Jul ۰۳, ۲۰۱۷ ۱۳:۰۴ Asia/Tehran
  • ماحولیاتی مسائل پرتعمیری پالیسی اپنانےکی ضرورت

ایران کے صدر نے کہا ہے کہ مغربی ایشیا اور مشرق وسطی کے خطے میں پُر امن زندگی گزارنے، ماحولیاتی مسائل کے حل اور مہاجرت کی روک تھام کے لئے منصوبہ بندی، سرمایہ کاری اورعلاقائی اورعالمی سطح پر باہمی تعاون ضروری ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی نے آج پیر کے روز تہران میں منعقدہ بین الاقوامی انسداد ماحولیاتی آلودگی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں تقریبا 80 فیصد گردو غبار کا تعلق دوسرے ممالک سے ہے اور عراق، اردن، کویت، شام، سعودی عرب، پاکستان، افغانستان اور ترکمنستان جیسے ممالک علاقے میں گردو غبار کا باعث ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لئے ہم سب کو ایک دوسرے کے ساتھ تعان بڑھانا چاہئے اور شانہ بہ شانہ کھڑا ہونا چاہئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمسایہ ممالک اور دوسری ریاستوں کے تعاون کے بغیر ماحولیاتی آلودگی کے مسائل پرقابو نہیں پایا جاسکتا۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں ہم سب ایک خاندان کی طرح ہیں اور ایک دوسرے سے دور نہیں رہ سکتے ہیں تاہم اگر کوئی مخصوص ملک خطے میں اپنی طاقت دوسرے ممالک پر مسلط کرنا چاہتا ہے تو یہ غلط ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اگر شام و عراق سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں داعش اور دوسرے دہشتگرد عناصر کی جانب سے انسانوں کے قتل عام، انفراسٹرکچر اور زرعی زمینوں کی تباہی جاری رہی تو خطے میں آباد زرعی علاقے ریگستان میں بدل جائیں گے اور اس کے نقصانات سے دوسرے ممالک بچ نہیں پائیں گے۔

ایران کے صدر نے کہا کہ دہشت گردی ایک خطرناک ناسور ہے جو تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے مگر باہمی تعاون کے ذریعے سے اس لعنت کا خاتمہ ممکن ہے۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ آئیں خطے میں جاری جنگوں کی آگ بھجادیں کیونکہ اس کے شعلوں سے ایسے طوفان اٹھیں گے جس سے نہ صرف سیاست کی دنیا میں آلودگی پھیلے گی بلکہ ماحولیاتی لحاظ سے بھی ہمیں نقصانات اٹھانا ہوں گے۔

ایران کے صدرنے کہا کہ کوئی بھی ملک دھونس دھمکی کے ذریعے اپنے مفادات حاصل نہیں کرسکتا اوراگر کوئی ملک یہ سمجھتا ہے کہ دوسروں کے مفادات کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے مفادات حاصل کرسکتا ہے تو وہ غلط فہمی کا شکار ہے۔

ایران کے دارالحکومت تہران میں بین الاقوامی انسداد ماحولیاتی آلودگی کی تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا آج بروز پیرآغاز ہوگیا جس میں 43 ممالک کے وزرا اوراعلی نمائندے شریک ہیں۔

اس کانفرنس کا انعقاد اقوام متحدہ اور ایران کے ماحولیاتی تحفظ ادارے کے مشترکہ تعاون سے ہو رہا ہے۔

ٹیگس