May ۱۵, ۲۰۱۷ ۱۴:۲۶ Asia/Tehran
  • ایران کے صدارتی امیدواروں کے انتخابی نعرے اور سلوگن

اسلامی جمہوریہ ایران میں صدارتی الیکشن کے امیدواروں کی انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے اور چھے امیدواروں میں سے بعض نے تو اپنی آئندہ حکومت کے لئے سلوگن کا بھی استعمال کیا ہے جس کی بنیاد پر وہ حکومت کریں گے۔

صدارتی امیدوارمحمد باقر قالیباف نے اپنی ممکنہ حکومت کا سلوگن عوامی حکومت اور عمل سے ہی وعدہ پورا ہوتا ہے، رکھا ہے۔

ایک اور صدارتی امیدوار ابراہیم رئیسی نے اپنی ممکنہ حکومت کا نعرہ کام اور باعزت حکومت منتخب کیا ہے۔

موجودہ صدر اور صدارتی امیدوار حسن روحانی نے بھی اپنی حکومت کا سلوگن گذشتہ نعرے کو ہی بنایا ہے، یعنی حکومت تدبیر و امید ان کی ممکنہ اگلی حکومت کا نعرہ ہے جبکہ مصطفی آقا میر سلیم کی ممکنہ حکومت کا نعرہ ہے سچائی اور صحیح کام۔

اس درمیان  دو دیگر امیدواروں اسحاق جہانگیری اور مصطفی ہاشمی طبا نے جو موجودہ صدر کی پالیسیوں اور نظریات سے ہم آہنگ ہیں، حسن روحانی کی ہی پالیسیوں اور نعرے کی پیروی کی ہے۔

انتخابی نعروں کا انتخاب ہر امیدوار کے لئے ایک ایسا اجمالی انتخابی منشور ہوتا ہے کہ جس کے ذریعے وہ اپنے آئندہ کے پروگراموں سے عوام کو آشنا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنا انتخابی منشور بھی اسی نعرے کی بنیاد پر جاری کرتا ہے-

موجودہ صدارتی الیکشن میں بھی ہر امیدوار نے اپنے نعروں کے ہی ذریعے لوگوں تک اپنی بات زیادہ سے زیادہ پہنچانے کی کوشش کی ہے-

موجودہ صدر اور صدارتی امیدوار حسن روحانی نے اصفہان میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے صرف نعرہ نہیں لگانا چاہئے بلکہ کام کر کے دکھانے کی ضرورت ہے- حسن روحانی نے خارجہ پالیسی کے تناظر میں  دنیا کے سبھی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے پر زور دیا اور کہا کہ دنیا کے ملکوں کے ساتھ ایران کے تعمیری اور مفید تعلقات ہونے چاہئیں اور دنیا کے مختلف ملکوں کی یونیورسٹیوں اور سائنسی مراکز کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار کر کے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی تک دسترسی حاصل کرنا چاہئے۔

صدارتی الیکشن کے امیدوار محمد باقر قالیباف نے بھی اصفہان میں ہی ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت اقتصادی بدعنوانی کی بیخ کنی کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ صدر منتتخب ہو گئے تو ان کی حکومت ٹیکس نادہندگان کے خلاف سخت کارروائی کرے گی- محمد باقر قالیباف نے اپنا یہ انتخابی وعدہ ایک بار پھر دوہرایا کہ وہ اپنے نوجوانوں کی ہی مدد سے آئندہ چار برسوں میں بے روزگار نوجوانوں کے لئے روزگار کے پچاس لاکھ مواقع فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جو حکومت بنائیں گے وہ باتوں اور نعروں کی حکومت نہیں ہو گی بلکہ کام اور عمل کی حکومت ہو گی۔

ایک اور صدارتی امیدوار مصطفی آقا میر سلیم نے ایران کے سرکاری نیوز ٹی وی چینل سے اپنی گفتگو میں اپنی اقتصادی پالیسیوں اور استقامتی معیشت پر عمل درآمد کے طریقوں کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ بے تحاشا درآمدات پر روک لگا کر ایرانی صنعتکاروں اور پیداواری شعبوں کی مدد کرے تاکہ ان کی پروڈکشن عالمی منڈیوں میں دیگر ملکوں کی مصنوعات کا مقابلہ کر سکے۔ انہوں نے نوجوانوں کے لئے روزگار کی فراہمی کے بارے میں بھی کہا کہ صنعتکاروں کی حوصلہ افزائی اور ایران میں پائے جانے والے وسائل و ذرائع سے استفادہ کر کے بے روزگاری کے مسائل کو  حل کیا جا سکتا ہے-

صدارتی الیکشن کے ایک اور امیدوار ابراہیم رئیسی  نے بھی شمالی شہر رشت میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کہا کہ کاروبار کو فروغ دینے اور معاشی مشکلات کے حل کی کنجی صرف ایرانی نوجوانوں کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیروں نے کبھی بھی کسی ملک کی مشکل حل نہیں کی ہے- ابراہیم رئیسی نے اقتصادی بدعنوانی کے خلاف کارروائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی بدعنوانی کا سدباب کرنے کے لئے بینکاری کے نظام میں اصلاحات ضروری ہیں-

صدارتی الیکشن کے امیدوار اسحاق جہانگیری نے بھی تہران میں اپنے حامیوں کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہا  کہ لوگوں کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ کوئی دوسرا ان کی زندگی کے مسائل کو حل کرے گا بلکہ ہمارے عوام میں خود اس بات کی توانائی ہونی چاہئے کہ وہ اپنے مسائل خود حل کریں اور ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کریں کیونکہ ایران میں بے شمار قدرتی ذخائر اور وسائل موجود ہیں۔

صدارتی امیدوار سید مصطفی ہاشمی طبا نے بھی آئی آر آئی بی نیوز ایجنسی سے اپنے انٹرویو میں کہا کہ عوام کے کاندھوں پر موجود سنگین بوجھ کو کم کئے جانے کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ نئی سوچ، نئی چارہ جوئی اور قانونی آمدنیوں کے ذریعے عوام کی مشکلات حل کرے۔

انتخابی نعرے بلدیاتی کونسلوں کے انتخابات کے امیدواروں کے درمیان اور بھی زیادہ متنوع ہیں- بلدیاتی کونسلوں کے انتخابات کے امیدوار بھی اپنی تعداد کی کثرت کے پیش نظر بلدیاتی کونسل میں پہنچنے کی کوشش کے تحت الگ الگ سلوگن اور نعروں کا استعمال کر رہے ہیں- اس وقت شہروں کے در  و دیوار، سڑکوں اور سڑکوں کے کنارے لگے درختوں پر بلدیاتی کونسلوں اور صدارتی انتخابات کے امیدواروں کے پوسٹر ہر طرف آویزاں نظر آرہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ نے پچھلے دنوں تہران میں امام حسین ملٹری یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے امیدواروں کو سفارش کی تھی کہ میں ان امیدواروں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اپنے انتخابی وعدوں، اپنے بیانات اور اپنے انتخابی منشور کے بارے میں جو کچھ بھی وہ عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں اس پر خاص خیال رکھیں اور  وہ اپنے پروگراموں، اپنے بیانات اور عوام سے جو وعدے کر رہے ہیں انہیں کھل کر بیان کریں، یہ قومی عزت اور ایرانی عوام کی خود مختاری کا معاملہ ہے-

قابل ذکر ہے کہ ایران میں صدارتی اور بلدیاتی کونسلوں کے انتخابات کے لئے انیس مئی کو بیک وقت ووٹ ڈالے جائیں گے اور عوام بھی اس دن اپنی پسند کے امیدواروں کا باقاعدہ انتخاب کریں گے- ایران  کی شہری اور دیہی کونسلوں کی  ایک لاکھ چھبیس ہزار نشستیں ہیں۔ 

ٹیگس