آستانہ مذاکرات کے موقع پر ایرانی وفد کے صلاح و مشورے
شام کے بارے میں آستانہ مذاکرات کے موقع پر ایران کے نمائندہ وفد کے سربراہ نے روس اور شام کے وفود کے سربراہوں سے الگ الگ ملاقات کی ہے۔
منگل کی رات ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین جابری انصاری اور شام کے امور میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے لاورنتیف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں شام کی تازہ ترین صورت حال، اس ملک میں فائر بندی پر عمل درآمد کے مراحل اور آستانہ مذاکرات میں زیر بحث آنے والے موضوعات کے بارے میں گفتگو ہوئی۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اسی طرح آستانہ مذاکرات میں شریک شامی وفد کے سربراہ اور اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار الجعفری سے بھی ملاقات کی۔
فریقین کے درمیان یہ ملاقات ایسے وقت میں انجام پائی کہ آستانہ میں شام میں امن سے متعلق مذاکرات جو بدھ کو شروع ہونے والے تھے، شام کے مسلح مخالفین اور ترکی کے وفد کی عدم موجودگی نیز ان کی خلاف ورزیوں کی بنا پر جمعرات پر موکول کر دیئے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شام سے متعلق آستانہ مذاکرات اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں اور روس و ترکی کے تعاون سے ہو رہے ہیں جن کا مقصد شام میں امن قائم کرنا ہے۔ اس سے قبل اس سلسلے میں تئیس اور چوبیس جنوری کو آستانہ میں ہی مذاکرات ہو چکے ہیں جہاں شامی حکومت اور مخالفین کے درمیان پہلی بار مذاکرات ہوئے تھے۔
گذشتہ ہفتے ایران، روس ، ترکی اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کے درمیان دوسری نشست بھی ہوئی تھی جس میں فائر بندی سے متعلق سمجھوتے پر عمل درآمد، فائر بندی پر عمل کی نگرانی اور اعتماد کی بحالی کی تدابیر کے بارے میں غور کیا گیا۔
قزاقستان کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق آستانہ مذاکرات میں ایران، روس اور ترکی کے وفود، شام کی حکومت اور اس ملک کے مسلح مخالفین اور شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے اسٹیفن دی مستورا نیز امریکہ اور اردن کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں اس ملک کی بشار اسد حکومت کا تختہ الٹنے کی غرض سے سعودی عرب، امریکہ اور اس کے اتحادیوں منجملہ ترکی کی حمایت کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے وحشیانہ حملے سے شروع ہوا ہے۔