Dec ۰۳, ۲۰۱۷ ۱۵:۰۲ Asia/Tehran
  • چابہار بندرگاہ، علاقائی تعاون کے لئے سنہری موقع

ایران کے جنوب مشرقی سمندری علاقے چابہار کی شہید بھشتی بندرگاہ کے پہلے فیز کا افتتاح اتوار کو انجام پایا- اس موقع پر صدر ڈاکٹرحسن روحانی اور دنیا کے ستائیس ممالک کے اعلی حکام موجود تھے-

چابہار بندرگاہ، ایران کے سمندری راستے سے مال کی ٹراںزٹ اور تجارت میں فروغ و توسیع میں کلیدی کردار کی حامل اور شمالی ایران و وسطی ایشیاء کی منڈیوں تک جنوبی پڑوسی ممالک اور بحرہند کے کنارے واقع ممالک کے لئے ایک دروازے کی حیثیت رکھتی ہے- چابہار بندرگاہ کی توسیع ایک ایسا موضوع ہے کہ جو برسوں پہلے سے علاقے کے ممالک خاص طور سے بحرہند کے ممالک کی اقتصادی سفارت کاری کے لئے مرکز توجہ رہا ہے- ہندوستان کی وزیرخارجہ سشما سوراج نے سنیچر کو چابہار کی شہید بہشتی بندرگاہ کے افتتاح کے موقع پراسلامی جمہوریہ ا یران کے وزیرخارجہ سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کی خواہش ظاہرکی -

چابہار سہ فریقی ٹرانزٹ معاہدے پر مئی دوہزار سولہ میں ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی ، ہندوستان کے وزیراعظم نریندرمودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کے توسط سے دستخط ہوئے تھے- ایران اور ہندوستان نے چابہار بندرگاہ کی توسیع کے لئے ایک سو پچاس ملین ڈالر فائننس اور پچاسی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری پر اتفاق کیا ہے- اس پروجیکٹ پر عمل درآمد سے ہندوستان ، چابہار کے راستے افغانستان تک پہنچ سکتا ہے- 

چابہار بندرگاہ، ایران کی ایسی واحد سمندری بندرگاہ ہے جس میں سمندروں میں چلنے والے بڑے جہازوں کے لنگرانداز ہونے کی صلاحیت ہے - چابہار کی شہید بہشتی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کے افتتاح سے ایک ایسی بندرگاہ نے اپنا کام شروع کردیا ہے جس میں آٹھ اعشاریہ پانچ ملین ٹن مال منتقل کرنے کی صلاحیت ہے - چابہار پورٹ پر ریلوے لائن اور روڈ بنانے کا پروجیکٹ بھی شروع ہوگیا ہے جو آئندہ تین برسوں میں زاہدان اور ملک کی دیگر ریلوے لائنوں سے متصل ہوجائے گا- ہندوستان کے وزیر ٹرانسٹورٹ نیتن گڈکری نے اپنے حالیہ دورہ تہران میں چابہار کی تجارتی اہمیت اور اس بندرگاہ کے پروجیکٹ پر عمل درآمد میں ہندوستان کی ساجھیداری پرتاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی حکومت خاص طور سے چابہار بندرگاہ کے جلد سے جلد قابل استفادہ بنائے جانے پر تاکید کرتی ہے اور ہندوستانی تاجروں کو بھی چابہار بندرگاہ کے پروجیکٹوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ہے- ہندوستان ، افغانستان اور وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ سترہ ارب پانچ سو ملین ڈالر سے زیادہ کا تجارتی لین دین کرتا ہے-

پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ دوہزاربیس تک ہندوستان سے سالانہ سولہ ملین ٹن سے زیادہ کا مال وسطی ایشیا تک منتقل ہوگا- ہندوستان اپنا مال، چابہار بندرگاہ سے وسطی ایشیا، قفقاز خاص طور سے جمہوریہ آذربائجان اور روس تک اور پھر وہاں سے لتھوینیا، اسٹوینیا اور بیلا روس تک پہنچائے گا- آج وہ  سنہری موقع ہے جب چابہار بندرگاہ کے توسیع منصوبے نے عملی جامہ پہن لیا ہے اور یہ ایران ، ہندوستان اور علاقے کے دیگر ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کے لئے مضبوط زنجیر بن سکتا ہے۔

ٹیگس