افغانستان میں دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ توانائیوں سے استفادے کی ضرورت پر تاکید
امریکیوں نے داعش تشکیل دی تاکہ انھیں عراق و شام میں لڑائیں اور انھیں افغانستان بھیج کر اس ملک میں اپنی موجودگی کا جواز پیش کریں-
ایران کے وزیردفاع جنرل امیر حاتمی نے اتوار کو افغانستان کے وزیردفاع طارق شاہ بہرامی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اس نکتے پر تاکید کی کہ افغانستان میں امن ، علاقے کے ممالک کے مثبت رویے سے ہی قائم نہیں ہوگا بلکہ افغانستان میں قیام امن اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقے کے ممالک کی تمام مشترکہ صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہئے- ملت افغانستان گذشتہ چاربرسوں سے اغیار کے غاصبانہ قبضے سے پیدا ہونے والے عدم استحکام اور بدامنی میں الجھی ہوئی ہے اور یہ صورت حال افغانستان کے لئے ایک بڑا خطرہ بن گئی ہے اور اس کے علاقے پر بھی منفی اثرات پڑے ہیں -
افغانستان میں حالیہ دنوں میں داعش کی حمایت سے انجام پانے والے دہشتگردانہ اقدامات میں معنی خیز طور پر بھاری اضافے سے پتہ چلتا ہے کہ افغانستان میں بدامنی بڑھانا امریکہ کی پہلی ترجیح ہے تاکہ وہ اس ملک میں اپنی موجودگی کا جواز پیش کرسکے-
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ابھی حال ہی میں فقہ کے درس خارج کے دوران فرمایا تھا کہ جو ہاتھ داعش کو وجود میں لانے اور اسے شام و عراق میں عوام کے خلاف ظلم و جرائم کے لئے آلہ کار بنانے میں ملوث رہے ہیں وہی آج ان علاقوں میں شکست کے بعد داعش کو افغانستان منتقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور حالیہ قتل عام درحقیقت اسی منصوبے کا حصہ ہے-
ایران کی نگاہ میں دہشتگردی اور بدامنی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے متعدد اقدامات انجام دینے کی ضرورت ہے جن میں سب سے اہم اغیار کے اثر و رسوخ اور مداخلتوں کو ختم کرنا اور علاقے کے ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانا ہے- چنانچہ افغانستان کے وزیردفاع نے بھی ایران کے وزیردفاع سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور افغانستان کو اپنے مشترکہ دشمن سے غافل نہیں ہونا چاہئے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے- ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری، علی شمخانی اس سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دہشتگرد اور تکفیری گروہوں کی تشکیل اور ان کے پھیلنے کا مقابلہ کرنے کے لئے پڑوسی ممالک کے درمیان ہم آہنگ اور منظم اقدامات کی ضرورت ہے- انھوں نے ابھی حال ہی میں ایک پیغام میں افغانستان میں دہشتگردانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اس ملک میں امریکی موجودگی کو علاقے میں کشیدگی کی جڑ قرار دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، دہشتگردی کی تکلیف و مصیبت میں مبتلا ممالک میں امن و استحکام پیدا کرنے اور امن عامہ کے قیام کے لئے اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لائے گا - درحقیقت امریکہ نے افغانستان میں جو کچھ کیا ہے اس سے یہ ملک اور اس کے اطراف کے ماحول میں بدامنی پھیلی ہے - افغانستان کے وزیردفاع طارق شاہ بہرامی کا کہنا ہے کہ اس وقت افغانستان میں بیس سے زیادہ دہشتگرد گروہ فعال ہیں اور اگر ان جرائم پیشہ گروہوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا جائے گا تو علاقے کی سیکورٹی شدید بحران سے دوچار ہوجائے گی-
افغانستان پر ایک عشرے سے زیادہ سے جاری قبضے سے ثابت ہوگیا کہ امریکہ اپنے مفادات دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نہیں بلکہ علاقے میں فوجی مداخلت اور جنگ جاری رکھنے میں دیکھتا ہے خاص طور سے ایسی صورت میں کہ جب افغانستان ، اپنے پڑوسی ممالک میں داعش کے اثر و رسوخ کے لئے مناسب جغرافیائی پوزیشن کا حامل ہے- اس بنا پر تہران ، افغانستان میں امن و امان کو اپنی سیکورٹی کا حصہ سمجھتا ہے اور واضح ہے کہ اس بڑے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی خاص طور سے حکومت کابل کے ساتھ تعاون کو فروغ دے گا-