شمالی کوریا کے مسئلے پر ٹرمپ اور ٹیلرسن کے درمیان اختلاف
شمالی کوریا کے ساتھ واشنگٹن کے مقابلے کے طریقہ کار کے موضوع پر ایک بار پھر امریکی صدر اور اس ملک کے وزیر خارجہ کے درمیان اختلاف نمایاں ہوگیا ہے-
بیجنگ میں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کے اس بیان کے بعد کہ امریکہ، شمالی کوریا سے براہ راست رابطے میں ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیونگ یانگ کے ساتھ مذاکرات کی بات کرنا وقت کو ضائع کرنا ہے- امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کی جانب سے شمالی کوریا سے مذاکرات کا بیان سامنے آنے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن "لٹل راکٹ مین" سے مذاکرات کی کوشش میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں- یہ بیانات ایسے میں سامنے آرہے ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ نے بیجنگ میں پہلی بار اس بات کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ، شمالی کوریا کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے-
ٹیلرسن نے نامہ نگاروں کے اجتماع میں کہا کہ واشنگٹن اس بات پر غور کر رہا ہے کہ آیا، پیونگ یانگ اپنا نیوکلیئر پروگرام ترک کر کے مذاکرات کی راہ اختیار کرنے پر آمادہ ہے یا نہیں- اس کے ساتھ ہی وہ چیز جو جزیرہ نمائے کوریا میں اس وقت زور پکڑگئی ہے، واشنگٹن میں بیک وقت کئی آوازوں کا اٹھنا اور امریکی حکومت میں اختلاف رائے پیدا ہوجانا ہے- البتہ امریکی وزرائے خارجہ سمیت کابینہ کے اراکین کے ساتھ ، امریکی صدور کے درمیان اختلافات کا ہونا ایک معمول کی بات ہے- البتہ یہ اختلافات اب تک اس طرح سے، جیسے کہ ٹرمپ ٹیوئٹ کے ذریعے فاش کر رہے ہیں، اقوام عالم منجملہ دیگر ملکوں کے رہنماؤں کے سامنے کھل کر سامنے نہیں آئے تھے-
ٹرمپ کے سرکاری بیانات اور ٹوئیٹر پیغامات سے تو ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر ، مشرقی ایشیا میں تباہ کن ایٹمی جنگ چھیڑنے کے لئے بے تاب ہیں اسی بناء پر ٹرمپ نے کسی بھی قسم کی مصالحت کے امکان کو مستر کردیا ہے۔ جیسا کہ ٹرمپ نے اس ٹوئیٹر پیغام میں بھی کہا ہے کہ اپنی توانائیاں بچاؤ ریکس، جو طے ہوچکا ہم وہی کریں گے- یہ ایسے میں ہے کہ امریکہ کے سفارتی حلقے، حتی امریکی فوجی بھی ظاہری طور پر اپنے بیانات میں جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی بات کر رہے ہیں- اس گروہ کے افراد موجودہ صدر ٹرمپ سے زیادہ، کہ جو ہر طرح کے سیاسی اور سیکورٹی تجربات سے عاری ہیں، شمالی کوریا کے ساتھ ایٹمی جنگ کرنے اور پھر اس جنگ کے منفی اثرات جاپان، جنوبی کوریا، چین اور روس تک سرایت کرنے اور اس سے پہنچنے والے سنگین نقصانات سے آگاہ ہیں-
اسی سبب سے ان افراد کی یہ کوشش ہے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھیں لیکن ٹرمپ اپنے ووٹروں اور واشنگٹن کے غیرملکی اتحادیوں کے سامنے خود کو ایک پرعزم سیاستداں ظاہر کرنے کے لئے شمالی کوریا کے ساتھ جنگ اور پیونگ یانگ کے ساتھ مذاکرات کے بے نتیجہ ہونے کا راگ الاپ رہے ہیں- واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے تمام تر پابندیوں اور امریکی دھمکیوں کے باوجود شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام کو اپ گریڈ کرنے سے پیچھے نہیں ہٹا اور مسلسل میزائل تجربات سے امریکہ کے لئے ایک خطرہ بنا ہوا ہے اور شاید اسی چیز نے امریکی صدر کے غم وغصے میں اضافہ کردیا ہے-