فرانس کے صدر کے مداخلت پسندانہ بیانات پر عراقی حکام کا ردعمل
عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے عراق کی عوامی رضاکار فورس کے خلاف فرانس کے صدر کے بیانات کو ملک کے داخلی امور میں مداخلت قرار دیا ہے-
فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے کاخ الیزہ میں سنیچر کو عراقی کردستان علاقے کے سربراہ نیچیروان بارزانی سے ملاقات میں بغداد حکومت سےعراقی عوامی رضاکار فورس کی تحلیل کا مطالبہ کیا- عراقی وزیراعظم کے دفتر کے ترجمان سعد الحدیثی نے رضاکار فورس کی تحلیل کے بارے میں امانوئل کے بیانات پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ رضاکارفورس الحشدالشعبی کو پارلیمنٹ نے ایک قانونی عسکری طاقت کی حیثیت سے منظوری دی ہے اور الحشدالشعبی عراقی عوام کی نمائندہ اور فوج کا حصہ ہے-
عراقی پارلیمنٹ نے چھبیس نومبر دوہزارسولہ میں بھاری اکثریت کے ساتھ الحشدالشعبی کو عراق کی مسلح فوج کا حصہ قرار دیا ہے- مشرق وسطی کے علاقے کے حالات کے سلسلے میں فرانس کے صدر کا موقف اس بات کا عکاس ہے کہ وہ جس پالیسی پر عمل پیرا ہیں وہ علاقے خاص طور پر شام، عراق اور یمن کے سلسلے میں مغرب کی کلی پالیسی کی ہی پیروی ہے اور اس سلسلے میں ان کی کوئی مستقل پالیسی نہیں ہے- اگرچہ انھوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ مشرق وسطی میں فرانس کے تاریخی کردار کو دوبارہ زندہ کرنا چاہتے ہیں تاہم میکرون کی کارکردگی اور موقف اس بات کا عکاس ہے کہ وہ بحران شام و عراق کے لئے نام نہاد عالمی راہ حل میں پیرس کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں-
میکرون کی کارکردگی کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کی پالیسیاں، امریکہ کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کے زیراثر ہیں- اس تناظر میں فرانس کے صدر نے بھی حالیہ مہینوں میں سعودی عرب سمیت علاقے میں امریکی اتحادیوں کے مزید قریب ہونے کی پالیسی اختیار کرلی ہے اور اس علاقے میں عوامی استقامت کے خلاف موقف اپنائے ہوئے ہیں- فرانس کے صدر نے ابھی کچھ دنوں پہلے علاقے کے دورے میں سعودی اتحاد کے ہاتھوں گذشتہ ڈھائی برسوں سے یمن کے عوام کے وحشیانہ قتل عام کی جانب کوئی اشارہ کئے بغیر یمنی رضاکار فورس کی جانب سے ریاض پرمیزائل فائر کئے جانے کی مذمت کی اور اعلان کیا کہ فرانس سعودی عرب کے ساتھ ہے اور اس کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتا ہے- یہ بیانات ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں کہ علاقے میں عدم استحکام کے عامل کی حیثیت سے سعودی عرب کا کردار سب پر واضح ہے-
ایسا نظرآتا ہے کہ مشرق وسطی میں میکرون کی غلط پالیسیوں کی بنیاد ان کی اطلاعات ہیں جو امریکہ اور مغربی ممالک نے تاریخ فرانس کے سب سے کم عمر صدر کو علاقے کے حالات کے بارے میں دی ہیں- عراق کی رضاکارفورس حشدالشعبی کے خلاف میکرون کا موقف ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ داعش کو دھول چٹانے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں حشدالشعبی کے موثراور بھرپور کردار کو علاقائی اور عالمی سطح پرسراہا جا رہا ہے- اس سلسلے میں عراق کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے یان کوبیش نے داعش کے قبضے سے عراقی شہروں کو آزاد کرانے اور عراقی شہریوں کے جان و مال کی حفاظت میں عوامی رضاکار فورس کے کردار کو سراہا ہے- یہ ایسے عالم میں ہے کہ دہشتگردوں کی حمایتی کارکردگی کے تناظر میں مغربی حکام عراق کی رضاکار عوامی فورس کے خلاف مختلف سطح پر ماحول تیار کرکے داعش سے نمٹنے میں اس موثرفورس کو غلط ٹھہرانےاور عراق کے دفاعی ارکان سے اسے حذف کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں-
اس موقف سے پتہ چلتا ہے کہ استقامت کو کمزور کرنا علاقے میں داعش کے بعد کے دور میں مغرب کا ایک اصلی ہدف ہے- علاقے میں عوامی رضاکار فورس کے خلاف موقف اختیار کرنے پر فرانس کے صدر کا اصرار اور علاقے میں مشکوک پالیسیوں پرعمل نے عوامی اور حکومتی سطح پر تشویش پیدا کردی ہے-