تیل کی قیمتوں میں کمی اور اس کے منفی اقتصادی اثرات
دنیا میں تیل کی قیمتوں میں بدستور کمی واقع ہو رہی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دو ہزار سولہ میں بھی تیل کی قیمتیں کم رہیں گی اور شاید ان میں مزید کمی واقع ہو جائے۔ حالیہ دنوں کے دوران ایران کے تیل کی قیمت بھی کم ہو کر تیس ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران ایران نے اپنا بجٹ تیار کرنے میں تیل کی آمدنی پر انحصار کو کم کیا ہے۔ ایران کے صنعت، معدنی وسائل اور تجارت کے نائب وزیر مجتبی خسرو تاج نے اتوار کے روز تہران میں منعقد ہونے والی تیل گیس اور پیٹروکیمیکل کی اشیا برآمد کرنے والوں کی یونین کی سالانہ کانفرنس میں کہا کہ ایران کے اقتصاد میں تیل کا حصہ روز بروز کم ہوتا جا رہا ہے اور ایران اس وقت تیل کے اقتصاد سے باہر نکل رہا ہے۔
اگر رواں سال کے دوران تیل کی قیمت پچیس سے تیس ڈالر فی بیرل کے درمیان رہی تو ایران کی تیل کی آمدنی زیادہ سے زیادہ چودہ ارب ڈالر ہو گی۔ ایران کے آئندہ سال کے بجٹ میں تیل کا حصہ تقریبا پچیس فیصد کم ہو گیا ہے۔ چین اور ہندوستان سمیت تیل درآمد اور استعمال کرنے والے اہم ممالک کی تیل کی کھپت میں کمی کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی جانب سے اپنے کوٹے سے زیادہ پیداوار تیل کی قیمت میں کمی کا سبب بنی ہے۔ امریکہ جیسے بڑے صنعتی ملکوں میں پیٹرول سمیت تیل اور تیل کی مصنوعات کی قیمتیں اس وقت دو ہزار چھ سے اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔
امریکہ کی آٹوموبائل انڈسٹری نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ میں پیٹرول کی قیمت دو ڈالر فی گیلن سے بھی کم ہو گئی ہے۔ پچیس مارچ دو ہزار نو کے بعدپہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے۔ لیکن امریکہ خود تیل پیدا کرنے والا ایک بڑا ملک ہے اور امریکہ کے تیل کی قیمت بھی گزشتہ سال کے دوران کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔ اس وقت امریکی تیل کی قیمت تقریبا چونتیس ڈالر فی بیرل ہے جبکہ نارتھ سی کے تیل کی قیمت بھی تقریبا پینتیس ڈالر فی بیرل ہے۔ امریکہ میں شیل تیل کی پیداوار کی وجہ سے اس ملک کی تیل کی پیداوار گزشتہ چھ سال کے دوران بڑھ کر دوگنی ہو گئی ہے۔ امریکہ کی انرجی انفارمیشن ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی تیل کی پیداوار دو ہزار آٹھ میں چھیالیس لاکھ بیرل روزانہ تھی جو اب بڑھ کر بانوے لاکھ بیرل روزانہ ہو گئی ہے۔
اس بنا پر تیل کی قیمت میں کمی کا عمل تیل خریدنے اور استعمال کرنے والے ممالک کی معیشت اور اقتصاد کے لیے بہتری اور ان ممالک کے لیے خوشی کا باعث بننے کے باوجود بہت سے ملکوں کی اقتصادی اور معاشی مشکلات کے عامل و سبب میں تبدیل ہو گیا ہے۔ کینیڈا بھی ایک ایسا ملک ہے کہ جس کے اقتصاد اور معیشت پر خام تیل کی قیمت میں کمی اور پینتیس ڈالر فی بیرل سے بھی کم کی سطح پر پہنچنے سے انتہائی منفی اثر پڑا ہے۔ کینیڈا نے رواں سال کے دوران اپنے بجٹ خسارے کو روکنے کے لیے جنرل موٹرز کمپنی کے شیئرز بیچنے کا اقدام کیا اور کفایت شعاری کی پالیسی اپنائی۔ اس کے باوجود اسے تین ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
سیاسی مبصرین کا یہ خیال ہے کہ سعودی عرب خود بھی کہ جو تیل کی قیمتوں میں کمی کا باعث بنا ہے، تیل کی قیمت میں کمی سے پیدا ہونے والے مسائل کا شکار ہو گیا ہے۔ ان مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے یمن کے عوام کے خلاف جو جنگ شروع کی ہے اس کی وجہ سے اسے برسوں تک اقتصادی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ اس جنگ پر سعودی عرب کے بجٹ کا ایک قابل توجہ حصہ خرچ ہو چکا ہے اور ابھی تک ہو رہا ہے اور اس سے سعودی عرب کو بہت سنگین مالی مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اخبار رائے الیوم نے لکھا ہے کہ سعودی عرب کے خوشحالی کے دن ختم ہو رہے ہیں اور اس کے تنگی اور سختی کے دن شروع ہونے والے ہیں۔ کیونکہ بہت سے بنیادی منصوبوں کے رک جانے اور کئی منصوبوں کے ختم ہونے سے بہت سی کمپنیاں دیوالیہ ہو جائیں گی، آمدنی میں کمی واقع ہو گی اور اس کی وجہ سے بہت سے سعودی اور غیرملکی شہریوں کو اپنے روزگار اور نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کا اپنے ایک جائزے میں کہنا ہے کہ سعودی عرب کے نئے بجٹ کا خسارہ تقریبا ایک سو تیس ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ اس سے خطرناک سماجی بحران کھڑے ہو سکتے ہیں اور یہ سعودی عرب میں ایک سیاسی بحران میں تبدیل ہو سکتا ہے۔