Sep ۲۷, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۵ Asia/Tehran
  • ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں ایران کا موقف

اسلامی جمہوریہ ایران عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا مخالف ہے اور اس کا موقف ہے کہ ان ہتھیاروں سے کسی بھی ملک کے لئے سیکورٹی فراہم نہیں ہوتی ہے۔

ایران نے بارہا عالمی اداروں میں ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر عملدرآمد میں کی جانے والی تاخیر کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یہی موقف ایک بار پھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بیان کیا گیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایٹمی ہتھیاروں کو نابود کرنے سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے والی ایٹمی طاقتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایٹمی ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع کر دی ہے۔

سید عباس عراقچی نے منگل کے دن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ، کہ جو ایٹمی ہتھیاروں کی نابودی کے بین الاقوامی دن کی مناسبت سے بلایا گیا تھا، یہ بات زور دے کر کہی کہ اپنے ایٹمی گوداموں کو دوسروں سے زیادہ مضبوط بنانے کا یقین حاصل کرنے سے متعلق امریکہ کی حالیہ کارکردگی ایٹمی ہتھیاروں کی نئی دوڑ میں حصہ لینے کی دعوت عام ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ  (Stockholm International Peace Research Institut) کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ پانچ اقسام کے نئے ایٹمی ہتھیار بنانے کے درپے ہے۔ سنہ دو ہزار سولہ کے آغاز سے امریکہ کے پاس سات ہزار ایٹمی وار ہیڈز ہیں۔

ایٹمی ہتھیاروں کے ماہر مارک گوبراد کا اس بارے میں کہنا ہے کہ "دنیا ایٹمی ہتھیاروں  کے جن کو بوتل میں دوبارہ بند کرنے کے سلسلے میں ناکام ہوگئی ہے اور اب بہت سے نئے جن وجود میں آچکے ہیں۔"   

امریکہ کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کی جدید کاری کے پیش نظر اس کے حریف بھی جدید ترین ایٹمی ہتھیار بنانے کے درپے ہیں۔ اس سلسلے کا جاری رہنا دنیا کی تباہی کے مترادف ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (Stockholm International Peace Research Institut) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے پاس بھی تین سو ایٹمی وار ہیڈز موجود ہیں۔

فرانسیسی اخبار دی گارڈین نے اس بارے میں لکھا ہے کہ ہتھیار بنانے کے لئے اسرائیل کے پاس اندازا نصف ٹن پلوٹونیم (Plutonium) اور غیر معینہ مقدار میں افزودہ یورینیم موجود ہے ۔

ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں ایران کا موقف رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے فتوے میں واضح طور پر بیان ہوا ہے۔ آپ نے تیس اگست سنہ دو ہزار بارہ میں تہران میں ناوابستہ تحریک کے سولہویں اجلاس میں خطاب کے دوران فرمایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران منطقی، مذہبی اور اعتقادی اعتبار سے ایٹمی ہتھیاروں کے حامل ہونے کو گناہ کبیرہ سمجھتا ہے اور اس کا خیال ہے کہ اس طرح کے ہتھیاروں کا پھیلاؤ بے سود، تباہ کن اور خطرناک ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں مزید فرمایا تھا کہ ایران نے ایٹمی ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کی تجویز پیش کی ہے اور ایران اس کا پابند ہے۔

ایران اب بھی اس بات کی تاکید کرتا ہے کہ ایٹمی طاقتوں کو ایٹمی ہتھیارں کی نابودی کے اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنانا چاہئے۔

ٹیگس