34 ویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس
حضرت سرکار دوعالم، پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ایام ولادت اور ہفتہ وحدت کے آغاز کے ساتھ ہی چونتیسویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس آج شروع ہونے جا رہی ہے۔
اہلسنت مسلمان بارہ ربیع الاول کو جبکہ شیعہ مسلمان سترہ ربیع الاول کو پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا یوم ولادت باسعادت مناتے ہیں۔ عالم اسلام کے اتحاد کے علمبردار اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رح) نے اسی مناسبت سے بارہ سے سترہ ربیع الاول تک کے ایام کو ہفتہ وحدت قرار دے کر تاریخ کے اس جزوی اختلاف کو مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور قربت میں تبدیل کردیا۔
اس سال عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب یہ کانفرنس آن لائن اور ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقد ہوگی۔ اب سے کچھ دیر بعد چونتیسویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس کی افتتاحی تقریب کا آغاز کر دیا جائے گا۔
اس کانفرنس میں اس سال سینتالیس ممالک سے ایک سو سڑسٹھ ممتاز شخصیات اور ایران سے ایک سو بیس علما اور دانشور مختلف موضوعات من جملہ اتحاد پر آن لائن کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
کانفرنس میں عالم اسلام کی موجودہ صورتحال، مسئلہ فلسطین، غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کی بحالی، کورونا کے دور میں عالم اسلام کو درپیش خطرات، مواقع، کورونا کے بعد سیاسی، اجتماعی اور ثقافتی مسائل کا جائزہ اور کورونا کے دور میں مغربی ممالک کے سامنے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی چیلنجوں جیسے اہم موضوعات پر کانفرنس کے شرکاء تبادلہ خیال کریں گے۔
اسکے علاوہ فلسطینی کاز کے ساتھ مغربی ممالک کی غداری، صیہونی منصوبوں کی ناکامی میں استقامتی محاذ کا کردار اور عالمی وحدت اسلامی میں شہید قاسم سلیمانی کے کردار جیسے موضوعات پر بھی ایک ویبینار منعقد ہو گا۔
ساتھ ہی اطلاعات ہیں کہ ’فلسطین فی وجدان علماء الاسلام‘ نامی کتاب کی بھی رونمائی کی جائے گی جس میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی حرمت میں دوسو شیعہ اور اہل سنت علمائے کرام کے فتاوا موجود ہیں۔