غزہ کی ابتر صورتحال سے متعلق وضاحت، آنٹونیو گوترش کی زبانی
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوترش نے پیر کے روز خبردار کیا ہے کہ اس تنظیم کے اندازوں کے مطابق غزہ کا علاقہ 2020 تک رہائش کے قابل نہیں رہے گا۔
آنٹونیو گوترش نے غزہ کی انسانی اور معاشی صورتحال کو انتہائی بدتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کو بدستور گذرگاہیں بند رہنے کے باعث انسانی بحران کا سامنا ہے۔ غزہ کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایسی حالت میں یہ انکشاف کیا ہے کہ صیہونی حکام حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور عوام کو دھوکا دینے کے ذریعے غزہ کی صورتحال کچھ اس طرح ظاہر کرنے میں کوشاں ہیں گویا اس علاقے میں کچھ ہوا ہی نہیں ہے اور یہ علاقہ کسی بحران سے دوچار نہیں ہے۔ اسی دائرے میں صیہونی حکومت کے وزیر جنگ اویگدر لیبرمین نے پیر کے روز یہ دعوی کیا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران نہیں پایا جاتا۔ لیبرمین ایسے میں یہ اظہار خیال کر رہا ہے کہ تمام بین الاقوامی تنظیموں منجملہ اقوام متحدہ نے بارہا اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے محاصرے کے سبب غزہ، انسانی المیے سے دوچار ہے۔ فلسطین میں اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امور کے کوآرڈینیٹر " رابرٹ پیپر" نے بھی حال ہی میں اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ غزہ میں انسانی المیہ رونما ہو رہا ہے کہا کہ یہ علاقہ اب رہنے کے قابل نہیں رہا ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سلامتی کونسل کے بعض مستقل مغربی رکن ممالک کی خلاف ورزیوں کے باعث ،غزہ کے حالات کے بارے میں تحقیقات کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے حکام کی درخواست پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے۔ اس درمیان صیہونی حکومت کے لئے امریکہ کی وسیع حمایت اور اسرائیلی جرائم کواپنا دفاع قرار دیے جانے کے دعوے کے سبب، اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور وہ مزید گستاخ ہوگیا ہے۔
سلامتی کونسل کے مستقل ممبر ملک کی حیثیت سے امریکہ کی فلسطین مخالف پالیسیاں، عملی طور پر فلسطینی عوام کے زیادہ سے زیادہ حقوق کے پامال ہونے اور فلسطین کے بحران کے حل کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے اقدامات کی ناکامی کا سبب بنی ہیں۔ اسی دائرے میں صیہونی حکومت نے 2007 سے غزہ کا محاصرہ شدید کردیا ہے جس کے باعث اس علاقے میں ایندھن اور بنیادی ضرورت کا سامان، اس گھنی آبادی والے علاقے میں نہیں پہنچ رہا ہے اور غزہ کی ابتر صورتحال کی وجہ سے اس علاقے میں انسانی المیہ رونما ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ صیہونی حکومت عوام کو دھوکہ دینے کے لئے یہ جھوٹا دعوی کر رہی ہے کہ غزہ کی صورتحال بحرانی نہیں ہے، یہ ایسے میں ہے کہ اس حکومت نے محاصرہ شدہ علاقوں کی ابتر صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اقوام متحدہ کے رپورٹروں اور تحقیقاتی ٹیموں کو اس علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ صیہونی حکومت اس کوشش میں ہے کہ غزہ کے محاصرے کا مسئلہ دبا کراس علاقے میں اطمینان خاطر کے ساتھ اپنی ظالمانہ اور جارحانہ پالیسیاں جاری رکھے۔
صیہونی حکومت اپنے جارحانہ اقدامات اور تشدد میں اضافہ کرنے کے ذریعے، فلسطینیوں کو اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے سامنے جھکنے پر مجبور کرنا چاہتی ہے لیکن غزہ کے باشندوں کی حمایت میں عالمی سطح پر ہونے والا ردعمل ، اس امر کا غماز ہے کہ فلسطینیوں کی اس ابتر حالت کے بارے میں رائے عامہ حساس ہے۔ بین الاقوامی ادارے، صیہونی حکومت کو غزہ کا محاصرہ جاری رہنے اور انسانی بحران کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ فلسطینی علاقوں کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی جانب سے جو رپورٹیں شائع ہوئی ہیں ان میں بھی صراحت کے ساتھ اسرائیل کے توسط سے غزہ کے محاصرے کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش ظاہر کی گئی ہے اور یہ مسئلہ عالمی سطح پر اسرائیل کی مزید رسوائی کا سبب بنا ہے۔ دنیا غزہ کی اس صورتحال کا خاتمہ چاہتی ہے لیکن صیہونی حکومت امریکہ کی حمایت کے سائے میں بدستور اپنے جارحانہ اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔