ایران کے تیل کے خریداروں میں جاپان کی واپسی، امریکی پابندیوں کی ایک اور شکست
ایران میں جاپان کے سفیر "میٹسیگو سایٹو" Mitsigo Saito نے پیر کے روز اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے ریسرچ سینٹر کے سربراہ کاظم جلالی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ان کا ملک ایران سے تیل کی خریداری کا سلسلہ جاری رکھے گا کیونکہ ایرانی تیل کو جاپان کے طویل المدتی منصوبوں میں نہایت اہم کردار حاصل ہے۔
جاپان کے سفیر "میٹسیگو سائٹو" نے پیر کو تہران میں ٹوکیو کے طویل المدتی منصوبوں میں ایرانی تیل کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ایران سے تیل کی خریداری کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران مخالف امریکی پابندیوں کی خاطر اس ملک سے مغربی کمپنیوں کی واپسی کے باوجود ،بعض جاپانی کمپنیاں گزشتہ کی طرح ایران کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ جاپانی سفیر نے کہا کہ ایران سے تیل درآمد کرنے کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ بہت مشکل اور پیچیدہ مذاکرات انجام پائے جس کے نتیجے میں دو روز قبل جاپانی بحری جہاز، تیل کی خریداری کے لئے ایران کی بندرگاہ میں لنگرانداز ہوا۔ جاپانی سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران و جاپان کے 90 سالہ سفارتی تعلقات، ہمارے نزدیک بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ 9 عشروں کے دوران ایران اور جاپان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے ذریعے دونوں ممالک کیلئے اہم کامیابیاں حاصل ہونے کے بعد، ایران اور جاپان کے تعاون کی سطح کو مزید بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے ایران کی عظیم ثقافت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جاپان کی مستقبل کی منصوبہ بندیوں میں ایران کے ساتھ تعلقات انتہائی اہم ہیں-
ایک رپورٹ کے مطابق، جاپانی فوجی تیل کمپنی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ جاپانی VLCC Kisogawa بحری جہاز نے 20 جنوری کو دو ملین بیرل ایرانی خام تیل کی کھیپ لوڈ کیا اور وہ 9 فروری کو جاپان پہنچ جائے گا- یاد رہے کہ امریکہ نے 2 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ ایران کے خلاف دوبارہ تیل کی پابندی عائد کئے جانے کے باوجود، عارضی طور پر 8 ملکوں کو ایران سے تیل خریدنے کی اجازت دی جائے گی جس کی مہلت امریکی قوانین کے تحت 180 دن ہوگی.حالیہ امریکی پابندیوں کے بعد جاپان کو بھی ایران سے تیل خریدنے کی چھوٹ ملی ہے-
امریکہ ، چاہے اوباما کے دور میں ہو یا ٹرمپ کے دور میں ، ایران کے تیل کی خریداری میں مانع تراشی کرتا رہا ہے- اس طرز فکر کے نتیجے میں ایرانی تیل کی برآمد کو صفر تک پہنچانے کا امریکی ہدف بھی ، اسٹریٹیجک ہے۔ لیکن اس ہدف کی بنیاد غلط تخمینوں پر ہے اسی سبب سے امریکہ نے نومبر 2018 کے اوائل میں ایران کے خلاف دوبارہ تیل کی پابندیاں عائد تو کردیں تاہم وہ ایران کے تیل کے اصلی خریداروں کو ، تیل خریدنے سے روک نہیں سکا-
اس سلسلے میں دو تجزیے پائے جاتے ہیں اول تو یہ کہ جیسا کہ امریکہ کو توقع تھی ایران کو کنارے لگاکر، تیل کی کمی کو سعودی عرب سے پورا کرلے گا تو ایسا نہیں ہوا ہے - دوسرا تجزیہ یہ ہے کہ موجودہ صورتحال سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ دیگر ملکوں کو ایران سے تیل کی خریداری سے روکنے کے منفی نتائج سے، امریکہ کو سخت تشویش لاحق ہے- وہ بھی ایسے میں کہ جب امریکہ کو ملکی سطح پر چیلنجوں کا سامنا ہے اور خارجہ پالیسی میں کسی بھی طرح کی ناکامی و شکست تمام مسائل پر اثرانداز ہوسکتی ہے-
اسی سبب سے امریکہ ایک راہ فرار کے درپے ہے تاکہ یورپی یونین ، چین ، جاپان اور ہندوستان جیسے طاقتور ملکوں کو برارہ راست اپنا مد مقابل قرار نہ دے اور ان کے شدید ردعمل کی روک تھام کرے- چنانچہ تیرہ اور چودہ فروری کو پولینڈ کے شہر وارسا میں، امریکہ اور اس کے بعض اتحادیوں کی جانب سے منعقد ہونے والی ایران مخالف کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا یورپی یونین کا موقف اسی نکتے پر تاکید ہے- یورپ نے اگرچہ ایٹمی معاہدے کے تحفظ میں لیت و لعل سے کام لیا ہے تاہم وہ اس سلسلے میں پرعزم ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت کی حمایت کے میکانزم کو جلد از جلد حتمی اور عملی شکل دے-
یہ ایسے میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کےنائب صدر نے کہا ہے کہ ایرانی تیل کی درآمدات کی روک تھام کے حوالے سے امریکی منصوبہ بندیوں اور سازشوں کے باوجود ایران اپنی ضرورت کے مطابق تیل فروخت کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ امریکی حکام اسلامی جمہوریہ ایران سے نمٹنے اور ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں انھیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
نائب ایرانی صدر نے کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے سے غیر قانونی علیحدگی کی بدولت، امریکہ پوری دنیا میں بدنام ہوگیا ہے جبکہ ایران بدستور سربلند رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی عمر 40 سال سے آگے نہیں بڑھے گی جبکہ ان کی خام خیالیوں کے باوجود ہم عالیشان طریقے سے ایران میں اسلامی انقلاب کی 40 ویں سالگرہ کا جشن منائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 40 سالوں سے اب تک ملک میں خوشحالی اور ترقی کی راہ میں مواصلات، ریلوے، صنعت، ماڈرن ٹیکنالوجی، اور جوہری توانائی کے شعبوں میں بڑے بڑے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے-
ان مسائل سے اس امر کی عکاسی ہوتی ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں، شکست سے دوچار ہوئی ہیں اور ایران کے تیل کی فروخت میں ایک بیرل تیل کی بھی کمی واقع نہیں ہوگی-