Aug ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۴:۵۶ Asia/Tehran
  • ایرانی آئیل ٹینکر کو دوبارہ روک لئے جانے کی خبروں کی تردید

ایران کے محکمہ پورٹ اینڈ شیپنگ کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ایرانی آئیل ٹینکر گریس ون کو دوبارہ روک لئے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ آئل ٹینکر جمعرات کو آزاد ہونے کے بعد اپنا راستہ بحیرہ روم کی بندرگاہوں کی جانب طے کر رہا ہے۔

ایران کے محکمہ پورٹ اینڈ شیپنگ کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر جلیل اسلامی نے ہفتے کو ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گریس ون ایرانی آئل ٹینکر کا نام تبدیل کر کے آدریان دریا رکھ دیا گیا ہے-

ان کا کہنا تھا کہ اس آئل ٹینکر کو دوبارہ روک لئے جانے سے متعلق خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے اور اس ایرانی آئیل ٹینکر کے بارے میں باقاعدہ اور سرکاری طور پر بیان جلد ہی جاری کر دیا جائے گا-

ایران کے محکمہ پورٹ اینڈ شیپنگ کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر جلیل اسلامی نے کہا کہ ایرانی آئل ٹینکر کے لئے کوئی نیا واقعہ پیش نہیں آیا-

واضح رہے کہ جبل الطارق کی مقامی اعلی عدالت نے جمعرات کو امریکا کے مطالبات اور دباؤ کی پروا کئے بغیر گریس ون آئل ٹینکر کو چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا تھا-

ایران کے محکمہ پورٹ اینڈ شیپنگ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے جمعہ کو ہی اعلان کر دیا تھا کہ اب اس آئل ٹینکر کا نام تبدیل کر کے آدریان دریا رکھ دیا گیا ہے اور یہ بحری جہاز بحیرہ روم کی جانب رواں دواں ہے-

فرانس پریس نے ہفتے کی صبح دعوی کیا تھا کہ امریکا کے کولمبیا کے علاقے کی عدالت نے گریس ون آئل ٹینکر کو روک لینے کا حکم جاری کیا ہے۔

ایرانی آئل ٹینکر گریس ون کو کہ جسے تقریبا چالیس روز قبل شام کے خلاف یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے جیسے بے بنیاد بہانے سے برطانوی بحریہ نے آبنائے جبل الطارق میں روک لیا تھا جبل الطارق کی اعلی عدالت نے جمعرات کو چھوڑ دینے کا حکم جاری کر دیا تھا-

برطانیہ نے دعوی کیا تھا کہ اس آئیل ٹینکر کو یورپی یونین کی جانب سے شام پر عائد کردہ پابندیوں کی خلاف ورزی کی بنا پر روکا گیا ہے لیکن اسپین کی حکومت نے کہ جس کا جبل الطارق کے اطراف کی سمندری حدود کی مالکیت پر برطانیہ سے تنازعہ چل رہا ہے، ایک بیان میں کہا تھا کہ برطانیہ نے یہ کارروائی امریکا کے کہنے پر کی ہے-

بیس لاکھ بیرل ایرانی تیل کے حامل گریس ون آئیل ٹینکر کو چھوڑ دیئے جانے کو سیاسی اور صحافتی حلقوں میں امریکا اور برطانیہ کی ایک شکست قرار دیا جا رہا ہے-

واشنگٹن نے مئی دو ہزار آٹھ میں ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کے تحت ایران کے  تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچانے کی مہم شروع کر رکھی ہے لیکن اس کو ابھی تک اس سلسلے میں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے-