سعودی عرب علاقے میں تفرقہ انگیزی اور جنگ بھڑکانے کا مرکز
سعودی جارحین کے اتحاد کے ایران مخالف الزامات نے علاقے میں جنگ کو ہوا دینے اور بحران جاری رکھنے میں، امریکہ ، سعودی عرب اور اسرائیل کی مشترکہ سازشوں کے نئے پہلوؤں کو آشکارہ کردیا ہے-
یمن پر سعودی جارح اتحاد نے، پیر کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کو میزائل حملے کا نشانہ بنائے جانے کے بعد ایک بار پھر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ میزائل جیسے فوجی ہتھیار ایران کی جانب سے یمن ارسال کئے گئے ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے بھی اس سیناریو کی تکمیل میں کہ جو ایران کے خلاف ٹرمپ کے جھوٹے اور بے بنیاد اظہار خیال کی توثیق کی ہے، ایک مضحکہ خیز دعوے میں ایران پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا ہے ۔ جارح سعودی اتحاد نے یہ جھوٹا دعوی بھی کیا ہے کہ یمنیوں کے لئے بیلسٹک میزائل کی ترسیل، سعودی عرب سے ایران کی دشمنی کا اعلان ہے۔ سعودی اتحاد یہ بے بنیاد دعوی بھی کرتا ہے کہ ایران یمنی عوام کو ہتھیار فراہم کرتا ہے اور اس بنا پر وہ بحران کے حل کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ اسی طرح کے بیان بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ اور متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور میں وزیر مملکت انور قرقاش نے بھی دیئے ہیں- یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران نے سعودی اتحاد کے ان تمام دعؤوں کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے یمن سے متعلق ایران کے خلاف عائد کئے جانے والے جارح سعودی اتحاد کے بے بنیاد الزامات کو سختی مسترد کرتے ہوئے انھیں ناروا، غیر ذمہ دارانہ، تخریب کارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ بہرام قاسمی نے ایک بیان میں یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی، برسوں سے جاری جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سعودی عرب کے خلاف یمنی فوج کے جوابی حملوں کو مکمل آزادنہ اقدام قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کے خلاف یمنی عوام کے ردعمل کو، کسی ملک کی جانب سے اکسائے جانے جیسے اقدام کے بجائے، سعودی جارحیت میں تلاش کئے جانے کی ضرورت ہے۔ بہرام قاسمی نے سعودی حکام کو صلاح دی کہ وہ دیگر ملکوں پر بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے مظلوم یمنی عوام کا قتل عام بند کریں اور یمنی فریقوں میں مذاکرات کے ذریعے اس ملک میں قیام امن کی راہ ہموار کریں۔
سعودی عرب کے ولیعہد اور وزیر دفاع محمد بن سلمان نے کچھ عرصہ قبل العربیہ ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو میں بین الاقوامی اصولوں کے منافی دھمکی آمیز بیان میں کہا تھا کہ وہ بدامنی اور جنگ کو ایران کی سرحدوں تک پہنچانا چاہتے ہیں- لیکن اس سیاسی کھیل کے دوسرے رخ کو یروشلم پوسٹ جریدے نے ایک اور طریقے سے بیان کیا ہے۔ یہ صیہونی اخبار سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے خفیہ تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ کچھ عرصہ قبل ریاض نے ایران میزائل ڈیفنس سسٹم کو ناکارہ بنانے کے لئے کچھ تجربے انجام دیئے تھے تاکہ اسرائیل کے فضائی حملے کے لئے راہ ہموار ہوسکے-
امریکی حمایت سے انجام پانے والے اس قسم کے اشتعال انگيز اقدامات، اجتماعی سلامتی کے لئے ایک خطرے میں تبدیل ہوگئے ہیں- جیسا کہ امریکی وزارت دفاع پٹناگون نے منگل کو ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ امریکہ سعودی عرب کے ساتھ مقابلے کے لئے، کہ جو اس کے بقول انتہا پسندی اور مشرق وسطی میں ایران کے اثر ورسوخ کو ناکام بنانے کے لئے ہے ، فوجی تعاون کر رہا ہے۔
محمد جواد ظریف نے پیر کے روز اپنے ٹوئیٹر پیج پر علاقے کے مسائل کے بارے میں لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب، بحرین میں سرکوبی میں شدت اور اس کے بعد قطر کا مسئلہ وجود میں آنے کا باعث بنا- وزیر خارجہ جواد ظریف نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے داماد اور مشیر جرڈ کوشنر اور لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری کا دورہ سعودی عرب بھی، الحریری کے بیرون ملک استعفے کا باعث بنا لیکن الزام ایران کے خلاف تھوپا جا رہا ہے-
واضح ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کے مدنظر مفادات ، تعمیری تعاون اور اقتصادی معاملات میں توسیع کے ذریعے حاصل نہیں ہوں گے بلکہ تفرقہ پھیلانے ، جنگیں کرانے، اور عراق ، شام اور یمن جیسے ملکوں میں عدم اعتماد اور خطروں سے بھرا ہوا ماحول اور فضا پیدا کرنے کے ذریعے ہی ان کے مفادات کو ضمانت حاصل ہوگی- اس لئے ریاض کی نظر میں ایران کوئی ایسا ملک نہیں ہے جو اس کا ہم فکر بن جائے اور اس کی صف میں شامل ہوجائے- ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر ایران کی علاقائی پالیسیوں اور مواقف کی تشریح کی تھی- عربی اخبار "العربی الجدید" نے اپنے ایک مضمون میں ظریف کی اس گفتگو کو شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران ان تمام ملکوں سے جو بین الاقوامی امن و صلح کے پابند ہیں اور اسی طرح علاقے کے ملکوں اور پڑوسی ملکوں سے یہ اپیل کرتا ہے کہ وہ ان ملکوں کے مقابلے میں ڈٹ جائیں کہ جن کا ہدف و مقصد علاقے میں ایرانوفوبیا پھیلانا اور انسانی المیہ رونما کرنا ہے۔