بائيس بہمن مطابق گیارہ فروری کو پورے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کا جشن
ایران کا اسلامی انقلاب اب اپنی پربرکت زندگی کے چالیسیوں سال میں داخل ہوچکا ہے۔ ایک ایسا انقلاب کہ جس نے عالمی طاقتوں کے سامنے استقامت و پائمردی کا مظاہرہ کرکے اقوام عالم پر ثابت کردیا کہ وہ حقیقی آزادی و خودمختاری کا خواہاں ہے اور یہ آزادی و خودمختاری ، ایک متحد قوم کے عزم و ارادے کا نتیجہ ہے۔
ایران کے اسلامی جمہوری نظام کا انتالیس سالہ پر افتخار دور، ایک قوم کی عزت و خودمختاری اور تحرک سے سرشار دور ہے کہ جس نے اپنے اتحاد و یکجہتی کے ذریعے دشمنوں کی سازشوں کو ناکامی سے دوچار کردیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ کے حصول کے لئے انجام پانے والی جدوجہد کے دور میں ایران کی مسلمان قوم کے مطالبات اور نعروں میں خودمختاری و آزادی کو بنیادی محور کی حیثیت حاصل تھی۔
ملک میں عدل و انصاف اور آزادی کے تحفظ کے ذریعے ، ملک کی حقیقی خودمختاری کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔ جب ایک ملک اور معاشرے میں عدل و انصاف اور آزادی کا صحیح طور پرتحفظ نہ کیا جائے تو اس ملک اور معاشرے میں اغیار کے اثرو رسوخ کے لئے خودبخود راستہ ہموار ہوجاتا ہے اور وہ چیز جو ایک قوم کی آزادی کو اس کا حقیقی مفہوم عطا کرسکتی ہے، اس قوم کی خودمختاری ہے۔ جو بھی قوم ثقافتی ، اقتصادی یا سیاسی لحاظ سے دوسروں سے وابستہ ہو وہ اپنی آزادی کھو دیتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلاب اور نظام کے انتالیس سالہ کارنامے پر نظر ڈالنے سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ ایرانی قوم نے عزت و وقار اور سربلندی کے ساتھ ہارڈ وار کی سازش سے لے کر پابندیوں اور سافٹ وار تک کے مقابلے میں استقامت کی ہے۔ ایران کے دشمنوں نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہر سال یہ کوشش کی ہے کہ ایرانی عوام کے انقلاب کے خلاف فوجی اور اقتصادی پہلو سے، سخت اور نرم طاقت کا استعمال کریں۔ لیکن یہ دباؤ، انقلابی اقدار پر ذرا برابر بھی اثر انداز نہیں ہوا ہے۔ انقلاب کی کامیابی کے بعد ملت ایران نے جو قدم اٹھایا ہے درحقیقت اس نے دشمنوں کے تمام اندازے اور تانے بانے بکھیر دیئے ہیں۔
یہ غلط اندازے اس بات کا باعث بنے کہ وہ ایران کے ساتھ دشمنی کا طولانی راستہ طے کریں لیکن آخرکار ان اقدامات نے ملت ایران کی عزت و عظمت اور سربلندی میں اضافہ کیا ہے یہاں تک کہ حتی ایرانی قوم کے دشمنوں نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے۔ ایران کے اسلامی جمہوری نظام نے تمام میدانوں میں عملی طور پر یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر کوئی قوم اپنی عزت، تشخص، سلامتی اور اپنے مفادات کو حاصل کرنا چاہتی ہے تو اس کے لئے پائیداری و استقامت اور خود اعتمادی ضروری ہے۔ ایران نے سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور یہ ساری کامیابیاں، پابندیوں کے دور میں حاصل ہوئی ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے نقطہ نگاہ سے آج اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ سے زیادہ پائیدار اور مستحکم ہے اور دشمنان انقلاب اگرچہ اس سے قبل تک یہ کوشش کرتے تھے کہ اسلامی جمہوری نظام کی حقیقت کو تبدیل کردیں لیکن اب وہ اس بات کو قبول کرنے پر مجبور ہیں کہ حقیقت کو ہمیشہ کے لئے پنہاں نہیں رکھا جا سکتا۔ اسی بناء پر 22 بھمن کی تاریخ، صرف انقلاب کی کامیابی کی تاریخ نہیں ہے بلکہ اس حقیقت کی علامت ہے کہ آج اسلامی انقلاب ترقی و پیشرفت کی سمت گامزن ہے اور یہ انقلاب اپنے اقدار اور امنگوں میں کسی طرح کی کمی یا پسپائی کے بغیر بدستور انقلابی اقدار کا پابند ہے۔ اسلامی جمہوری نطام کے دشمنوں نے گذشتہ انتالیس برسوں کے دوران مختلف پروپگنڈوں کے ذریعے اسلامی جمہوری نظام کو ختم کرنے اور ملت ایران کی آزادی و خودمختاری کو نقصان پہنچانے اور عوام کو اس انقلاب سے بدگمان کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ لیکن ان تمام منفی اقدامات کے باوجود وہ انقلاب یا ایرانی قوم کا کچھ بگاڑ نہیں سکے اور اسلامی جمہوری نظام کی بنیادیں دن بہ دن مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہیں۔
اور اسلامی انقلاب کی 39 ویں سالگرہ کی مناسبت سے مختلف شعبہ ہائے زندگی اور قوموں سے تعلق رکھنے والے ایرانی عوام نے آج صبح سویرے ہی سڑکوں پر نکل کر اور اپنی آزادی کا جشن مناکر ایک بار پھر دشمنوں پر یہ ثابت کردیا کہ ان کی تمام تر سازشوں کے باوجود وہ انقلاب اور ملت ایران کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے اور ان کے اتحاد کی قوت، تمام سازشوں کو گذشتہ چالیس برسوں سے ناکام بناتی آرہی ہے اورآئندہ بھی بناتی رہے گی۔ بلاشبہ آج 22 بھمن یعنی 11 فروری پوری ایرانی قوم کے لیے خوشی و مسرت کا دن ہے کیونکہ اس روز ایران نے ایک ظالم اور سامراجی حکومت سے آزادی حاصل کی تھی -