جواد ظریف کا یورپ کا تیسرا دورہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پیرس کا دو روزہ دورہ مکمل کرنےاور اس ملک کے حکام کے ساتھ ملاقات کرنے کے بعد جمعرات کی صبح ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم پہنچے۔
ایرانی وزیرخارجہ ایمسٹرڈیم میں ایک دن قیام کریں گے جہاں وہ ہالینڈ کے حکام منجملہ اس ملک کے وزیرخارجہ سے ملاقات کرنے کے بعد ہیگ شہر کی جانب روانہ ہوجائیں گے۔
جواد ظریف اپنے تیسرے دورۂ یورپ کے پہلے مرحلے میں فرانسیسی وزیرخارجہ ژان مارک ایرو کی دعوت پر فرانس گئے۔ پیرس میں انہوں نے اس ملک کے وزیرخارجہ کے علاوہ پارلیمنٹ کے اسپیکر کلوڈ بارتلونہ ، سینیٹ کے سربراہ جرار لارشے، مسلح افواج اور خارجہ و دفاعی کمیٹی کے سربراہ مان پیئر فاران سے ملاقات اور مذاکرات کئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ان ملاقاتوں کے دوران سیاسی اور اقتصادی امور کے بارے میں مذاکرات انجام دیئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے الیزہ پیلس میں فرانسیسی صدرفرانسوا اولاند کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے گزشتہ برس کے دورۂ فرانس کے موقع پر ہونے والے دو طرفہ معاہدوں ، اقتصادی اور تجارتی امور نیز بحران شام سمیت خطے کے مسائل پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حالیہ ایک ماہ کے دوران یورپی ممالک کے اپنے دوسرے دورے کے دوران ناروے اور جرمنی گئے اور ان ممالک کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں اور سیاسی، اقتصادی اور بینکنگ سے متعلق امور اور باہمی تعاون کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا۔
محمد جواد ظریف نے اپنے اس دورے میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی شعبے کی سربراہ فیڈریکا موگرینی اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے بھی ملاقات کی۔ محمد جواد ظریف نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں اس ملک کے وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر سے بھی ملاقات اور دو طرفہ تعلقات میں توسیع نیز علاقائی اورعالمی مسائل کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا۔
ان دوروں اور مذاکرات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کے مغربی ممالک کے دورے کے بعد مختلف میدانوں میں باہمی تعاون کا اچھا ماحول پیدا ہوا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کے دائرہ کار میں اپنے تمام وعدوں پر عمل کیا ہے لیکن افسوس کہ ابھی تک یورپ کے بعض اور فرانس کے بہت سے بینکوں پر وہی ماحول اثر انداز ہے جس کے تحت وہ پابندیوں کے زمانے میں ایران کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے سے اجتناب کرتے تھے۔
محمد جواد ظریف نے فرانسیسی سینیٹ میں دفاع اور خارجہ امور کمیشن کے ایک اجلاس میں کہا کہ ایران اور فرانس کے درمیان ہونے والے معاہدوں پرعملدرآمد کا انحصار بینکنگ سے متعلق امور حل ہونے پر ہے۔ ابھی تک فرانسیسی بینک تجارتی معاملات کے لئے رقم فراہم کرنے کے سلسلے میں تذبذب کا شکار ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو امریکہ کی جانب سے سخت سزاؤں کا اندیشہ لاحق ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے مغرب کے اپنے دوروں کے دوران ہمیشہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پرعملدرآمد پر تاکید کی ہے۔
دریں اثناء دہشت گردی اور انسانی حقوق ایسے موضوعات ہیں جن سے مغرب والے ایرانو فوبیا کے سلسلے میں فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ محمد جواد ظریف نے مغربی ممالک کے دوروں کے موقع پر ان اقدامات کو ناکام بنانے کے لئے ان موضوعات کے بارے میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے مواقف بیان کئے۔ ان مواقف کا بیان کیا جانا بہت اہمیت کا حامل ہے۔
محمد جواد ظریف اور مغربی ممالک کے حکام کی ملاقاتوں سے جہاں مشترکہ جامع ایکشن پلان پرعملدرآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور اقتصادی میدانوں میں باہمی تعاون کی رفتار میں تیزی پیدا کرنے کے سلسلے میں مدد ملے گی وہیں انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی لعنت کے مقابلے کے لئے مواقف بھی نزدیک ہوں گے اور باہمی تعاون کی تقویت بھی ہوگی۔
مغربی ممالک خصوصا فرانس میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ موجودہ دنیا میں دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہے۔ اب ایران کی نئی سفارتکاری کی بدولت یورپی یونین کے رکن ممالک کے ساتھ خطے سے باہر کے امور کے بارے میں مذاکرات کے لئے بہتر ماحول پیدا ہوا ہے اور اس سلسلے میں باہمی تعاون خطے میں قیام امن و استحکام میں ممد و معاون ثابت ہوسکتا ہے۔