Nov ۲۸, ۲۰۱۷ ۱۵:۱۹ Asia/Tehran
  • وزیرانصاف کے استعفے کے بعد پاکستان میں حکومت مخالف دھرنا ختم

پاکستان کے وزیر انصاف زاہد حامد کا استعفی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے منظور کر لئے جانے کے بعد لبیک یارسول اللہ تحریک نے اپنا دھرنا ختم کردیا ہے۔

لبیک یا رسول اللہ تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی نے اسلام آباد کے فیض آباد علاقے میں مظاہرین کے درمیان پہنچ کر ان سے دھرنا ختم کرنے اور اپنے گھروں کو واپس چلے جانے کی اپیل کی- خادم حسین رضوی نے اعلان کیا کہ حکومت نے مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرلئے ہیں- لبیک یا رسول اللہ تحریک کے سربراہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اس ملک کے عوام مذہبی تقدس اور پیغمبراسلام (ص) کے احترام کے تحفظ کے لئے کوئی بھی قربانی دینے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے-

پاکستان کے وزیرانصاف زاہد حامد کہ جن کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا پیر کو آخرکار استعفی دینے پر مجبور ہوگئے- لبیک یا رسول اللہ تحریک کے حامیوں نے ممبران پارلیمنٹ کی حلف برداری کے متن میں پیغمبر اسلام کی نبوت کے خاتمے کی جانب اشارہ  کئے جانے کے طریقے میں تبدیلی پر گذشتہ تیئیس دنوں سے اسلام آباد کے فیض آباد علاقے میں دھرنے پر بیٹھے تھے اور وزیرانصاف کے استعفے کا مطالبہ کررہے تھے-

پاکستان کے وزیرانصاف کے استعفے کے بعد لبیک یا رسول اللہ تحریک کے مظاہرین کا دھرنا ختم ہونے سے ایک بار پھر ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستانی عوام اسلامی اصولوں اور دینی مقدسات کے سلسلے میں خاص حساسیت رکھتے ہیں خاص طور سے ایسی حالت میں کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور قانون کے مطابق حلف برداری میں پیغمبر اسلام پر نبوت کے خاتمے پر توجہ اور اس کی پابندی ہونا چاہئے- وزیرانصاف کے استعفے تک پیغمبراسلام کی خاتمیت کے سلسلے میں پاکستانی ممبران پارلیمنٹ کی حلف برداری کے متن میں تبدیلی پر مظاہرین کے اصرار نے پاکستانی حکومت کو سخت سیکورٹی و سیاسی حالات سے دوچار کردیا تھا- خاص  طور سے اگر پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ نواز، لبیک یا رسول اللہ تحریک کے مطالبے کے خلاف مزید مزاحمتی کرتے تو اس پارٹی کو پہلے سے زیادہ سیاسی ، سماجی اور سیکورٹی چیلنجو‎ں کا سامنا کرنا پڑتا-

مالی بدعنوانی کے الزام میں پاکستان کے سابق وزیراعظم کی برطرفی کے بعد سے جولائی کے مہینے سے اب تک مسلم لیگ نواز کو مشکل حالات کا سامنا ہے- اور اسی بنا پر پاکستان کی حکمراں جماعت نے عوام کے درمیان اپنی کمزور پوزیشن اور حریف جماعتوں کی موقع پرستی کو سمجھتے ہوئے لبیک یا رسول اللہ تحریک کی جانب سے وزیرانصاف کے استعفے کے مطالبے کو تسلیم کر لیا- برسراقتدار جماعت مسلم لیگ نواز کی نظر میں احتجاج جاری رہنے اور مظاہرین کے وزیرانصاف کے استعفے کے مطالبے کو تسلیم نہ کرنے کے باعث ممکن تھا کہ مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ ملک کے دیگر شہروں تک پھیل جاتا اوراسے کنٹرول کرنا حکومت کے بس میں نہ رہ جاتا اور اس سے حریف سیاسی جماعتوں کے ناجائز فائدہ اٹھانے کی زمین ہموار ہوتی کہ جو آئندہ انتخابات میں حکمراں جماعت کی پوزیشن پہلے سے زیادہ کمزور بنانے کی کوشش کررہی ہیں -

البتہ اس بات پر توجہ رہنا چاہئے کہ فیض آباد علاقے کے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کی فوج سے مدد کی درخواست مسترد ہونے سے یہ تشویش پیدا ہوگئی تھی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ حکومت مظاہرین کا احتجاج کنٹرول نہ کر پائے لہذا اس کے پاس لبیک یا رسول اللہ تحریک کے مظاہرین کے مطالبات مان لینا ہی بہترین آپشن تھا-

ٹیگس