Feb ۰۶, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۹ Asia/Tehran
  • دہشت گردی سے مقابلے کے لئے ایران کے ساتھ تعاون پر ماسکو کی تاکید

روس شام اور علاقے میں دہشت گردوں کی واپسی کی روک تھام کے لئے، ایران کے ساتھ تعاون مستحکم کرنے کا خواہاں ہے۔

ایران میں روسی سفیر لوان جاگاریان نے انٹرفیکس کے ساتھ گفتگو میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ماسکو تہران کے ساتھ دہشت گردی سے مقابلے کے شعبے میں تعاون کرنا چاہتا ہے کہا کہ ایران، روس کا اسٹریٹجک شریک ہے اور ماسکو طویل المدت اہداف کے دائرے میں تہران کے ساتھ اپنے تعلقات اور تعاون کی حفاظت کرے گا۔

ایران میں روسی سفیر نے کہا کہ امریکہ کی نئی پابندیاں ، تہران اور ماسکو کے دوطرفہ تعاون خاص طور پر فوجی اور تکنیکی شعبے پر ہرگز اثر انداز نہیں ہوسکیں گی۔ واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، روس ، شام اور عراق نے 2015 سے دہشت گردی سے مقابلے کے لئے چارجانبہ اتحاد تشکیل دیا ہے

ایران ، روس ، عراق ، شام اور لبنان کا اتحاد بھی علاقے میں سر فہرست ہے اور دہشت گردی خاص طور پر داعش کو کمزور کرنے میں بنیادی کردار کا حامل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس اتحاد کے وجود میں آنے میں ایران کا کردار ناقابل انکار ہے۔ روس کو بھی ایران کے کردار کی اہمیت کا اندازہ ہے اور وہ جانتا ہے کہ ایران کے کردار اور مشارکت کے بغیر وہ شام میں امن کے قیام اور دہشت گردی سے مقابلے کے اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔ اسی بناء پر روس کے خلاف ٹرمپ کے اذیتناک اقدامات، حقیقت میں علاقائی مسائل میں ایران کو الگ تھلگ کرنے کے مقصد سے ہیں تاہم جیسا کہ بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کے اقدامات ، ایران اور روس کے اسٹریٹیجک تعاون پر اثر انداز نہیں ہوئے ہیں۔

بین الاقوامی مسائل کے ماہر علی رضا نادر کہتے ہیں کہ روس اور ایران نے مشرق وسطی کے علاقے میں غیرمعمولی اتحاد قائم کیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ روس کا ایران کے ساتھ اتحاد مشرق وسطی کے علاقے میں امریکی اثرو رسوخ سے نفرت و بیزاری کے احساس پر مبنی ہے۔ بہرصورت گذشتہ برسوں کے حساس حالات میں، شام کے مسئلے میں تہران اور ماسکو کےدرمیان تعاون بہت کامیاب رہا ہے اور یہ تعاون دیگرعلاقائی مسائل میں بھی جاری رہ سکتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت علاقائی گنجائشوں اور اپنی قوت و اقتدار پر بھروسہ کرکے، امریکہ کی سازشوں کے باوجود علاقے کی پہلی طاقت میں تبدیل ہوچکا ہے اور علاقے کے حالات پر اس کے اثر انداز ہونے کی طاقت کا سب کو اندازہ ہوگیا ہے۔

بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر علی اکبر ولایتی کہتے ہیں کہ بلا شبہ علاقائی سطح پر توازان برقرار رکھنے اور علاقےمیں امن و سلامتی کے قیام میں ایران کا کردار، دنیا کی بڑی طاقتوں سے زیادہ رہا ہے اور ایران عراق اور شام کو تقسیم کرنے کے امریکی منصوبے کے سامنے ڈٹا ہوا ہے۔

عراق کے نائب صدر اسامہ النجیفی بھی اسی بات کی تصدیق کرتے ہیں ۔ انہوں نے ہفتے کے روز بغداد میں ایران کے سفیر ایرج مسجدی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ عراق میں امن و صلح کی برقراری کے لئے علاقے کے اہم، پڑوسی اور دوست ملک کی حیثیت سے، ایران کے ساتھ تعاون بہت اہمیت کا حامل ہے اور ان کا ملک داعش سے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں اور مدد و حمایت کا قدرداں ہے۔ 

لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اقدامات کے ذریعے واضح کردیا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ علاقے کے حقائق کو درک کرتے ہوئے حالات سے سمجھوتہ کریں بلکہ وہ تو ایران اور علاقے کے ملکوں کے درمیان مضبوط تعلقات قائم ہونے سے ناراض ہیں اور اسی سبب سے وہ اس کوشش میں ہیں کہ پابندی سمیت جو بھی ہتھکنڈہ ممکن ہوسکے اسے بروئے کار لاکر ان تعلقات کو نقصان پہنچائیں اور ایران کے کردار کو مجروح کریں۔   

   

   

ٹیگس