امریکہ ہمیشہ کی طرح ناقابل اعتماد
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نےایک بار پھر امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایٹمی پروگرام کے بہانے سے لگائی گئی پابندیوں کے اثرات کو ختم کرنے کے لئے مزید اقدامات انجام دے۔
محمد جواد ظریف نے منگل کے روز اوسلو میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی شعبے کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے ساتھ مشترکہ نشست میں کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ امریکہ نے کاغذ پر پابندیاں ختم کی ہیں لیکن واشنگٹن کو چاہیے کہ کئی دہائیوں سے عائد پابندیوں کے نفسیاتی اور قانونی ا ثرات کم کرنے کے لئے موثر اقدامات انجام دے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے پر جنوری سے عمل شروع کیا گیا ہے لیکن بہت سے عالمی مالی ادارے امریکہ کی خارجہ پالیسی میں غیر معمولی فیصلوں کے خدشے سے ایران کی منڈیوں میں داخل ہونے سے خوف کھارہے ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ مالی ذخائر کی عدم فراہمی ایران اور یورپ کے درمیان طے شدہ معاہدوں پرعمل درآمد کی راہ میں بنیادی مسئلہ ہے۔
یورپی ملکوں کے وفود کے دورہ ایران کے موقع پر ایران اور یورپی ملکوں نے تجارتی اور سیاسی معاہدے طے کئے تھے۔اسی سلسلے میں یورپی یونین میں خارجہ پالیسی شعبے کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ یورپی یونین کی تجارت کی شرح میں بائیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مشترکہ جامع ایکشن پلان پر مکمل طرح سے عمل درآمد پر ایران کی بارہا تاکید کے نتیجے میں امریکہ، فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کمیشن کی سربراہ نے گذشتہ ماہ ایک بیان جاری کرکے بیرونی بینکوں سے مطالبہ کیا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارتی لین دین شروع کردیں۔ موگرینی نےگذشتہ روز بھی تاکید کی ہے کہ یورپی یونین ایٹمی معاہدے کے بعد تاجروں اور بینکوں کو ایران کے ساتھ معاملے کرنے کی ترغیب دلا رہی ہے البتہ انہوں نے اسی کے ساتھ یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں پیشرفت کرنے کےلئے وقت کی ضرورت ہے۔
مشترکہ جامع ایکشن پلان کے تعلق سے محمد جواد ظریف کا بیان دراصل اسی مسئلے کی یاد دہانی کراتا ہے۔ محمد جواد ظریف نے تاکید کی ہےکہ امریکہ کو پابندیوں کے نفسیاتی اثرات کم کرنے کے لئے اقدامات انجام دینے ہونگے۔ امریکہ کے اقدامات اور خلاف ورزیاں مشترکہ جامع ایکشن پلان کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش ہیں۔ اسی وجہ سے محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایک معاہدہ اسی وقت پائدار رہ سکتا ہے جب تمام فریق اس سے فائدہ مندی کا احساس کریں۔
جیسا کہ رہبرانقلاب اسلامی نے گذشتہ روز ایرانی حکام سے خطاب میں مشترکہ جامع ایکشن پلان کے مثبت اور اچھے نکات نیز عیب اور کمزور نکات کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی حکام زبان سے اور کاغذ پر کہتے ہیں کہ انہیں ایران کے ساتھ بینکنگ کے معاملات انجام دینے میں کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن عمل میں ایسا کام کرتے ہیں کہ کوئی بینک ایران کے ساتھ معاملہ کرنے کی جرات نہ کرسکے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے ایک امریکی عھدیدار کی اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہم ایران کو چین سے بیٹھنے نہیں دیں گے فرمایا کہ یہ بیان اسی طرح کی دوہری پالیسیوں کا نمونہ ہے۔
یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کمیشن کی سربراہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں ایرانی وزیر خارجہ کی یہ تاکید کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پرعمل درآمد کیا جائے ایران سے تجارت کرنے والے ملکوں کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتا ہے۔
ان ملکوں کو جن میں یورپی یونین کے ممالک بھی شامل ہیں اور جن کے ایران کے ساتھ باہمی مفادات و تعلقات ہیں انہیں اپنے ان تعلقات و مفادات کا دفاع امریکہ کے ان داخلی قوانین سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کے سامنے کرنا چاہیے جو امریکہ نے ایران کے ساتھ عالمی تجارت اور اقتصادی تعلقات میں پیدا کردی ہیں۔