Feb ۰۵, ۲۰۱۸ ۱۵:۴۰ Asia/Tehran
  • چین کی جانب سے امریکہ کی نئی اسٹریٹیجی کی مخالفت

چین کی وزارت دفاع کے ترجمان نے امریکہ کی نئی ایٹمی اسٹریٹیجی کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔

چین کی وزارت دفاع کے ترجمان رن گوؤ چیانگ نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایٹمی ترک اسلحہ کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے- ان کے بقول چین نے ، ایٹمی اسلحے کے پھیلاؤ کے سلسلے میں ہمیشہ ہی تحمل سے کام لیا ہے اور اپنی ایٹمی صلاحیت کو نچلی ترین حد تک باقی رکھا ہے- امریکی صدر ٹرمپ نے اس ملک کی قومی سلامتی کی نئی اسٹریٹیجی میں چین اور روس کو دو ایسے ممالک قرار دیا جن کے سلسلے میں نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے- ٹرمپ نے تاکید کی ہے کہ ان ملکوں کی طاقت کو بڑھنے سے روکا جائے گا- اسی سلسلے میں امریکی حکومت نے اپنی نئی ایٹمی اسٹریٹیجی کا اعلان کیا ہے کہ جو چھوٹے ایٹم بم بنانے ، انھیں جنگوں میں استعمال کرنے، پیشگی حملوں کو روکنے اور غیرایٹمی، سائیبر یا دہشتگردانہ حملوں کے جواب میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال پر مبنی ہوگی-

اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ ، ایٹمی ہتھیاروں اور آئندہ کی جنگوں کی نئی تعریف پیش کرنا چاہتا ہے کیونکہ اب تک ایٹم بم زیادہ تر ڈٹرینٹ پاور کے عنوان سے بنائے جاتے تھے لیکن اب امریکی ریپبلکنس ایٹم بم کو جنگوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فہرست میں شامل کرنا چاہتے ہیں کہ جو خطرے اور جنگ کی سطح کو پوری طرح تبدیل کردیں گے-

ایمٹی ہتھیار کے ماہر اسٹیفن شوارٹز کا کہنا ہے کہ اصل تشویش ایٹمی دائرہ پھیلنے پر ہے اور امریکہ کا یہ اقدام اس بات کا موجب بنے گا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دہلیز نہایت نیچے لے آئی جائی گی-

 حکومت چین، ٹرمپ حکومت کی اس اسٹریٹیجی کو امریکہ کی سرد جنگ کی ذہنیت کا تسلسل سمجھتی ہے کہ جو اسلحہ جاتی مقابلہ آرائی اور مختلف قسم کے تباہ کن ہتھیاروں کے سہارے دفاعی طاقت میں اضافے نیز اشتراک عمل و تعاون کی جگہ فوجی راہ حل اورمختلف بلاک بندیوں اور محاذ آرائیوں پر استوار ہوگی-  

اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ پھر اپنے ایٹمی اور میزائلی گودام کو فعال کرنا چاہتا ہے- اسی وجہ سے چین ، ہمیشہ امریکی حکومت کی عسکریت پسندانہ پالیسیوں کی مخالفت کرتے ہوئے اقتصادی تعاون  کے ساتھ ہی اشتراک عمل اورعالمی  فلاح وآسائش کو بڑھانے کا خواہاں رہا ہے- امریکہ میں روس کے سفیر کا کہنا ہے کہ امریکہ ، چین اور روس کو بہانہ بنا کر بڑھتے ہوئے فوجی اخراجات اور ایٹمی پوٹینشیئل کی توجیہ پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ جس نے مسائل کھڑے کردیئے ہیں - لیکن ہم یہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ اس طرح کے اقدام سے فوجی اور صنعتی یونٹوں میں بڑی مقدار میں پیسے لگانا چاہتا ہے - ہم جانتے ہیں کہ اس میں کئی ٹریلین ڈالر خرچ ہوں گے-

بہرحال چین بخوبی جانتا ہے کہ امریکہ ، ایٹمی اور اسلحہ جاتی مقابلہ آرائی کا سہارا لے کر سابق سوویئت یونین جیسے حالات پیدا کر رہا ہے کہ جو آخرکار اس کا شیرازہ بکھرنے پر منتج ہوئے- اسی وجہ سے چین اور روس کو امریکہ کے کھیل میں شامل ہونے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے-

ٹیگس