ہفتہ دفاع مقدس
Sep ۲۳, ۲۰۱۵ ۲۳:۵۹ Asia/Tehran
23ستمبر ايران پر تحميلي جنگ كے آغاز كا دن ہے اسي لئے اس تاريخ سے پورے ہفتہ كو "ہفتہ دفاع مقدس "كے نام سے جانا جاتا ہے۔
"ہفتہ دفاع مقدس " دفاع مقدس كے ايام ايران كي انقلابي اور متحرك قوم كي ايك سنہري تاريخ ہے ۔ وہ ايام جن ميں اس بہادر قوم نے مقدس اسلامي نظام اور اپني قوم و وطن اور ناموس كي حفاظت كے لئے سب كچھ كيا اور ايسا كارنامہ انجام ديا جو دنيا كي تاريخ ميں بالكل ويسا ہي چمكتا رہے گا جيسے انگوٹهي ميں نگينہ ۔ ايراني قوم كي وہ بے مثال ثابت قدمي جو وحدت وايمان كي وجہ سے ميسر آئي تهي رہبركبير امام خميني كي رہبري كي وجہ سے وجود ميں آئي اور ايك عالمي اور آئيڈيالوجك مكتب فكركي زندگي اور پائندگي كا باعث بني۔ دفاع مقدس نےتمام سياسي،فوجي،اجتماعي،سماجي،ثقافتي اور دوسرے ميدانوں ميں دنيا كے تمام ريكارڈ توڑ كر ركھ دئےاور مادہ پرست افراد كي تمام افكارپر خط بطلان كهينچ ديا۔ يہ عظيم واقعہ ہميشہ ايراني قوم كي ايك ايك فرد كے دل و دماغ ميں تازہ رہے گا اور انہيں ان كي سربلندي،عزت ،استقلال اور آزادي كي ياد دلاتا رہے گا۔ عراق و ايران كي يہ جنگ 2887 دن تك جاري رہي جسمیں ايك ہزار دن با قائدہ جنگ ہوتي رہي۔793 دن تك مجاہدين اسلام كي طرف سے حملے ہوئےاور 207دن تك بعثيوں كي جانب سے۔ اس جنگ ميں دشمن كے 381680افراد ہلاك يا زخمي ہوئے اور 72000افراد لشكر اسلام كے ہاتهوں اسير ہوئے۔371ہيلي كاپٹر اور82لڑاكو طيارے نابو ہوئے۔1700 ٹينك،480توپيں 3363فوجي گاڑياں مال غنيمت كے طور پر ايراني فوج كے قبضے ميں آئيں اور 5758ٹينك 532توپيں اور 152بكتر بند گاڑياں تباہ ہوئيں۔ مجاہدين اسلامين اسلام كي مزاحمت اس بات كا سبب بني كہ عراق كي سرزمين جس كي قيمت جنگ كے آغاز ميں 30ارب ڈالر تهي بيت المقدس آپريشن اور خرمشہر كي فتح كے بعد اس كي قيمت صفر ہوگئي اور جنگ كے بعد عراق 70ارب ڈالر كا مقروض ہو گيا۔ اس تحميلي جنگ ميں ايران كے چپے چپے پر چاہے وہ آسمان سے باتيں كرتے ہوئے پہاڑ ہوں يا بے آب و علف صحرا،جنوب كے گرم اور رتيلے بيابان ہوں يا خليج فارس كا پاني بہر حال ہر جگہ توحيد، اسلام اور اسلامي سرزمين كے دفاع ميں مجاہدين اسلام كے عشق ،محبت،ايثار اور شجاعت سے لبريز كارنامے ايسے ہيں كہ نہ كوئي زبان ان كي توصيف كر سكتي ہے اور نہ ہي كوئي قلم انہيں بيان كر سكتا ہے۔ علاقہ كے دشمن انقلاب اسلامي كي كاميابي علاقہ كي تمام طاقتوں كے لئے خطرہ كي ايك گهنٹي تهي۔علاقہ ميں پائے جانے والے اختلافات اور جهگڑے يا اسرائيل اور مقبوضہ سرزمينوں كے بارے ميں تهے يا ان گروہوں كے اردگرد گهومتے تهے جو كسي بهي طرح سے علاقہ ميں قدرت و طاقت كے خواہاں تهے۔ عرب كا اسرائيل سے جهگڑا عربي سرزمينوں پر قبضہ اور ان كي عربيت كو مجروح كے سلسلے ميں تها يا زيادہ سے زيادہ يہ تها كہ شدت پسند گروہ اسرائيل كو علاقہ ميں امپراليزم كے مركز كي حيثيت سے ديكهتے تهے ۔ايران ميں اسلامي انقلاب كي كاميابي اور علاقہ ميں بين الاقوامي تعلقات ميں رخنہ پڑنے سے ايسے مسائل پيدا ہوگئے جس كے بارے ميں پہلے نہ كسي نے سوچا تها اور نہ كوئي تصور كر سكتا تها كيونكہ اب علاقہ ميں ايك ايسي طاقت ابهر رہي تهي جو گزشتہ حكومتوں سے مختلف تهي۔ مشرق وسطيٰ كي جديد تاريخ ميں يہ پہلا انقلاب تها جو اسلام كے نام پر كامياب ہوا ہےاور يہ ايك ايسي چيز تهي جس كا نظرياتي طور پر حاشيوں ميں وجود تو تها ليكن يہ عملي جامہ بهي پہن سكتا ہے يہ كسي نے سوچا نہ تها۔ اور يہ اسلامي انقلاب بهي ايسي سرزمين ميں آيا ہے جو جغرافيائي حدود ،اقتصادي امكانات اور افراد كي تعداد كے اعتبار سے نا قابل رقابت ہے۔ ايران كے اسلامي انقلاب نے علاقہ پہلے سے زيادہ پيچيدہ مسائل كا شكاركر ديا۔ تحميلي جنگ 22 ستمبر 1980كو عراق كي طرف سے ايران پرحملہ ہوا اور صليبي جنگوں كے بعد سب سے طولاني جنگ شروع ہوگئي۔ عراقي جائزہ كے مطابق يہ جنگ دو ہفتے ميں ختم ہوكر ايران كي دارلحكومت پر عراق كا جهنڈا لہرانا طے تها ليكن كسے خبر تهي كہ يہ جنگ 96ماہ تك جاري رہے گي اور فتح وظفر كا خواب ديكهنے والے صدام كو بالآخر شكست كا منہ ديكهنا پڑے گا۔ علاقہ ميں اسلامي انقلاب كي كامياب كے بعد ايران پر عراق كا حملہ دوسرا سب سے بڑا حادثہ تها۔اس حملہ سے ايك سال پہلے بعض انقلابي جوانوں كے توسط سے ايراني سفارت خانہ كا محاصرہ كيا گيا اور وہاں كے پورے عملہ كو يرغمال بنا ليا گيا كيونكہ سب كے لئے يہ واضح اور ثابت ہو چكا تها كہ امريكي سفارتخانہ ايران كے خلاف دنيا كا سب سے بڑا جاسوسي اڈہ بن چكا ہے۔ امام خميني رح كے پيروكار اس جماعت كا يہ شجاعانہ عمل پوري دنيا بالخصوص علاقہ ميں خاص توجہ كا مركز بنا۔در حقيقت اسلامي انقلابي كي صورت ميں امريكي سياست كو يہ بہت بڑا دهچكا تها ۔اب امريكي كي پوري كوشش تهي كہ ايران پر كوئي كاري ضرب لگائي جائے اور دوسري طرف ايران كے بعض حكومتي سربراہان كو بهي يہ توقع تهي كہ ايران ميں ايك قومي اور عوامي حكومت بنا كر امريكہ سے تعلقات بہال كريں گے۔ جنگ كے آغاز ميں جمہوريہ اسلامي ايران كي صورتحال جب جنگ كا آغا زہوا تو اس وقت اسلامي جمہوريہ كا نظام دنيا ميں ايك بہت بڑي ركاوٹ اور بين الاقوامي سياست كے مخالف كے عنوان سے پوري دنيا ميں مشہور كيا جا چكا تها دوسرے الفاظ ميں يوں كہا جائے عالمي سامراج نے اس طرح ميدان فراہم كرديا تها كہ بين الاقوامي سياست سے جدا ہوجانے والے اس بے ادب اور باغي ملك كو سبق سكهايا جائے ۔اور ايران كے اندروني حالات اس طرح بنادئے تهے كہ دنيا كو پورا ايران كمزور،بكهرا اور ٹوٹا پهوٹا نظر آرہا تها تاكہ ان كي لالچي نگاہيں اس پر گڑي رہيں۔ داخلي سياست كو اس طرح دكهايا جا رہا تها جيسےكہ نظريات بالكل مختلف ہوں اور كسي ايك نقطہ نگاہ پر اتفاق نا ممكن ہويہاں تك كہ يہ بهي كہا گيا كہ عارضي حكومت كے زوال نے نہ صرف يہ كہ اس صورت حال ميں كوئي تبديلي نہ لائي بلكہ حالات اور بهي ناسازگار ہو گئے ہيں ۔ اقتصادي حالت بهي ناگفتہ بہ تهي كيونكہ حكومت كے پاس نہ امكانات تهے اور نہ ہي دوسرے ممالك سے تجارتي تعلقات يہاں تك كہ تيل جو ايران كا سب عظيم سرمايہ تها وہ بهي كوئي لينے كو تيار نہ تها گويا ايسا لگ رہا تها كہ يہ انقلاب جلد ہي شكست كها جائے گا اور بڑي طاقتوں كے آگے گهٹنے ٹيك دےگا۔ مختلف پارٹيوں كي مشكلات بهي اس انقلاب كے بحران كي داستان بيان كر رہي تهيں ۔يہ گروہ پوري طرح سے انقلاب كو كمزور كرنے ميں سرگرم تهے۔ ايك اہم انقلابي شخصيتوں كو قتل كرنا يا ان كي شخصيت كشي كرنا۔ دوسرے مركز سے دوردراز علاقوں ميں قومي بغاوت پيدا كركے خود مختاري كي فكر پيدا كرنا اور اس كے لئے مختلف تحريكوں كو وجود ميں لانااور تيسرے ملك كے اندر سياسي اختلاف پيدا كرنا تاكہ اس كے ذريعہ وہ خود قدرت حاصل كر سكيں۔ان گروہوں ميں سے سب سے زيادہ سرگرم گروہ "مجاہدين خلق" كا تها جو بعد ميں "منافقين خلق" كہلائے۔ بني صدر كي حمايت كر نے والے اور صدارت كے انتخابات ميں اس كے لئے تبليغات كرنے والے يہي لوگ تهے۔ پورے علاقہ ميں صرف عراق ايك ايسا ملك تها جو ايران كے خلاف كوئي اقدام كر سكتا تها۔ كيونكہ اس كي جغرافيائي حيثيت،طاقتور فوج،مضبوط اقتصادي ڈهانچہ،عربي ہونا،سويت يونين سے دوستانہ روابط،ايك ڈكٹيٹر اور قدرتمند قيادت اورايران و عراق كي تاريخي ٹكر يہ سب اسباب تهے جو عراق كے لئے آساني پيدا كر رہے تهے كہ وہ ايران پر حملہ كرے۔ ايران پر حملہ اور اس پر قبضہ جہاں ايك طرف عراق كو عرب كا ہيرو اور سردار بنا سكتا تها وہيں اسے ايك بہت بڑي طاقت ميں بهي تبديل كر سكتا تها اور ساته ہي تيل جيسے ذخائر پر بهي اس كا قبضہ ہو جاتا بلكہ خود صدام كے بقول ايك جديد "قادسيہ" وجود ميں آتا۔ اور اس سے بڑه كراس انقلاب كو ايك ايسے ملك ميں داخل ہونے سے روكتا جس كي اكثريت شيعہ ہے۔ ايران كے ساته عراق كي دشمني كے آثار انقلاب سے پہلے ہي نظر آتے ہيں ۔امام خميني كو نجف سے پيرس ملك بدر كرنا ۔ انقاب كے بعد ايران كي سالميت كو نقصان پہنچانے اور اسے كمزور كرنے كي كوشش ،عراق سے پچاس ہزار شيعوں كو بے گهر كر كے ايراني سرحدي علاقوں ميں جلا وطن كرنا صرف اس وجہ سے كہ وہ نسلي طور سے ايراني تهے۔ عراق كے مذہبي شيعہ علما پر ظلم و ستم اور سختياں بالخصوص شہيد سيد محمد باقر الصدر جيسي جيد شخصيت كو ظلم و ستم كي چكيوں ميں پيسنا تاكہ وہ "خميني عراق " نہ بن جائيں۔ اس كے علاوہ انقلاب مخالف افراد كو فرار كے بعد عراق ميں پناہ دينا ۔ايران كے عرب زبان افراد كو عربي ہونے كا جهانسہ دے كر انہيں فارسيت سے نكال كر عربيت ميں داخل كرنے كي سازش اور اس سلسلے ميں مختلف گروہوں كو مسلح كرنا تا كہ دہشتگردانہ كاروائياں انجام دے كر ايران ميں نا امني پهيلائيں ۔البتہ يہ سوچنا بهي صحيح نہيں كہ يہ سب اقدامات چهپ كرہوتے تهے ۔ صدام اور حزب بعث كے دوسرے سركردہ افراد علي الاعلان يہ سب كاروائياں كرتے اور كرواتے تهے۔ اسي لئے جب جنگ كے خاتمہ كي بات آئي تو صدام نے تين شرائط ميں ايك شرط خوزستان كو عربستان بنانے كي ركهي۔صدام نے 1981كو ايك انٹرويو ميں تين شرطيں گناتے ہوئے اس طرح سے كہا: ۱لف: ايران كاجزيرہ تنب اصغر ،جزيرہ تنب اكبر اور جزيرہ ابو موسيٰ سے مكمل انخلاء۔ ب: شط العرب كو 1975پہلے والي حالت ميں پلٹانا۔ ج:خوزستان كو عرب سرزمين قراديا جانا ايران پر حملے ميں عراق كے اہداف اگرايران پرحملے ميں عرا ق كےاہداف كو تجزيہ كيا جائے توخلاصہ كے طور پر يہ كہا جاسكتا ہے كہ اس كا سب سے بڑا ہدف قومي اور بين الاقوامي سطح پر ايران كو كمزور اور غير مسلح كرنا تها اور يہ ہدف اس طرح حاصل ہوتا كہ مثلا ايران سے ٹيكس وصول كيا جاتا يا پهر اس كي سرزمين كے بعض حصہ پر قبضہ جمايا جاتا وغيرہ۔ ايران پر حملے كا دوسرا سبب ايران كا اسلامي انقلاب اور مستقبل ميں عراق كو اس سے لاحق ہونے والا خطرتها جس كا اظہار صدام كے دست راست طٰہٰ ياسين رمضان نے بهي كيا تها:" ہمارا كہنا يہ ہے كہ جنگ اس وقت تك ختم نہيں ہوگي جب تك ايران كي جديد حكومت كا قلع قمع نہ ہوجائے كيونكہ ہماري لڑائي اور جنگ شط العرب يا چند كلو ميٹر زمين پر نہيں ہے بلكہ ايران كے خلاف ہماري جنگ عربيت كے خائن بعض افراد كے تصور كے بر خلاف ہے يہ كوئي سر حدي لڑائي نہيں جسے روك ديا جائے بلكہ ہماري تقدير كي جنگ۔" اس كے علاوہ عراق اور مغربي ممالك كے بہت سے مشترك اہداف اس جنگ كا سبب بنے۔