Jul ۲۹, ۲۰۲۵ ۱۸:۰۱ Asia/Tehran
  • ہندوستانی میڈیا پر صیہونی حکومت کے اثرات اور عوامل

ہندوستانی میڈیا میں صیہونی حکومت اور ایران کے سلسلے میں رپورٹنگ کے انداز نے حالیہ برسوں میں کافی تنازعات کو جنم دیا ہے۔

صیہونی حکومت کے ساتھ ہندوستان کے بڑھتے ہوئے دفاعی اور استعماری تعلقات نے میڈیا کے ایک بڑے حصے کو صیہونی حکومت کے حق میں رپورٹنگ پر مائل کیا ہےاورایران کے ساتھ تاریخی تعلقات کے باوجود ہندوستانی میڈیا میں ایران کے خلاف ایک واضح رجحان نظر آتا ہے۔

 

اسرائیل کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور میڈیا پر اثرات

ہندوستان اور  صیہونی حکومت کے درمیان دفاعی تعلقات میں گزشتہ دو دہائیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان، صیہونی حکومت  سے بڑے پیمانے پر اسلحہ خریدتا ہے رپورٹوں کے مطابق ہندوستان نے سن دو ہزار 23-24 میں صیہونی حکومت سے 2.9 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدا ہے ۔ ہندوستان اور صیہونی حکومت کے درمیان بڑھتے معاشی و فوجی  تعلقات کے اثرات پر بھی پڑ رہے ہيں جن میں کچھ اثرات مندرجہ ذيل ہیں:

فوجی رپورٹنگ میں یکطرفہ پن: ہندوستانی میڈیا میں صیہونی اسلحہ ساز کمپنیوں کی مصنوعات کی تعریف اور ان کے استعمال کو مثبت انداز میں پیش کیا جاتا ہے، جبکہ ایران کے دفاعی اقدامات اور فوجی ساز و سامان پر سوال کھڑے کئے جاتے ہيں۔

سیاسی رہنماؤں کے بیانات کی یکطرفہ رپورٹنگ: ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے صیہونی  وزیر اعظم نیتن یاہو کو "میرے دوست" کہنے جیسے بیانات کو ہندوستانی میڈیا میں نمایاں کوریج ملتی ہے، جبکہ ایران کے ساتھ بات چیت کو کم اہمیت دی جاتی ہے اور کبھی کبھی تو خاص طور پر ہندی میڈیا میں ایسی ملاقاتوں اور بات چیت کا ذکر بھی نہيں ہوتا۔

تنازعات کی رپورٹنگ میں فرق:  جب 2025 میں صیہونی حکومت نے ایران کے  خلاف جارحیت کی تو ہندوستانی میڈیا نے اسے "دفاعی اقدام" کے طور پر پیش کیا، جبکہ ایران کے جوابی حملوں کو دوسرے انداز میں پیش کیا گيا۔

 

ایران کے خلاف میڈیا کے رویے کے محرکات

ہندوستانی میڈیا میں ایران کے خلاف منفی رپورٹنگ کے متعدد عوامل ہیں:

1. امریکی دباؤ کا اثر: ڈونلڈ ٹرمپ  دور حکومت میں  ایران پر عائد پابندیوں کے بعد ہندوستان نے ایران سے تیل کی درآمدات تقریباً ختم کر دیں۔ اس اقتصادی تبدیلی نے میڈیا کے رویے کو بھی متاثر کیا ۔

2. ایران کے جوہری پروگرام پر تشویش:  ہندوستانی میڈیا اکثر ایران کے جوہری پروگرام  کے خلاف پروپگنڈہ کرتا ہے  جبکہ صیہونی حکومت کے جوہری ہتھیاروں پر تنقید نہ ہونے کے برابر ہے ۔

3. پاکستان کے ساتھ ایران کے تعلقات: ایران کے پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات ہندوستانی میڈیا میں تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔

4. ایک شدت پسند حلقہ مسلمان دشمنی کی وجہ سے بھی صیہونی کی جانب جھکاؤ رکھتا ہے اور میڈیا انہیں خوش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

 

میڈیا کی یکطرفہ رپورٹنگ کے اثرات

ہندوستانی میڈیا کے یکطرفہ رویے کے متعدد منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں:

  • عوامی رائے کی تشکیل**: مسلسل یکطرفہ رپورٹنگ نے ہندوستانی عوام میں ایران کے خلاف منفی رائے کے خدشات کی تقویت کی ہے۔
  • بین الاقوامی تعلقات پر اثر: میڈیا کے رویے نے ہندوستان اور ایران کے درمیان تاریخی تعلقات کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر چابہار بندرگاہ جیسے منصوبوں پر اس کے اثرات نظر آ سکتے ہيں ۔

 

سیاسی جماعتوں کے مختلف نقطہ نظر

ہندوستانی سیاسی جماعتوں کا میڈیا کے اس رویے پر مختلف ردعمل ہے:

  • حکمران جماعت بی جے پی: صیہونی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات کی حامی ہے جس کی وجہ سے ہندوستانی میڈیا جس پر حکومتی موقف کی حمایت کا الزام ہے ، اسی سمت میں بڑھتا نظر آ رہا ہے۔
  • کانگریس پارٹی: کانگریس پارٹی ہندوستانی میڈيا اور حکومت کے رویہ کی مخالف نظر آتی ہے ۔ سونیا گاندھی نے ایک مضمون میں تنقید کی تھی کہ حکومت کی جانب سے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر خاموشی "ہماری اخلاقی اور سفارتی روایات سے انحراف" ہے ۔
  • بائیں بازو کی جماعتیں: یہ جماعتیں میڈیا میں ایران کے خلاف غیر متوازن رپورٹنگ کی سخت مخالف ہیں ۔

 

کیا ہونا چاہیے ؟

ہندوستانی میڈیا کو صرف حکومتی موقف نہيں بلکہ اپنی ذمہ داریوں اور دیرینہ تعلقات کو بھی نظر میں رکھنا چاہیے۔

تنقیدی صحافت کی بحالی کی جانی چاہیے ۔ ہندوستانی میڈیا کو  ایک تیسرے  فریق کی حیثیت سے کسی بھی تنازعہ کے تمام فریقوں کے اقدامات کا تنقیدی جائزہ لینا چاہیے، نہ کہ صرف ایک کی حمایت یا مخالفت ۔

تاریخی تناظر: ایران کے ساتھ ہندوستان کے تاریخی تعلقات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے ۔

اقتصادی مفادات:  ہندوستان کے لئے چابہار بندرگاہ جیسے منصوبوں کی کامیابی کے لیے ایران کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھنا ضروری ہے ۔

 بہرحال ہندوستانی میڈیا پر اسرائیل کے اثرات اور ایران کی مخالفت ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جو سیاسی، اقتصادی اور سفارتی عوامل سے جڑا ہوا ہے تاہم میڈیا کو چاہیے کہ وہ ایک خاص طبقے کے نظریاتی موقف سے پرہیز کرتے ہوئے  ہندوستان کے  قومی مفادات کو مدنظر  رکھے اور متوازن رپورٹنگ کرے۔

(مقالہ نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہيں) 

 

ٹیگس