آل خلیفہ کے مظالم کا سلسلہ جاری
بحرین کی مظلوم قوم کے خلاف آل خلیفہ کے بہیمانہ مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
بحرین کی شاہی حکومت نے اپنی تشدد آمیز کارروائیوں کو جاری رکھتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تمام سرکاری محکموں میں کلوز سرکٹ کیمروں کا لگایا جانا ضروری ہے۔ آل خلیفہ کے وزیر داخلہ راشد بن عبداللہ آل خلیفہ نے ایک حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تعلیمی، تجارتی اور خیراتی اداروں یہاں تک کہ رہائشی کالونیوں میں بھی کلوز سرکٹ کیمرے لگائے جانے ضروری ہیں۔
آل خلیفہ کے اس حکم کے مطابق کلوز سرکیٹ کیمروں سے لی جانے والی تصویریں ایک سو بیس دنوں تک رکھی جائیں گی اور انہیں براہ راست وزارت داخلہ بھیجا جائے گا۔ بحرین میں حکومت کے مخالفین کا یہ خیال ہے کہ پبلک مقامات اور اداروں نیز ہاوسنگ کمپلیکسوں میں کلوز سرکیٹ کیمرے نصب کرنے کا مقصد یہ ہے کہ عوام پر نظر رکھی جائے تاکہ انہیں مزید سختی سے کچلنے میں مدد مل سکے۔
یہ ایسے عالم میں ہے کہ آل خلیفہ کی تشدد پسندانہ پالیسیاں صرف سکیورٹی انتظامات کو شدید بنانے تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ ان پالیسیوں سے آل خلیفہ کی حکومت کو ایسی حکومت قراردیا جارہا ہے جس کی جیلوں میں سب سے زیادہ سیاسی قیدی ہیں۔
یاد رہے بحرین میں آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ سیاسی قیدی ہیں اور یہ حکومت صیہونی حکومت کی طرح سیاسی قیدیوں کے لحاظ سے مشرق وسطی کے ملکوں میں سب سے آگے رہی ہے۔
العالم ٹی وی نےپریزن اسٹڈیز نامی ویب سائٹ کو حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ آل خلیفہ کی حکومت کی جیلوں میں دسمبر دوہزار تیرہ تک تقریبا چار ہزار تیس افراد سیاسی قیدیوں کی حیثیت سے قید وبند کی صوبتیں جھیل رہے تھے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بحرین میں آبادی کے تناسب سے اس ملک کی جیلوں میں سب سے زیادہ سیاسی قیدی موجود ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہےکہ بحرین میں حکومت مخالف دھڑوں کا کہنا ہے کہ اس وقت آل خلیفہ کی کال کوٹھریوں میں دس ہزار سے زائد سیاسی قیدی موجود ہیں جن میں سے ایک سو پچاس کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اوران سیاسی قیدیوں میں ایک سو پچاس بچے بھی شامل ہیں۔
واضح رہے ان سیاسی قیدیوں میں دو سو افراد آل خلیفہ کے کارندوں کے تشدد اور بہیمانہ رویئے کی بنا پردائمی طور پر معذور بن چکے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق بحرین کے بعد صیہونی حکومت، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور اس کے بعد اردن اپنے شہریوں کو گرفتار کرکے قید کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
اعداد وشمار کے مطابق بحرین کی آبادی تقریبا تیرہ لاکھ ہے جس میں بہت سے غیر ملکی افراد بھی شامل ہیں۔ بحرین میں فروری دوہزار گیا رہ سے حکومت کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ بحرین کے عوام آزادی، عدل و انصاف کی برقراری اور تعصب و امتیازی رویے کے خاتمے کے خواہاں ہیں، بحرینی عوام کا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ ان کے ملک میں جمہوری حکومت برسر اقتدار آئے لیکن آل خلیفہ کی حکومت آئے دن اپنے شہریوں کو گرفتار کرکے، سماجی آزادیوں کو بری طرح محدود کرکے انہیں بری طرح کچل رہی ہے۔
بحرین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق عوام کے خلاف مختلف شکلوں میں آل خلیفہ کی تشدد آمیز کارروائیاں جاری ہیں۔ آل خلیفہ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنے عوام کو تشدد کا نشانہ بنانے میں کسی بھی حد کو پار کرسکتی ہے۔ حالیہ مہینوں میں آل خلیفہ کی حکومت کی تشدد آمیز پالیسیوں میں تیزی آئی تھی جس کے تحت گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے، قیدیوں کو وسیع پیمانے پر جسمانی ایذائیں پہنچائی جارہی ہیں اور اصلی شہریوں کی شہریت بھی سلب کی جارہی ہے، ان اقدامات سے آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت عوام کو وسیع پیمانے پر سرکوب کررہی ہے۔
یاد رہے آل خلیفہ کی ان تشدد آمیز پالیسیوں پر عالمی حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آل خلیفہ کی تشدد آمیز پالیسیوں سے ملک بھر میں گھٹن کا ماحول پھیل گیا ہے۔ آل خلیفہ کی شاہی حکومت عوام کی جانب سے جمہوریت اورعدل و انصاف قائم کرنے کے مطالبات کا جواب دینے کے بجائے انہیں بری طرح سے کچل رہی ہے اور انہیں سیاسی اور سماجی آزادیوں سے محروم رکھ کر ان پر دوگنا ظلم کررہی ہے۔
آل خلیفہ کی حکومت نے نہایت وسیع پیمانے پر اپنے عوام کے انسانی حقوق پامال کرکے بحرین کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔ آل خلیفہ کے ہاتھوں آئے دن آزادیوں کے محدود کئےجانے اور سیاسی رہنماوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاری نیزعوام کی جاسوسی سے اس کی ظالمانہ ماہیت کھل کر سامنے آگئی ہے۔