بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی پر انسانی حقوق کے اداروں کا ردعمل
انسانی حقوق کے اداروں اور تنظیموں کے اعلان کے مطابق بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی جانب سے اس ملک کے عوام خاص طور سے شیعہ مسلمانوں پر مختلف قسم کی مذہبی و سماجی پابندیاں عائد ہیں اور انھیں اپنے خیالات کے اظہار تک کا حق نہیں ہے
اس سلسلے میں بحرین میں انسانی حقوق اور ڈیموکریسی نامی ادارے نے کہ جو انسانی حقوق کے سلسلے میں ایک فعاال بین الاقوامی ادارہ ہے جمعیت الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان اور دیگرسیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے-
بحرین کے عوام کو آل خلیفہ کی ڈاکٹیٹر حکومت میں کسی طرح کے انسانی حقوق حاصل نہیں ہیں- اور یہ ڈکٹیٹر حکومت اس ملک کے عوام کو سیاسی ، سماجی اور شہری حقوق سے محروم کرنے کے لئے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرتی- اس بنا پر بحرین میں دوہزارگیارہ سے اب تک مسلسل احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور آل خلیفہ حکومت نے عوام کی جانب سے ملک میں جہموری حکومت کے قیام کے مطالبے کا جواب ہمیشہ طاقت و سرکوبی سے دیا ہے-
مخالفین کے ساتھ آل خلیفہ حکومت کے پرتشدد اقدامات اور ان کے انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے- ان حالات میں یورپی اداروں نے بھی کہ جن کی حکومتیں عرب حکام کی حمایت کرتی ہیں ، رائے عامہ کے دباؤ میں بحرینی عوام کے مسائل و مشکلات کی نمائشی حمایت، اپنے ایجنڈے میں شامل کرلی ہے- چنانچہ بحرینی عوام اور اس ملک میں سیاسی قیدیوں کی سرکوبی کا مسئلہ گذشتہ دنوں پہلی بار یورپی پارلیمنٹ میں کہ جس کا ہیڈ آفس بریسلز میں ہے، اٹھایا گیا-
اس اجلاس میں سو سے زیادہ یورپی نمائندے، بین الاقوامی شخصیتیں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن موجود تھے- اجلاس میں بحرین میں انسانی حقوق کے حامی شیخ میثم سلمان نے بحرینی شیعوں کے خلاف آل خلیفہ کی ڈکٹیٹرحکومت کے مظالم ، ان کے ساتھ امتیازی سلوک، اوران کی منصوبہ بند سرکوبی کی تفیصل کے ساتھ وضاحت کی-
بحرین مختصر آبادی کے باوجود ان ملکوں میں شمار ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ سیاسی قیدی ہیں- بحرینی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی، بحران میں شدت کا ثبوت ہے- بحرینی عوام کے حقوق سلب کرنے میں آل خلیفہ حکومت کی انسانیت مخالف پالیسیاں اس بات کا باعث بنی ہیں کہ یہ ملک عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا ایک اصلی ملک شمار کیا جائے- منظرعام پر آنے والے اعداد و شمار کے مطابق ہزاروں بحرینی کسی نہ کسی بہانے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرچکے ہیں جس سے اس ملک میں گھٹن کے ماحول کی عکاسی ہوتی ہے-
یہ ایسے عالم میں ہے کہ بحرین میں سیاسی قیدیوں کی صورت حال کہ جن کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہے ، مزید بدتر ہوچکی ہے- بحرین میں خاص طور سے جمہوری ماحول نہ ہونے کی بنا پراحتجاجی تحریکوں اور مظاہرین کے ساتھ نہایت سخت رویہ اختیار کیا جاتا ہے جو نہایت خراب قانونی صورت حال کا ثبوت ہے- بحرین کی حکومت نے سیکورٹی سخت کرکے اور مختلف طرح کی پابندیاں اور بڑے پیمانے پر سیاسی شخصیتوں کو گرفتار کر کے اس ملک کو ایک پیچیدہ بحران سے دوچار کردیا ہے-
بحرین کے عوام کو آل خلیفہ کی حکومت میں کسی طرح کے حقوق حاصل نہیں ہیں اور اس طرح کی صورت حال سے مخالفین کے ساتھ آل خلیفہ کا رویہ دورحجر کی یاد دلاتا ہے- یورپ کی رائے عامہ بھی کہ جو اس سے قبل قرون وسطی میں اس طرح کی صورت حال سے دوچار ہوچکی ہے، بحرین کے عوام کی صورت حال کو درک کرتے ہوئے بحرینی عوام کی جد و جہد کی حمایت میں موقف اختیار کرلیا ہے-