Dec ۲۸, ۲۰۱۶ ۱۷:۲۰ Asia/Tehran
  • تکفیریت سامراجی لعنت ہے

عالم اسلام کو تکفیری گروہوں سے خطرہ لاحق ہے اوراس کا منطقی طور پر مقابلہ کیا جانا چاہیے۔

 

لبنان میں تحریک امت نامی پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور عالمی مجلس برائے تقریب مذاہب اسلامی نیز جمعیت علماء مسلمان کے رکن  عبدالناصر جبری جمعرات کو بیروت میں انتقال کرگئے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اس اسلامی رہنما کی مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ  آج عالم اسلام نامحدود اور بے حد وحصر انتہا پسندی نامی جرثومے سے آلودہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کا مقابلہ کرنا چاہیے جو فتنے  اور مذاہب اسلامی کے درمیان اختلافات پھیلا رہے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تکفیر خطرناک مسئلہ ہے جو امۃ اسلامی میں داخل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض شیعہ حلقوں میں بھی خاص اقدامات کئے جارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان حلقوں کو برطانوی  تشیع کہا جاتا ہے اور انہوں نے بھی تکفیر، خیانت اور مقدسات کی توہین کو اپنا شیوہ بنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس بات پر تشویش لاحق ہے یہ ہےکہ آج مغرب سے وابستہ تمام ذرائع ابلاغ بھرپور طرح سے تکفیریت کو بڑھا وا دے رہے ہیں۔

واضح رہے عالمی تعلقات  سردجنگ کے خاتمے کے بعد بنیادی تبدیلیوں کا شکار ہوگئے اور امریکہ ان حالات سے غلط فائدہ اٹھا کر من مانی کرنے لگا۔ امریکہ نے اپنی پوزیشن اور توسیع پسندانہ مفادات کو جاری رکھتے ہوئے صیہونی حکومت کی تقویت کی کیونکہ وہ صیہونی حکومت کے سہارے عالم اسلام میں اثر ورسوخ حاصل کرنا اور مشرق وسطی میں اپنی پالیسیوں پر عمل کروانا چاہتا تھا اس طرح امریکہ نے مشرق وسطی کے علاقے میں مداخلت کرنے کو اولین ترجیح دی ہے۔ جنگ کے ہتھکنڈے سے استفادہ کرنا اور مشرق وسطی کے ملکوں میں جنگیں شروع کرنا اور انہیں تقسیم کرنے کی سازش رچنا اور اختلافات و مذہبی جنگ اور فرقہ واریت پھیلانا اور وہ بھی حساس علاقوں میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی پالیسیاں ہیں۔ تکفیریت کی لعنت کا دین یا کسی معینہ مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دوسرے ادیان دوسروں کی تکفیر کرنے کےسبب اور ایک دوسرے کو میدان سے ہٹانے کی بنا پر شدید جنگوں میں گرفتار رہے ہیں۔ لیکن عربی اور اسلامی ملکوں کے درمیان اس  لعنت میں سامراج کی جانب سے نام نہاد علماء کی حمایت اسکی مداخلت اور ھدایت سے شدت آئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سامراج کو اپنے اھداف حاصل کرنے اور مسلمانوں کے اتحاد کو تہس نہس کرنے کے لئے تکفیری گروہ بڑے مناسب لگے ہیں۔ تکفیری گروہوں کا مقابلہ کرنے کےلئے ایک منطقی منصوبہ کی تدوین اور ان گروہوں کی ٹھیک ٹھیک شناخت لازمی ہے۔ سلفی تکفیری عناصر سب ایک جیسے نہیں ہیں اسی وجہ سے ان سے مقابلہ کرنے کی راہ بھی ایک نہیں ہوسکتی۔ دوسری طرف سے سلفی تکفیری گروہ فریب خوردہ ہیں اس وجہ سے علمی اور ثقافتی، منطقی منصوبہ بندی ان گروہوں کو داعش سے جدا کرنے کے لئے ضروری ہے

 

ٹیگس