امریکہ ایران کو ختم نہیں کرسکتا، وزیر خارجہ محمد جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ نے سی این این چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران امریکہ نے اشتعال انگیز اقدامات کئے ہیں خاص طور سے رہبر انقلاب اسلامی کے دفتر کے خلاف نئی امریکی پابندی ایرانی قوم کی توہین ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سی این این چینل سے انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران جنگ نہیں چاہتا تاہم امریکہ، ایران کو ختم کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے جبکہ ایرانی قوم کسی بھی دراندازی کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو یہ معلوم ہونا چاہئیے کہ ہم اٹھار ویں صدی میں نہیں رہ رہے، جس دنیا میں ہم زندگی گذار رہے ہیں وہاں اقوام متحدہ کا منشور موجود ہے جس میں جنگ کی دھمکی دینا غیرقانونی ہے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکہ، ایرانی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اس کا یہ انداز اور سوچ غلط ہے۔ شاید امریکی صدر کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہیں اس لئے انھیں اس صورت حال سے نکلنا ہو گا۔
واضح رہے کہ امریکہ نے پیر کے دن ایران کے اعلی لیڈروں سمیت رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے دفتر پر سفری اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ایران کے وزیر خارجہ پر بھی پابندی عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران، مغربی ایشیا کے علاقے کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور پوری تاریخ میں اس نے یہ سیکورٹی فراہم کی ہے۔
انھوں نے تہران میں نامہ نگاروں سے گفتگو میں پڑوسی ملکوں کو جارحیت کا نشانہ بنانے کے لئے ایران کے عزم پر مبنی امریکی حکام کے دعوے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کبھی اپنے پڑوسی ملکوں کو جارحیت کا نشانہ بنانے کی فکر میں نہیں رہا ہے۔
محمد جواد ظریف نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکہ نے مغربی ایشیا کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے، کہا کہ امریکی اگر یہ باور کرتے ہوئے کہ ایران کو نظرانداز کر کے مغربی ایشیا میں امن کا تحفظ کیا جا سکتا ہے تو انھیں سخت مغالطہ ہوا ہے اس لئے کہ اس علاقے میں امن و سلامتی کے قیام و تحفظ کے لئے ایران کی ضرورت ہے اور ایران کو بھی اس علاقے میں امن و سلامتی کی ضرورت ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ایٹمی معاہدے کے دائرے میں ایران کے اقدامات کے بارے میں تین یورپی ملکوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے بیان کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ یورپی ممالک نے ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے اس لئے وہ اس پوزیشن میں بھی نہیں ہیں کہ ایران کے خلاف کوئی بیان جاری کریں۔
انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے پروگرام کے مطابق ایٹمی معاہدے کے دائرے میں رضاکارانہ اقدامات سے دستبرداری کا عمل بدستور جاری رکھے گا اور یورپی ممالک سمیت ایٹمی معاہدے میں شامل دیگر تمام ممالک اپنے وعدوں پر عمل کر کے ہی ایران کو عمل میں لائے جانے والے ان اقدامات سے روک سکتے ہیں۔