جاپانی وزیراعظم کا تاریخی دورہ ایران
ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے تہران کے سعد آباد کمپلکس میں جاپان کے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات اور باہمی دلـچسپی کے تمام معاملات پر تبادلہ خیا کیا ہے۔ جاپان کے وزیر اعظم آبے شنزو دو روزہ سرکاری دورے پر بدھ کی سہ پہر تہران پہنچے ہیں۔
جاپان کے وزیر اعظم آبے شنزو کے دورہ تہران کا آغاز ہوگیا ہے اور تہران کے سعد آباد کمپلکس میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے معزز مہمان کا سرکاری طور پر پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے اور صدر ایران اور جاپانی وزیراعظم نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔صدر ایران نے اپنی کابینہ کے ارکان کا جاپانی وزیراعظم سے تعارف کرایا جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے بالمشافہ ملاقات کی جو نوے منٹ تک جاری رہی۔صدر حسن روحانی اور وزیراعظم آبے شنزو کے درمیان ہونے والے ملاقات میں باہمی تعلقات کے فروغ اور اہم ترین علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادل خیال کیا گیا۔اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے جن میں تہران اور ٹوکیو کے درمیان اقتصادی، سیاسی، ثقافتی، سائنسی اور معاملات پر تعاون کو آگے بڑھانے کے راہوں کا جائز لیا گیا۔بعد ازاں ایران کے صدر اور جاپان کے وزیر اعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔جاپان کے وزیر اعظم آبے شنیزو جمعرات کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کریں گے۔قبل ازیں جب جاپان کے وزیر اعظم آبے شنزو ایران پہنچے تو تہران کے مہر آباد ایئر پورٹ پر وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر جاپان کے وزیر خارجہ تاروکونو بھی موجود تھے جو وزیراعظم آبے شنزو کے دورے کا انتظام مکمل کرنے کے لیے منگل کے روز تہران پہنچے تھے۔جاپان کے وزیر خارجہ تارکو کونو نے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کے ساتھ ملاقات میں ایران کو علاقے کا اہم ترین ملک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس اہم علاقے میں کشیدگی کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔انہوں نے ایران کو جاپان کا تاریخی دوست ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنی پوری توانائیاں بروئے کار لائے گا۔ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کسی بھی جاپانی وزیراعظم کے پہلے دورہ ایران کو علاقائی اور عالمی صحافتی اور سیاسی حلقوں میں خاص اہمیت دی جارہی ہے۔سیاسی ماہرین کے مطابق مختلف وجوہات کی بنا پر، امریکی پابندیوں اور دباؤ کے باوجود جاپانیوں میں ایران کے ساتھ تعاون کے فروغ کا رجحان تقویت پارہا ہے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کے فروغ کے لیے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔