عباس عراقچی : یورپ کو ایٹمی معاہدے کی کسی شق پر عمل کا حق ہی نہيں
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپ کے پاس 20 اکتوبر تک پیچھے ہٹنے کا وقت ہے، لیکن ان کے پاس JCPOA کے بارے میں بات کرنے یا عمل درآمد کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ یہ ہمارے اور یورپ کے درمیان ایک قانونی چیلنج ہے۔
سحرنیوز/ایران: ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جو کہ اربعین حسینی (ع) کی تقریب میں شرکت کے لیے کربلا گئے تھے، ایرانی ٹیلی وژن چینل کے پروگرام میں مختلف سفارتی امور پر بات چیت کی۔
انھوں نے کہا کہ جنگ کے بعد ایران اور JCPOA کے تعلقات میں تبدیلیاں آئی ہیں۔ ہماری جوہری تنصیبات پر حملہ کیا گیا اور کچھ نقصان بھی ہوا۔ ایجنسی کو یہ بتانا چاہیے کہ بم زدہ تنصیبات کا دورہ کرنے کا پروٹوکول کیا ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ نے بھی ایک قانون منظور کیا ہے اور ایجنسی کے ساتھ ہمارے تعاون کو ایرانی پارلیمنٹ کی منظوری تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
عراقچی نے کہا کہ ایجنسی کے حوالے سے ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ دوبارہ معائنے کی اجازت دینے سے پہلے ایجنسی کے ساتھ تعاون کے لیے ایک نئے فریم ورک کا تعین کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان حالیہ معاہدے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ فطری ہے کہ زنگزور کے معاملے میں بہت سی باتیں واضح نہیں ہیں۔ معاملے کی ظاہری شکل کیا ہے اور آرمینیائی ہمیں کیا بتارہے ہیں۔ جو کچھ ہوا اور ہونے جارہا ہے وہ علاقے کی جیو پولیٹیکل صورتحال سے بالکل مختلف ہے۔
انہوں نے کہا کہ یقیناً، جو ہونا ہے اس کے حوالے سے ہمارے بھی خدشات ہیں جن پر ہم توجہ دے رہے ہیں۔
عراقچی نے کہا کہ سب سے پہلے آرمینیا کے سیونک صوبے پر قبضے کا معاملہ اٹھایا گیا، ہم نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اس منصوبے کو منسوخ کر دیا گیا، اور پھر راہداری کی بات کی گئی۔ لیکن یہ سب اب ایک بڑا منصوبہ بن چکا ہے جہاں آرمینیا میں رجسٹرڈ ایک امریکی کمپنی اور آرمینیائی قوانین کے تحت آرمینیائی خودمختاری کے تحت سڑک بنائی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آرمینیا نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ ایران کے تمام تحفظات کو سمجھتا ہے۔