سانحہ منی کے حقائق سامنے لانے کی ضرورت پر خطیب نماز جمعہ تہران کی تاکید
تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب نے سانحہ منی کے حقائق سامنے لانے اور اس سانحے میں ملوث اور شہیدوں کے جنازوں کی بے حرمتی کرنے والے مجرمین کا پتہ لگانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطیب حجت الاسلام کا ظم صدیقی نے سانحہ منی کے وسیع تر ہولناک پہلوؤں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ اس دردناک سانحے کا غم اور صدمہ جس نے پورے عالم اسلام کو سوگوار بنادیا ہے اتنی جلدی بھولنے والا نہیں ہے-
انہوں نے سانحہ منی میں جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی تعداد چھپانے کے سلسلے میں آل سعود کی کارستانیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کو چاہئے کہ وہ اس سال حج میں رونما ہونےوالے حادثوں کے حقائق کا پتہ لگانے اور اس قسم کے حادثوں کی تکرار کی روک تھام کے راستے تلاش کرنے کے لئے اپنی پوری کوشش کریں-
تہران کےخطیب جمعہ نے رمی جمرات کے موقع پر سعودی حکومت کی طرف سے صحیح انتظام نہ ہونے کو ہی سانحہ منی کا اصل سبب قراردیا اور کہا کہ سعودی عرب کے پاس حج کے انتظامات بہتر طریقے سے انجام دینے کے لئے کوئی بھی پروگرام نہیں تھا کیونکہ سعودی عرب کی حکومت ان دنوں صرف یمن کے ساتھ جنگ اور یمنی عوام کے قتل عام میں ہی لگی ہوئی ہے-
حجت الاسلام کاظم صدیقی نے سانحہ منی کے تعلق سے بین الاقوامی اور اسلامی حلقوں اور اداروں منجملہ خلیج فارس تعاون کونسل کے کمزور موقف اور معذرت خواہانہ روئیے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے تجربات سے یہ بات ثابت ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل نے علاقے کے سخت بحرانوں میں کمزورں کا قتل عام کرنے کے علاوہ کوئی اورکام نہیں کیا ہے-
انہوں نے کہا کہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سانحہ منی کے بعد سعودی سیکورٹی اہلکاروں نے نہ صرف یہ کہ کوئی مناسب اقدام نہیں کیا بلکہ وہ بروقت وہاں نہیں پہنچے اور وہاں پہنچنے کے بعد بھی انہوں نے شہدا اور زخمیوں کی بے حرمتی کی- انھوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ سانحہ منی کے حقائق سامنے لائے جائیں، اس کے ذمہ داروں اور اسی طرح شہیدوں کے جنازوں کی بے حرمتی کرنے والوں کا پتہ لگا کرانہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔
حجت الاسلام کاظم صدیقی نے سعودی عرب کے لئے امریکا، برطانیہ اور صیہونی حکومت کی اسلحہ جاتی حمایتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یمن کی جنگ امریکا اور صیہونی حکومت کی طرف سے ایک نیابتی جنگ ہے جو سعودی عرب کے ذریعے مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا خون بہانے کے لئے لڑی جارہی ہے اورجس کا مقصد اسلام کی شبیہ کو بگاڑ کرپیش کرنا ہے-
انہوں نے افغانستان کے شہر قندوز کے اسپتال پر امریکا کے ہوائی حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امریکا کا یہ پہلا اورآخری جنگی جرم نہیں ہے اور یہ سب ایک ایسے وقت ہورہا ہے جب امریکا خود کو انسانی حقوق کا مدافع کہتاہے-
تہران کے خطیب جمعہ نے شام میں تکفیری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں روس، ایران، شام اور عراق کے اتحاد پر خوشی کا اظہار اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر روسی حملوں پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کی ناراضگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا والوں پر یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کون دہشت گردوں کا حامی ہے اور کون صحیح معنی میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کررہا ہے۔