Feb ۲۱, ۲۰۱۶ ۰۷:۰۹ Asia/Tehran
  • شام کے صدر بشار اسد
    شام کے صدر بشار اسد

شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی قبول کرنے کو تیار ہیں تاہم اس شرط پر کہ دہشت گرد بھی اس کی پابندی کریں اور اپنا موقف تبدیل نہ کریں۔

ہمارے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق صدر بشاراسد کا کہنا ہے کہ اگر دہشت گردوں کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جائے تو ان کی حکومت جنگ بندی کےلیے تیار ہے۔

بشار اسد نے اسپین کے ایک اخبار ال پائیس کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ یہ بات یقینی بنانا ہوگی کہ دہشت گرد جنگ بندی کو اپنے مفادات کے لیے استعمال نہ کریں، جنگ بندی کے لیے بیرونی جنگجووں اور اسلحہ کی فراہمی کو روکنا ہوگا اور بیرونی ممالک کو دہشت گردوں کی سپورٹ بند کرنا ہو گی -

 شام کے صدر نے کہا کہ اسّی ممالک مختلف طریقوں منجملہ لاجسٹیک، مالی اور ہتھیاروں سے یا شام میں دہشت گردوں کو بھیجنے کے ذریعے ان گروہوں کی مدد و حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ شامی فوج کی پیشقدمی میں، روس اور ایران نے بنیادی کردار ادا کیا ہے- شام کے صدر نے اسی طرح کہا کہ ہم کسی بھی علاقے میں حتی داعش کے کنٹرول والے علاقے مثلا الرقہ میں بھی جو پہلے جبھۃ النصرہ کے قبضے میں تھا، امداد بھیجے جانے کو منع نہیں کرتے - ہم تین سال قبل سے اب تک اس علاقے میں ملازمین کی تنخواہیں اور بچوں کے لئے ویکسن بھیجتے ہیں کیوں کہ سربراہ حکومت ہونے کے ناطے شام کے تمام عوام کے مسائل کو حل کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں اس لئے یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم دیگر علاقوں میں یہ کام انجاد نہ دیں؟ ہم کبھی بھی انسانی امداد یا غذائی اشیاء کے بھیجے جانے میں روکاوٹ نہیں بنے-

ٹیگس