سعودی عرب اور اسکے اتحادی ملکوں میں انسانی حقوق کی پامالی
صحافیوں کی عالمی تنظیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں پریس اور اخبار وجرائد کی آزادی کے تعلق سے کہا ہے کہ سعودی عرب کا رتبہ اس ضمن میں کم ہوا ہے۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں پریس اور اخبار وجرائد کی آزادی کے تعلق سے کہا ہے کہ سعودی عرب کا رتبہ اس ضمن میں کم ہوا ہے۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا ایک رتبہ کم ہوا ہے اور وہ میڈیا کی آزادی کےتعلق سے ایک سو پینسٹھویں مقام پر پہنچ گیا ہے۔ اس وقت سعودی عرب میں سماجی اور سیاسی رہنما اور انسانی حقوق کے رہنماوں کو اپنے نظریات کے اظہار کی بنا پر قید میں رکھا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق بحرین، کویت، متحدہ عرب امارات اور قطر بھی انسانی حقوق کو پامال کرنے میں سعودی عرب سے پیچھے نہیں ہیں۔ بحرین انسانی حقوق پر عمل کرنے میں ایک سو باسٹھویں مقام پر تھا کویت تیرہ درجے نیچے آیا اور اس کا نمبر ایک سو تین ہے قطر کا نمبر ایک سو سترہ ہے اور امارات میڈیا کی آزادی پرعمل کرنے میں ایک سو انیسویں مقام پر ہے۔ یہ حالیہ رتبہ بندی ایک سو اسی ملکوں میں بعض معیاروں منجملہ ذرائع ابلاغ کی نوعیت اور ان کی خود مختاری کی شرح اور میڈیا سےمنسلک افراد کی سکیورٹی جیسے معیاروں کی اساس پر انجام دی گئی ہے ۔اس درمیان قابل غور نکتہ یہ ہے دیگر ملکوں میں آزادی اور انسانی حقوق کے بارے میں مغربی ممالک کا رد عمل کو بھی نظر میں رکھا گیاہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آج کی دنیا میں آزادی اور انسانی حقوق کا احترام دو طرح کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے اس کا ایک معنی یہ ہے کہ کیا کہ چیزیں بڑی طاقتوں کے مفادات کے فراہمی کے لئے استعمال ہورہی ہیں یانہیں۔ مغربی ممالک اقوام متحدہ میں اپنا اثر ورسوخ استعمال کرکے ان کی مخالفت کرنے والے ملکوں کو عالمی سطح پر سیاسی اور اقتصادی طور پر دباؤکا شکار بناتے ہیں۔ اب تک سعودی عرب اور بحرین جیسے ملکوں میں انسانی حقوق کی پامالی کے بارے میں مغربی ممالک نے چھوٹی سی تنقید نہیں کی ہے۔ سعودی عرب میں آزادیوں کو محدود کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی بالخصوص خواتین کے حقوق کی پامالی اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں آل سعود کی حکومت کی رکنیت یہ سب انسانی حقوق کے سلسلے میں مغربی ملکوں کی دوغلی پالیسیوں کی تائید کرتی ہے اور یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ مغرب انسانی حقوق کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ گوانتانامو اور ابو غریب جیلوں میں امریکی فوجیوں کی غیر انسانی کارروائیاں اور سلوک نیز بغیر کسی چھوٹے سے چھوٹے جواز کے ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے انہیں جسمانی ایذائیں پہنچانا اور قیدیوں کو وکیل کی خدمات لینے سے محروم کردینا امریکیوں کے انسانی حقوق کے خلاف اقدامات کے چھوٹے سے نمونے ہیں جن کی وجہ سے انسانی حقوق کا احترام کرنےوالے دعویداروں کا چہرہ کھل کر علاقائی اور عالمی سطح پر آجاتا ہے۔ اس وقت انسانی حقوق کو ہتھکندے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جس کے سہارے دوسرے ملکوں میں مداخلت کی جاتی ہے۔ مغربی ممالک یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنے ہاں انسانی حقوق کے تمام اصولوں پر عمل کرتے ہیں اور اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کو آفاقی اقدار کی حیثیت سے سارے ملکوں تک پہونچائیں لیکن یہ محض ظاہری حد تک ہے حقیقت کچھ اور ہے