Feb ۱۳, ۲۰۱۸ ۱۵:۲۳ Asia/Tehran
  • فلسطین عالم اسلام کا پہلا مسئلہ

محبان اہلبیت عالمی کانفرنس کے مشاورتی اجلاس میں عالم اسلام کی سب سے بڑی تشویش کے عنوان سے مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں خاص توجہ دینے پر تاکید کی گئی-

اس اجلاس میں عالم اسلام کی دسیوں شخصیتوں نے شرکت کی- اس کانفرنس کے شرکاء نے ایک بیان میں اسلامی مزاحمت کی تقویت ، تکفیری و دہشتگردانہ افکار کے حامل گروہوں کے خلاف جد وجہد اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے عملی ، ثقافتی ، صحافتی اور سیاسی اقدامات کو از سرنو منظم کرنے پر تاکید کی گئی-

مسئلہ فلسطین ، فلسطینیوں کی سرزمین پر قبضے سے شروع ہوا اور لاکھوں کی تعداد میں اجتماعی جلاوطنی کے باعث ایک پیچیدہ مرحلے میں داخل ہوگیا- مشرق وسطی کے مسائل کے ماہر سعداللہ زارعی کا کہنا ہے کہ : آج جو ہم علاقائی و عالمی سطح پر دیکھ رہے ہیں وہ صیہونی حکومت کی مرضی کے مطابق فلسطین کے مسئلے کو ختم کرنے کی امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی عجولانہ کوشش ہے وہ بھی ایسی حالت میں کہ جب استقامتی محاذ ، پے درپے کامیابیوں سے عالم اسلام کے ایک اہم حصے کو امریکہ ، صیہونی حکومت اور علاقے میں اس کے آلہ کاروں کے تسلط سے باہر نکالنے میں کامیاب رہا ہے-

اس وقت امریکی اور اسرائیلی سازش پورے مشرق وسطی اور اسلامی ملکوں کو اپنی گرفت میں لئے ہوئے ہے- اس میں کوئی شک نہیں کہ اس حساس مرحلے میں عالم اسلام کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے اور اسے فلسطینی کاز کو حاشیے پر ڈالنے کی اجازت نہیں دینا چاہئے-

امریکہ اور صیہونی حکومت، گذشتہ برسوں میں مسئلہ فلسطین کو ایک تھکا دینے والا مسئلہ بنانے، استقامت کو کمزور کرنے اور اسلامی ملکوں کو داخلی چیلنجوں اور تنازعات میں الجھائے رکھنے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن اس وقت علاقے کی صورت حال تبدیل ہورہی ہے-

عالم عرب کے ایک معروف تجزیہ نگار عبدالباری عطوان اس سلسلے میں رای الیوم میں اپنے اداریے میں شام کی فضاؤں میں جارح صیہونی جنگی طیارے کو مارگرائے جانے کے حالیہ واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی واقعے سے تعبیر کرتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ یہ تمام متکبرانہ اور استبدادی مفروضوں اور نظریات کا محکم جواب ہے کہ جس میں ایک مضبوط عزم پایا جاتا ہے - ایک ایسا عزم کہ جس کی جڑیں ایک زخم میں پیوست ہیں اور وہ ذلت و سستی کو ختم کرنا چاہتا ہے-

فلسطین اور بیت المقدس کا مسئلہ درحقیقت ایک گہری صیہونی سازش کی کڑی ہے کہ جو ساز باز معاہدوں سے ختم اور ٹوٹنے والی نہیں ہے بلکہ اس مشکل کا واحد حل اسلامی استقامت کو مضبوط  بنانا اور غاصب و جارح حکومت کے سامنے ڈٹ جانا ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تیرہویں بین الپارلیمانی اجلاس کے شرکاء سے خطاب میں فلسطین کے دفاع کو سب کی ذمہ داری قرار دیا اور تاکید کی کہ یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی کی مرضی اور لطف وکرم سے صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد کامیاب ہوگی جس طرح استقامتی تحریک نے گذشتہ برسوں کی نسبت پیشرفت کی ہے-

ٹیگس