Sep ۲۶, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۷ Asia/Tehran
  • خوف و ہراس کے ماحول میں عراقی کردستان میں ریفرینڈم کا انعقاد

عراق کے علاقے کردستان کے حکام مختلف حربوں اور تشہیراتی پروپیگنڈے کے ذریعے اس علاقے کی عراق سے علیحدگی سے متعلق ریفرینڈم میں عوام کی شرکت کو بڑھا چڑھا کر بیان کر رہے ہیں۔ لیکن قرآئن سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اس غیر قانونی ریفرینڈم میں شرکت کے لئے لوگوں کو ڈرایا دھمکایا گیا۔

عراقی وزیر اعظم نے اس سلسلے میں انکشاف کیا ہےکہ اربیل کے حکام عراق کے کرد شہریوں کو ڈرا دھمکا کر ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب عراقی ذرائع ابلاغ نےبھی رپورٹ دی ہے کہ پیشمرگہ فورس نے کرد آبادی والے علاقوں کے باشندوں کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے اس ریفرینڈم میں حصہ نہ لیا تو ان کو ان علاقوں سے نکال دیا جائے گا۔ عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام کا فیصلہ کرنے والی عدالت کے جج منیر حداد نے تبدیلی پارٹی میں اپنے ذرائع کے حوالے سے بیان کیا ہےکہ اس ریفرینڈم میں دو صوبوں کرکوک اور سلیمانیہ میں ٹرن آوٹ بیس فیصد سے کم رہا۔

عراق کے علاقے کردستان کے سربراہ مسعود بارزانی کے اصرار پر پیر کے دن نجی اور گروہی مفادات کی بنیاد پر ریفرینڈم کا انعقاد عمل میں لایا گیا حالانکہ عالمی سطح پر بھی اس ریفرینڈم کی مخالفت کی گئی اور عراق کی حکومت نے اس کے خلاف شدید رد عمل ظاہر کیا تھا اور ریفرنڈم کےانعقاد پر مبنی مسعود بارزانی کا اقدام عراق کے آئین کی کھلی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔

عراق کی حکومت اور پارلیمنٹ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، خطے کے ممالک، یورپ اور امریکہ نے مسعود بارزانی کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے عراق کے آئین کے منافی قرار دیا ہے اور اس ریفرینڈم کے ہر طرح کے نتیجے کو مسترد کر دیا ہے اور عراق کی ارضی سالمیت پر تاکید کی ہے۔ بلاشبہ ریفرینڈم میں شرکت کے لئے مجبور کرنے کے سلسلے میں عراقی کردستان کے باشندوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے پر مبنی مسعود بارزانی کے اقدامات سے عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام حسین کے دکھاوے پر مبنی انتخابات کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔ صدام حسین نے بھی عراق میں اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے انتخابات منعقد کرائے تھے اور ان میں لوگوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی غرض سے ان میں خوف و ہراس پھیلایا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ عراق کی بعض سیاسی شخصیات اور بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ مسعود بارزانی نے بھی اپنی آمرانہ روش کی وجہ سے سیاسی خود کشی کا راستہ اختیار کر لیا ہے اور ان کا انجام بھی صدام کے انجام جیسا ہی ہوگا۔ مسعود بارزانی کے غیر قانونی اقدامات عراقی کردوں کے لئے خطرناک نتائج کے حامل ہیں۔

قابل توجہ نکتہ یہ ہےکہ بارزانی کی جانب سے ریفرینڈم میں لوگوں کی بھرپور شرکت کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات سے اس حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کہ یہ ریفرینڈم عراق کے آئین اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔  

 

ٹیگس