ٹرمپ کے اسلام مخالف اقدامات میں شدت
دائیں بازو کی ایک برطانوی تنظیم کی طرف سے مسلمانوں کے بارے میں جاری کردہ تین اشتعال انگیز ویڈیوز کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹر اکائونٹ سے ری ٹویٹ کیا گیا ہے ان ویڈیوز میں مبینہ طور پر مسلمانوں افراد کو تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مسلم مخالف 3 وڈیوز ری ٹوئیٹ کی گئیں۔ یہ ویڈیوز ابتدائی طور پر برطانیہ کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت بریٹن فرسٹ کی نائب سربراہ جیدا فرینسن کی جانب سے شیئر کی گئی تھیں جنہیں ٹرمپ نے اپنے اکاؤنٹ سے دوبارہ شیئر کیا۔ٹرمپ نے ان ویڈیوز کو ری ٹوئیٹ کرکے اپنے اسلام مخالف رجحانات کو ایک بار پھر برملا کردیا اور اسے وسیع پیمانے پر پوری دنیا میں پھیلا دیا
امریکی صدر کی جانب سے ری ٹویٹ کی جانے والی پہلی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مسلمان ڈچ لڑکے کو ماررہے ہیں جبکہ دوسری ویڈیو میں مبینہ دہشت گردوں پر مشتمل ایک ہجوم ایک نوجوان لڑکے کو چھت سے دھکا دے رہا ہے۔ تیسری ویڈیو میں ایک مسلمان کو عیسائیوں کے ایک مقدس مجمسے کو توڑتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ عیسائیوں کے مقدس مجسمے کو توڑنے کی ویڈیو 2013 سے یوٹیوب پر موجود ہے جس کو شام میں جہادیوں کی جانب سے مجمسے کو توڑنے سے منسوب کیا جارہا ہے۔
مسلمانوں کے ساتھ ٹرمپ کا یہ اسلام مخالف رویہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے دوہزار پندرہ میں اپنی انتخابی مہم میں داخل ہونے سے پہلے ہی اس بات کا دعوی کیا تھا کہ اسلام کو امریکہ سے نفرت ہے۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی یہ وعدہ دیا تھا کہ وہ وائٹ ہاؤس پہنچ گئے تو امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگا دیں گے۔ ٹرمپ نے اسی طرح اپنے پہلے خطاب میں ’بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی‘ کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر عسکریت پسندی کے خطرے کو ختم کیا جائے گا۔ اور پھر صدر کی کرسی پر بیٹھنے کے ایک ہفتے کے بعد سات مسلم ملکوں کے باشندوں کے امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی کا حکم صادر کردیا۔
متعدد شواہد سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ٹرمپ جان بوجھ کر اس کوشش میں ہیں کہ امریکہ اور اس سے باہر موجود انتہاپسند اور نسل پرست دھڑوں کو دوبارہ زندہ کریں اور ان کو مضبوط کریں۔ امریکی صدر کے لئے اس وقت اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ ریاست ورجینیا کے شہر شارلوٹزویل میں نسلی جھڑپوں کے دوران سیاہ فام مخالف امریکی نسل پرستوں کی حمایت کریں یا برطانیہ کے اسلام مخالف نسل پرست گروہوں کی حمایت کریں۔
برطانیہ میں ٹرمپ کی جانب سے ری ٹویٹ کے بعد اشتعال پایا جاتا ہے اور کئی سیاست دانوں سمیت مشہور شخصیات کی جانب سے اس اقدام پر تنقید کی جارہی ہے۔ ٹرمپ کی اس حرکت پر برطانوی حکومت نے بھی مذمت کی ہے اور برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مسلم مخالف ویڈیوز کی ٹوئیٹ کو اپنے اکاؤنٹ سے دوبارہ شیئر کرکے غلطی کی ہے۔ جس پر ٹرمپ نے لندن واشنگٹن تعلقات میں غیر معمولی لہجہ اختیار کرتے ہوئے برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے کو نصیحت کی ہے کہ وہ امریکی صدر پر اعتراض کرنے کے بجائے دہشت گردی سے مقابلے میں اپنے فریضے پر عمل کریں۔
برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعت لیبرپارٹی کے ایم پی ڈیوڈ لیمی کا کہنا تھا کہ 'امریکا کے صدر فاشسٹ، نسل پرست، انتہاپسند اور نفرت پھیلانے والے گروپ کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں جس کے سربراہ کو گرفتار کیا گیا تھا اور سزا بھی دی گئی تھی'۔ انھوں نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ ہمارے اتحادی یا دوست نہیں ہیں'۔
لیبرپارٹی کے ہی ایک اور ایم پی اسٹیفن کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیوز 'انتہائی تکلیف دہ' ہیں اور ان کے ساتھی یوٹے کوپر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے فرانسین کو 'ایک بڑا پلیٹ فارم' فراہم کیا ہے۔ خیال رہے کہ فرانسین نے امریکی صدر کی جانب سے ان کی ویڈیوز کو ری ٹویٹ کرنے پر جشن مناتے ہوئے ٹرمپ کو دعائیں دی تھیں۔
امریکی ریاست ورمونٹ کے ڈموکریٹ سینیٹر برنی سنڈرز نے ایک بیان میں مسلمان مخالف ٹرمپ کے اس اقدام کے بارے میں کہا ہے کہ ٹرمپ اپنے اس اقدام کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف نفرت اور خوف پھیلا رہے ہیں
اس قسم کی فکر پھیلانے کا نتیجہ، مستقبل میں نسلی ، مذہبی اور تہذیبی جنگوں کا آغاز قرار پا سکتا ہے مگر یہ کہ اقوام عالم ایک آواز ہوکر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے نسل پرست اور قوم پرست رجحانات کے حامل افراد کے نفرت انگیز اقدامات کی مذمت کریں۔