الیکشن 2021
صدارتی امیدواروں کے درمیان دوسرا مباحثہ، کس نے کیا کہا؟
ایران کے نامزد صدارتی امیدواروں کے درمیان دوسرا ٹی وی مباحثہ منگل کو منعقد ہوا۔
تیرہویں صدارتی انتخابات میں نامزد امیدوار سید امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی نے دوسرے ٹی وی مباحثے میں اپنی بحث کو سمیٹے ہوئے کہا کہ، ملکی معیشت کو جہاں ان باؤنڈ ہونا چاہیے وہیں اسے آوٹ باؤنڈ بھی ہونا چاہیے اور اسی کو رزسٹنس اکنامی یا استقامتی معیشت کہتے ہیں۔
ایک اور صدارتی امیدوار محسن رضائی نے اپنی بحث کا نچوڑ یہ پیش کیا کہ اصلاحات کا عمل طاقت کے ایوانوں سے شروع ہونا چاہیے اور ہم اسی منصوبے کو لے کر چلیں گے اور اقدام و تبدیلی ہماری حکومت کا نعرہ ہے۔
صدارتی امیدوار محسن مہر علی زادے نے کہا کہ ہمیں دانشمندانہ فیصلوں کے ذریعے انتخابات میں عوام کی شرکت کا تناسب بڑھانا ہوگا۔ ایک اور صدارتی امیدوار سید ابراہیم رئیسی نے اپنی بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ ہمیں مسائل کو بڑے کینوس کے بجائے، انہیں جغرافیائی طور پر تقسیم کرنا چاہیے اور یہ دیکھنا چاہیے کہ کس علاقے میں کیا مشکلات پائی جاتی ہیں اور ان کے حل کے لیے کس قسم کے اقدامات اورصلاحیت کی ضرورت ہے۔
صدارتی امیدوار سعید جلیلی نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ملکی مسائل کو صحیح طور پر سمجھنے اور ان کا مناسب حل اور جواب تلاش کرنے میں صدر کا کردار انتہائی اہم ہے۔ایک اور صدارتی امیدوار علی رضازاکانی نے دوسرے مباحثے میں اپنی بحث جمع کرتے ہوئے نوجوانوں سے متعلق مسائل کے حل پر زور دیا اور ملک گیر انٹرینس ٹیسٹ، روزگار، گھر اور شادی جیسی مشکلات کے حل کا وعدہ کیا۔
تیرہویں صدارتی انتخابات میں شریک ایک اور امیدوار عبدالناصر ہمتی نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ تمام مسائل اور مشکلات کو اقتصادی معاملات کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ درایں اثنا صدارتی امیدوار سید ابراہیم رئیسی نے دوسرے ٹی وی مباحثے کے اختتام پر ، نیوز ایجنسی ایران پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے خارجہ پالیسی کے نظریات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی کوئی بھی حکومت کسی معاہدے پر دستخط کرتی ہے تو آئندہ آنے والی حکومتوں کو اس کا احترام کرنا ہوگا اور اسے آگے بڑھانا ہوگا۔
نامزد صدارتی امیدوار عبدالناصر ہمتی نے دوسرے ٹی وی مباحثے کے اختتام پر کیپٹل مارکیٹ سے متعلق نیوز ایجنسی ایران پریس کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس شعبے میں بنیادی تبدیلیاں لانے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ کیپٹل مارکیٹ ملک کی اقتصادی ضروریات کے بڑے حصے کو پورا کرسکتی ہے۔
ایک اور صدارتی امیدوار محسن رضائی نے ایران پریس کے نامہ نگار کے ایک سوال کے جواب میں گفتگو کرتے ہوئے ایکشن اور تبدیلی کو اپنی حکومت کا سلوگن قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت اپنی اقتصادی پالیسی میں افریقی ملکوں پر زیادہ توجہ دے گی کیونکہ امریکہ اور یورپ کے بعد بیرون ملک مقیم ایرانیوں کی زیادہ تعداد افریقہ میں رہتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ افریقی ملکوں میں قدرتی ذخائر اور مشترکہ سرمایہ کاری کی گنجائشیں بہت ہیں۔