اثنا مخالفین کا خیال ہے کہ ہندوستان اپنے پڑوسی ممالک میں فیڈرل نظام کی حمایت کرتا ہے اور وہ نیپال کے آئین میں تبدیلی کو بھی ہندوستان کی ڈکٹیشن کے زیر اثر سمجھتے ہیں -
نئی دہلی اس قسم کی صلاح سری لنکا کو بھی دیتا ہے-
اس بنا پر مخالفین ، نیپال اور ہندوستان کی سرحد بند کر کے ہندوستان سے سامان بالخصوص ایندھن کی درآمدات روک کر اپنا احتجاج ظاہر کرنا چاہتے تھے-
ان حالات میں ہندوستان کو توقع تھی کہ حکومت نیپال مخالفین کا مقابلہ کرے گی لیکن حکومت نیپال، مدھسی قوم سے مذاکرات کو اپنے ایجنڈے میں شامل کئے ہوئے ہے اور یہ اس بات کا باعث بنا کہ نئی دہلی کے حکام، نیپالی حکام سے کہ جن کا وزیر اعظم ابھی حال ہی میں منتخب ہوا ہے ، شکوہ کریں اور ہندوستان نیپال بارڈر پر سامان اور ایندھن لے جانے والے ٹرکوں کو روک دے اور ہندوستان کی یہ پالیسی نیپال کی حکومت اور عوام کے لئے بہت سے مسائل پیدا ہونے کا باعث بنی ہے-
نیپال کا اقتصاد ہندوستانی مصنوعات سے وابستہ ہے اور تجارتی راستے کے بند ہونے سے اس ملک کے عوام کی روز مرہ کی زندگی متاثر ہوئی ہے- اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان ہمیشہ سامان اور ایندھن کی ترسیل کو نیپال کے خلاف دباؤ کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتا ہے-
بہرحال نیپال کی نئی حکومت کو امید ہے کہ حکومت ہندوستان، نیپال کےعوام کے مسائل کے حل میں مدد کے لئے حقیقت پسندانہ اقدام کرے گی-