رقہ کے 100 سے زائد علاقے آزاد، سیکڑوں داعشی دہشت گرد ہلاک
شام کی ڈیموکریٹک فورس کے جوانوں نے شمالی شہر رقہ کے سو سے زائد نواحی علاقوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرالیا ہے۔
شامی کردوں، عربوں، آشوریوں اور ترکمن شہریوں پر مشتمل ڈیموکریٹک فورس کے جاری کردہ بیان کے مطابق رقہ کی آزادی کے لیے جاری آپریشن کے دوران ایک سو تیرہ نواحی علاقوں کو آزاد اور پانچسو چھتیس دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ عراق کے شہر موصل کے بعد شام کے شہر رقہ کو داعش کا اہم ترین مرکز تصور کیا جاتا ہے، جس کو داعشی دہشت گرد اپنا خود ساختہ دارالخلافہ بھی کہتے ہیں۔
ایک اور اطلاع کے مطابق شامی فوج نے دیرالزور شہر کے قدیم ایئر پورٹ اور العرفی نامی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں درجنوں دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
شام کا بحران سن دوہزار گیارہ سے جاری ہے اور سعودی عرب، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ صدر بشار اسد کی قانونی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں انہیں بری طرح ناکامی کا سامنا ہے۔