صدارتی امیداورں کی انتخابی مہم میں شدت
ایران میں صدراتی انتخابات کے لیے امیدواروں کی انتخابی مہم جاری ہے اور مختلف امیداورں نے ملکی مشکلات پر قابو پانے کے لیے اپنے اپنے پروگراموں کی تفصیلات سے قوم کو آگاہ کرنا شروع کردیا ہے۔
موجودہ صدراور صدارتی امیدوارحسن روحانی نے قومی ٹیلی ویژن کےچینل دو کے پروگرام نیوز ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دانشمندی، استقامت، ترقی اور خود مختاری ہی انقلاب اسلامی کو بہترین راستے پر آگے بڑھانے والے عوامل ہیں۔
انہوں نے ملک کے پسماندہ طبقات کی فلاح بہبود، ماحولیاتی مشکلات، آلودگی، ٹرانسپورٹ سسٹم کی اصلاح، کرپشن کے خاتمے، ایٹمی پروگرام،معاشی صورتحال کے بارے میں بات کی اور اس حوالے سے اپنی آئندہ کے پروگراموں پر روشنی ڈالی۔ حسن روحانی نے علاقائی اور عالمی مسائل اور بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے بھی اپنی حکومت کی پالیسیوں کی وضاحت کی۔
نامزد صدارتی امیدوار محمد باقر قالی باف نے قومی نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے قومی دولت میں اضافے کے طریقہ کار اور ملکی برآمدادت اور شرح نمو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ، ایران ایک دولت مند ملک ہے اور ہمارےپاس ماہر نوجوان افرادی قوت بھی موجود ہے، جو ماڈرن سائنس سے کام لیکر ملک کو ترقی اور پیشرفت کی جانب لے جاسکتی ہے۔
محمد باقر قالی باف نے بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات، خارجہ پالیسی، استقامتی معیشت کے پروگرام، جامع ایٹمی معاہدے، بینکاری مسائل، بے روزگاری، اقتصادی مشکلات اور عوامی قوت سے فائدہ اٹھانے سے متعلق اپنے پروگراموں کا خلاصہ بھی بیان کیا۔
نامزد صدارتی امیدوار اسحاق جہانگیری نے بھی ریڈیو پر اپنے خصوصی پروگرام کی ریکارڈنگ کے دوران، پسماندہ طبقوں کی فلاح و بہبود کو اپنی حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت عوام سے براہ راست رابطہ کرے گی اور وہ شہر شہر، اور قریہ قریہ جاکے عام لوگوں سے خود ملاقات کریں گے۔
اسحاق جہانگیری کا کہنا تھا کہ وہ صوبائی حکومتوں کے تعاون سے پسماندہ طبقوں کی مشکلات حل کریں گے جبکہ ملک میں افراط زر کی شرح پر بھی قابو پانا بھی ان کی اولین ترجیح ہوگی۔
ایک اور نامزد صدارتی امیدوار، مصطفی آقا میر سلیم نے مغربی ایران کے صوبے ایلام میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے انتخابی وعدے پورے کرنے کے لیے انقلابی بنیادوں پر کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی آٹھ کروڑ ایرانیوں کے مسائل کو ہرگز نظر انداز نہیں کرسکتا اور وہ عوام کے تعاون سے مشکلات کو حل کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ملکی امور کو عوام کے سپرد کرکے مشکلات پر آسانی کے ساتھ قابو پایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیداوار اور روزگار جیسے مسائل پر قابو پانے کے لیے نالج بیس مینجمنٹ کی ضرورت ہے اور وہ ہر سرکاری ادارے کو نالج بیس بنائیں گے۔
بارہویں دور کے ایک اور صدارتی امیدوار، ابراہیم رئیسی سادات نے بھی مغربی ایران کے شہر خرم آباد میں ایک انتخابی جلسے کو خطاب کرتے کہا کہ یہ سمجھنا کہ کوئی باہر سے آکر ہماری مشکلات حل کرے گا سنگین غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت ملک کی اقتصادی حالت کو بہتر بنائے گی اور غربت و بے روزگاری کے خلاف جنگ کرے گی۔ سید ابراہیم رئیسی سادات نے میدان عمل میں ایرانی عوام کی موجودگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب ملکی معیشت کا پہیہ پوری طاقت کے ساتھ گھومے گا تو عوام کو تبدیلی خود بخود محسوس ہونے لگے گی۔
صدراتی امیدوار مصطفی ہاشمی طبا نے آئی آر آئی بی نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ استقامتی معیشت کے پروگرام کے تحت صنعت اور سیاحت پر خاص توجہ دیں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ ان کی حکومت سب سے پہلے، محکمہ تحفظ ماحولیات، وزارت توانائی، وزارت زراعت میں اصلاحات کرے گی تاکہ ملک بھر میں زراعت اور ماحولیات میں انقلابی تبدیلیاں لائی جاسکیں۔
ایران میں صدارتی انتخابات کے لیے انیس مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔