رہبر انقلاب اسلامی کی نظر میں ایران کے دفاع میں بحریہ کا کردار
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بحریہ کے کمانڈروں سے ملاقات میں بحری فوج کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ بحریہ ملک کے دفاع کی فرنٹ لائن پر ہے اور مکران، بحیرہ عمان اور بین الاقوامی سمندری حدود میں موجود اور سرگرم ہے۔ اور آزاد سمندر میں اس کی موجودگی ماضی کی طرح جاری رہنا چاہئے-
رہبر انقلاب نے اٹھائیس نومبر کو یوم بحریہ کی مناسبت سے ہونے والی اس ملاقات میں یوم بحریہ کو بحری فوج کے لئے افتخار و سربلندی کا دن قرار دیا اور اسے ان کے ایثار و قربانیوں کوخراج تحسین پیش کرنے کے لئے ایک علامتی دن بتایا -
آج ہی کے دن بحریہ کے جوانوں نے مروارید نامی آپریشن میں شجاعت و بہادری کی ناقابل فراموش مثال پیش کرتے ہوئے عراق کی البکر اور الامیہ آئیل جیٹیوں کے دوتہائی حصے تباہ کرتے ہوئے اس پر اسلامی جمہوریہ ایران کا پرچم لہرا دیا-
آج بحری فوج ایک عظیم مقام پر کھڑی ہے اور بحریہ کے تمام شعبوں کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بڑے قدم اٹھائے ہیں-
بحری اقتصاد اور سمندروں میں بڑے پیمانے پر تجارتی جہازوں اور آئل ٹینکروں کی آمد و رفت کے پیش نظر بحری سیکورٹی ایک ناقابل انکار ضرورت ہے لیکن اس عالمی ضرورت کے ساتھ ہی ایران کو اپنے اطراف میں بڑے پیمانے پر خطرات کا سامنا ہے- گذشتہ تقریبا ایک صدی کے تجربے نے ثابت کردیا ہے کہ اغیار، امن کے بہانے ہمیشہ ہی خلیج فارس میں بدامنی اور بحران کا عامل رہے ہیں- ان کا مقصد جئوپولیٹک اہمیت کے حامل علاقوں میں مستقل موجودگی کا جواز پیش کرنا ، علاقے میں سیکورٹی کے حوالے سے اغیار سے وابستگی پیدا کرنا ، اربوں ڈالر کے ہتھیار بیچنا اور علاقے میں اپنے اڈوں کو برقرار رکھنا رہا ہے-اس وقت ایرانی بحریہ نے ایرانی سمندری حدود کی حفاظت کے میدان میں اپنی مضبوط پوزیشن ثابت کردکھائی ہے اور وہ بین الاقوامی سمندروں میں ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے اور ایرانی بحری فوج کی مضبوط موجودگی سمندروں میں دہشتگردی کے خلاف جد و جہد کے سلسلے میں قابل اعتماد بحریہ کی حیثیت سے پہچانی جاتی ہے-
ایرانی فوج کی بحریہ حالیہ برسوں میں باب المندب ، نہر سوئیز ، میڈیٹیرئن سی ، ہندوستان و پاکستان ، سری لنکا، انڈونییشیا چین اور جنوبی افریقہ کے ساحلوں اور بندرگاہوں سمیت آزاد سمندروں میں اپنے پچاس سے زیادہ squadron اسکاڈرن روانہ کرچکی ہے - ایران کی بحری فوج آج یہ صلاحیت رکھتی ہے کہ خلیج فارس سے لے کر بحیرہ عمان اور بحر ہند تک اور بین الاقوامی سمندروں میں جہاں بھی سیکورٹی کی ضرورت ہو پوری طرح موجود رہے-اسلامی جمہوریہ ایران کی بحری فوج نے اس مقصد کے لئے اسٹریٹیجک فوج کی سطح پر اپنا کردار بڑھایا ہے اور پوزیشن مضبوط بنائی ہے- جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بحریہ کے حکام اور کمانڈروں سے ملاقات کے موقع پر فرمایا کہ بحریہ کے کمانڈروں نے اچھے اقدامات کئے ہیں اور اچھی پیشرفت شروع کردی ہے اور آج کی بحریہ بیس سال پہلے کی بحری فوج سے بہت آگے ہے تاہم ترقی کی اس سطح پر اکتفا نہیں کرنا چاہئے بلکہ تمام میدانوں میں بھرپور عزم و حوصلے ، بلند ہمت ، جدت پسندی اور اقدامات کے ساتھ تیزی کے ساتھ آگے بڑھتے رہنا چاہئے-