Mar ۰۶, ۲۰۱۶ ۱۴:۴۱ Asia/Tehran
  • ایران کے وزیر خارجہ کا جنوب مشرقی ایشیاء اور بحرالکاہل میں واقع ملکوں کا دورہ

محمد جواد ظریف، جنوب مشرقی ایشیاء اور بحرالکاہل میں واقع ملکوں کے اپنے سلسلے وار دورے کے پہلے مرحلے میں اتوار کی صبح انڈونیشیاء کے دارالحکومت جکارتا پہنچے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے اس دورے کا مقصد جکارتا میں او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کرنا ہے۔ مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کی مرکزیت کے موضوع پر یہ اجلاس، فلسطین کی درخواست پر میزبان ملک انڈونیشیاء میں تشکیل پا رہا ہے۔

وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اس اجلاس میں قدس کی آزادی اور فلسطینی عوام کی حمایت میں ایران کے مواقف پر روشنی ڈالیں گے۔ انڈونیشیاء کے بعد ایران کے وزیر خارجہ، سنگاپور اور برونئی کا دورہ کریں گے اور پھر ایشیائی تعاون کے لئے مذاکرات کے موضوع پر وزرائے خارجہ کے چودہویں اجلاس میں شرکت کے لئے تھائی لینڈ جائیں گے جب کہ وہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیاء کا بھی دورہ کریں گے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی ممتاز جغرافیائی پوزیشن کے پیش نظر ایشیائی ملکوں کے ساتھ گہرے اور مستحکم تعلقات کو خاص اہمیت دیتا ہے۔ ایشیائی ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات، باوجود اس کے کہ پابندیوں سے ان تعلقات پر بھی سایہ پڑ رہا تھا، قابل قبول سطح کے حامل رہے ہیں۔

ایشیاء میں اقتصادی طور پر ابھر کر سامنے آنے والی طاقتوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ براعظم ایشیاء، اقتصادی ترقی کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جس کی بناء پر سلامتی اور فوجی لحاظ سے پائی جانے والی کشیدگی و رقابت کے باوجود ایشیاء کے یہ ممالک، اقتصادی طور پر زیادہ سے زیادہ ترقی کے خواہاں ہیں۔ دوسری جانب خاص طور سے ٹرانزیٹ اور توانائی کے شعبوں میں ایران کی پوزیشن اور توانائی نے ایران اور ایشیائی ملکوں کے درمیان تعاون کا مناسب ذریعہ فراہم کیا ہے۔ مشرق سے متعلق ایران کی پالیسی میں علاقائی تعاون کی تقویت کو خاص ترحیج حاصل ہے۔ علاقائی تعاون کے دائرے میں مشرقی اور ایشیائی ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات کی توسیع، مختلف پہلوؤں سے قابل ذکر اہمیت کی حامل ہے۔

علاقائی تعاون کے تناظر میں ایران، ایکو، گروپ ڈی آٹھ اور بحر ہند کی تعاون تنظیم جیسی علاقائی تنظیموں میں دو طرفہ مفادات کی بنیاد پر مشترکہ مقاصد کے لئے بھرپور کوششیں کر سکتا ہے۔ مشرق سے متعلق ایران کی پالیسی در حقیقت مغرب کے ساتھ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ میں توازن کے قیام سے متعلق اصول پر استوار ہے جب کہ ایران، مشرق سے متعلق اپنے نقطۂ نظر میں بالکل اسی طرح کہ جیسے ایشیاء کے بڑے ممالک خود کو مغرب سے بے نیاز نہیں سمجھتے، مغرب کی ترقی اور توانائیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ ایران کو اقتصادی ترقی کے لئے اپنے تمام بنیادی شعبوں میں توسیع کی ضرورت ہے اس سلسلے میں اندرونی و بیرونی توانائی سے استفادہ کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔

بیرونی سرمایہ کاروں کا ایران آنا اور اس بارے میں مذاکرات اور سمجھوتے، ایران کی معاشی ترقی کو چارچاند لگانے میں موثر واقع ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں یورپی ملکوں کے ساتھ تعاون کے ساتھ ساتھ ایشیائی ملکوں اور سنگاپور، انڈونیشیاء اور آسٹریلیاء جیسے اقتصادی توانائی کے حامل ملکوں کی توانائی و پوزیشن سے بہترین استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران اب مستقبل پر نظریں مرکوز کئے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں وہ، تمام ملکوں کے ساتھ تعلقات و تعاون کی توسیع میں توازن کو مدنظر رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ حالیہ چند ماہ کے دوران مختلف ملکوں کے تجارتی وفود نے ایران کا دورہ کیا ہے اور ان تمام وفود کے مذاکرات تقریبا ایک جیسے رہے ہیں۔ بعض وفود، ایران میں مشترکہ سرمایہ کاری اور بعض ایران کی آٹھ کروڑ کی آبادی کی حامل منڈی کی حیثیت سے ایران کو مد نظر رکھتے ہوئے تہران کا دورہ کر رہے ہیں۔ چنانچہ اس قسم کے تعاون سے متعلق ایران، اس بات پر زور دیتا ہے کہ استقامتی معیشت اور سرمایہ کاری اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی ایران منتقل کرنے کے دائرے میں اقتصادی بنیادوں کو مضبوط بنایا جائے۔

ٹیگس