بحرین: آل خلیفہ کا تشدد بدستور جاری
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بحرین میں انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری لائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بحرین میں انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری لائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بان کی مون نے اتوار کو نیویارک میں آل خلیفہ کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ سے ملاقات میں بحرین میں انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری لانے کی اہمیت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ بحرین میں انسانی حقوق کی بگڑی ہوئی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی تنقید، آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کے تحت بحرینی عوام کے بحرانی حالات پر عالمی برادری کی تشویش کو ظاہر کرتی ہے۔ بحرین میں آل خلیفہ کی تشدد آمیز کارروائیوں میں اضافے کے بارے میں نئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہےکہ دوہزار سولہ میں بحرین کے مظلوم عوام بری طرح سے آل خلیفہ کے بڑھتے ہوئے تشدد کا شکار ہورہے ہیں۔ واضح رہے کہ آل خلیفہ کی حکومت نہایت ہی بے رحمی سے بحرین کے عوام کو کچل رہی ہے اور ان کے خلاف شدید ترین اقدامات کرررہی ہے۔ بحرینی انقلابیوں کی گرفتاریوں میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے جس پر مختلف حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ قانونی اداروں نے بارہا انسانی حقوق اور دیگر تنظیموں کے کارکنوں کے خلاف آل خلیفہ کے مسلسل تشدد آمیز اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اقوام متحدہ سے، ان کے تعاون کی راہ میں روکاوٹیں ڈالے جانے کی مذمت کرتے ہوئے آل خلیفہ کے حکام سے مطالبہ کیا ہےکہ انسانی حقوق کے کارکنوں کو آزادی بیان اور آزادانہ سفر کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے۔ قانونی اداروں نے آل خلیفہ سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ تمام سیاسی قیدیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔ ان تمام انتباہات کے باوجود بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت نے بحرینی قوم کو تمام حقوق جیسے آزادی بیان، پرامن جلسے جلوس اورپارٹیوں اور سیاسی گروہوں کی تشکیل کے حق سے محروم کررکھا ہے۔ بحرین کے مظلوم عوام کے خلاف تشدد آمیز اقدامات کو قانونی رنگ دینے کی آل خلیفہ کی کوشش اور بھر پور طرح سے ان کے حقوق کو پامال کرنے کے نتیجے میں بحرینی قوم کے احتجاج میں بھی شدت آئی ہے۔ بحرینی قومی چودہ فروری دوہزار چودہ سے آل خلیفہ کے خلاف تحریک چلا رہی ہے۔
آل خلیفہ کی تشدد آمیز پالیسیوں کی عالمی سطح پر مذمت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب عالمی سطح پر بحرین کے بحران کا نوٹس لیا جا رہا ہے ۔ یاد رہے اس بحران کا سبب آل خلیفہ کی استبدادی اور تشدد آمیز پالیسیاں ہیں جو اس نے عوام کے احتجاج کو کچلنے کے لئے اپنا رکھی ہیں۔ آل خلیفہ کا تشدد اس قدر بڑھ چکا ہے اب اس کے حامی مغربی ملکوں نے بھی احتجاج کرنا شروع کردیا ہے اور اب وہ اپنی رائے عامہ کے دباؤ میں آکر آل خلیفہ کو ھدف تنقید بنانے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ اس کی ایک مثال یورپی پارلیمنٹ ہے جس نے جولائی میں انسانی حقوق اور سیاسی قیدیوں کے خلاف آل خلیفہ کی تشدد آمیز پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے اپنی قرار داد میں آل خلیفہ کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ نظریات اورسیاسی اور مذہبی رجحانات سے قطع نظر تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
بحرین میں سیاسی قیدیوں کی تعداد میں اضافہ اور خوفناک کال کوٹھریوں میں انہیں جسمانی ایذائیں پہنچانا آل خلیفہ کی استبدادی ماہیت کو اجاگر کرتا ہے ۔ آل خلیفہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی اس قدر زیادہ اور وحشتناک ہے کہ ہر انسان اسے سمجھ سکتا ہے اور اس سے بیزاری کا اعلان کرتا ہے۔ یہ مسئلہ واضح طور سے انسانی حقوق کی تنظیموں اور وفود نیز اقوام متحدہ کے عھدیداروں کی رپورٹوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔