افغانستان میں امن کے سائے میں ترقی و پیشرفت، ایران کے نقطہ نگاہ سے
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ دنیا افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے امن کا احساس نہیں کر رہی ہے، افغانستان میں دہشت گردی سے مقابلے کے لئےعالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے-
غلام علی خوشرو نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں، جو افغانستان کے موضوع پر منعقد ہوا، گذشتہ چند مہینوں کے دوران افغانستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے ایک ایسے عمل کا تسلسل قرار دیا جس کا آغاز افغانستان پر امریکی حملے کے بعد ہوا ۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے ایک بار پھر افغانستان کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی ہمہ جانبہ حمایت جاری رکھنے پر تاکید کی۔
اسی موقع پر تہران میں بھی افغانستان کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندے تادامیچی یاماموتو Tadamichi Yamamoto نے افغانستان کے مسائل کے بارے میں ایرانی حکام سے گفتگو کی۔ تہران کی اصولی اور قطعی پالیسی، اس ملک میں امن و استحکام کے قیام کے لئے افغانستان کے قومی اتحاد کی حمایت کرنا اور اسی طرح اس ملک میں امن کے قیام سے متعلق مسائل کے حل اور طریقہ کار کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔مختلف شعبوں میں ایران اور افغانستان کے درمیان تعاون میں تیزی لانے اور علاقے میں داعش سمیت تمام خطرات سے مقابلے کی ضرورت ، دو ایسے اہم اور کلیدی نکات ہیں کہ جس پر ایران تاکید کرتا ہے۔
افغانستان کے حقائق سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ نائن الیون کے بعد، دہشت گردی سے مقابلے کے بہانے سے، جب سے امریکہ نے افغانستان پر قبضہ جمایا ہے یہ ملک مزید بدامنی سے دوچار ہوا ہے۔ اور ابھی بھی لاکھوں افراد کی دربدری، منشیات کے اسمگلروں کی سرگرمیاں نیز زرعی انفراسٹرکچر اور مقامی معیشت کی تباہی و بربادی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آج افغانستان میں ماہرافرادی قوت، مدرسوں، یونیورسٹیوں اور طبی مراکز کی بہت زیادہ کمی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس ملک میں امن و سلامتی کا مسئلہ سب سے اہم اور سرفہرست ہے۔ امن و سلامتی بھی، عالمی برادری کے متحد اور ہم آہنگ اقدامات اور افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کی حمایت کے بغیر فراہم نہیں ہوگی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوترش کی حالیہ رپورٹ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ افغانستان میں سیکورٹی کی صورتحال دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے اور انتہائی ناگفتہ بہ حالات سے یہ ملک دوچار ہے۔
افغان عوام برسوں سے بہت زیادہ مصائب و آلام اٹھا رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران، پناہ گزینوں کی سخاوتمندانہ میزبانی کرکے دیگر ملکوں کے لئے ایک آئیڈیل میں تبدیل ہوچکا ہے۔ تہران میں یواین ایچ سی آر کے نمائندے سیوانکا دانا پالا نے پناہ گزینوں کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک کانفرنس میں کہا تھا کہ ایک ایسے وقت جب بعض ملکوں میں تارکین وطن کی میزبانی کے بارے میں بری خبریں موصول ہورہی ہیں ایران غیر ملکی مہاجرین منجملہ افغان مہاجروں کی شاندار میزبانی کررہاہے اور انہیں بہترین سہولتیں فراہم کررہاہے۔ اقوام متحدہ کے مذکورہ نمائندے نے کہا کہ ایران نے پناہ گزینوں کو سرکاری سطح پر میڈیکل بیمہ فراہم کرکے پناہ گزینوں کی میزبانی کے میدان میں ایک بڑا اور نمایاں کارنامہ انجام دیاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان پناہ گزیں بچوں کے لئے ، تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے تعلق سے ایرانی حکام کے قابل ستائش اقدامات ، اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ساڑھے تین لاکھ افغان نوجوان اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ تہران میں تعینات افغانستان کے سفیر نے بھی ایران میں تیس لاکھ افغان مہاجروں کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مہاجروں کے لئے ایران کی غیر معمولی خدمات اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ایرانی حکام میں انسان دوستی کا جذبہ اور احساس ذمہ داری اعلی سطح پر پائی جاتی ہے۔ لیکن افغان عوام کے رنج غم کی داستان تب ہی ختم ہوگی جب ان کے ملک میں امن و ثبات لوٹ آئے۔ اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ جس کا ذکر اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب نے ایک بار پھر کیا ہے۔