بحرین- فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے تین انقلابی نوجوانوں کو سزائے موت -آل خلیفہ حکومت کی مذمت
بحرین کے تین انقلابی نوجوانوں کو سزائے موت دینے کے بعد چودہ فروری اتحاد سمیت اس ملک کی جماعتوں نے ایک بیان میں آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوامی تحریک شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔
آل خلیفہ حکومت نے اتوار کی صبح بحرینی حکومت کے مخالف تین گرفتار نوجوانوں سامی مشیمہ، علی سنکیس اور عباس سمیع کی سزائے موت پر عمل درآمد، فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے کیا۔ ان نوجوانوں پر مارچ دو ہزار چودہ میں الدیہ کے علاقے میں پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے کا بےبنیاد الزام لگایا گیا تھا جسے انھوں نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔
بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے آل خلیفہ کی شاہی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرین کے عوام اپنے ملک میں آزادی، عدل و انصاف کے قیام اور امتیازی سلوک کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
آل خلیفہ کی شاہی ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف بحرین میں عوامی مظاہروں میں شدت نے آل خلیفہ حکومت کے ناجائز ہونے کو دنیا والوں کے سامنے پہلے سے زیادہ عیاں اور نمایاں کر دیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت کو حالیہ مہینوں کے دوران بحرینی شہریوں کے خلاف تشدد آمیز اقدامات میں اضافہ کرنے خاص طور پر تین سرگرم نوجوان سیاسی کارکنوں کو پھانسی کی سزا دینے کی بنا پر نہ صرف ملک کے اندر سخت اعتراضات کا سامنا ہے بلکہ اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں نے بھی اس پر احتجاج کیا ہے۔ اس سلسلے میں یورپی یونین اور برطانیہ جیسے بعض مغربی ملکوں نے بھی کہ جو عام طور پر آل خلیفہ کے جرائم اور مظالم پر خاموشی اختیار کیے رکھتے ہیں، اس ہولناک جرم پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔
یہ مذمت ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے کہ جب آل خلیفہ حکومت سمیت عرب حکام کے ساتھ یورپی حکومتوں کا سیاسی، اقتصادی، سیکورٹی اور عسکری تعاون بدستور جاری ہے اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ برطانیہ کی فوجی مشقیں کہ جو اس وقت جاری ہیں، اس حقیقت کو بیان کرتی ہیں۔ ایسے حالات میں ایسا لگتا ہے کہ یورپی حکومتوں کی جانب سے، آل خلیفہ کے ہاتھوں تین بےگناہ بحرینی نوجوانوں کی سزائے موت پر عمل درآمد کی مذمت رائے عامہ کے دباؤ پر کی جا رہی ہے۔
بعض یورپی حکومتیں خلیج فارس کے عرب حکام کے ساتھ خاص طور پر فوجی شعبے میں وسیع پیمانے پر تعاون کر رہی ہیں اور ان میں سے بعض حکومتوں کے بحرین سمیت ان میں سے بعض عرب ممالک میں فوجی اڈے ہیں۔ اس بنا پر ان عرب ممالک میں موجود ڈکٹیٹر حکومتوں کے کمزور ہونے سے ان ملکوں میں یورپی حکومتوں کے مفادات خطرے میں پڑ جائیں گے۔ ان باتوں نے یورپی حکومتوں کو اس بات پر مجبور کیا ہے کہ وہ آل خلیفہ کے غیرسنجیدہ اور تشدد آمیز اقدامات پر ردعمل ظاہر کریں۔ یہ امر اس بات کو بیان کرتا ہے کہ بحرین کے بارے میں مغربی حکومتوں کا ردعمل بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں بین الاقوامی تشویش کی بنا پر نہیں ہے بلکہ وہ ان ملکوں میں مغرب کے مفادات اور سیاسی مسائل کے تحت یہ ردعمل ظاہر کر رہی ہیں۔ اس بنا پر مغرب کے نمائشی ردعمل اور موقف سے نہ صرف یہ کہ آل خلیفہ کے جرائم کم نہیں ہوئے ہیں بلکہ اس سے آل خلیفہ کے تشدد میں مزید اضافہ ہوا ہے اور ان حمایتوں کے سائے میں آل خلیفہ کے جرائم میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔