اسرائیل، آل سعود اور آل خلیفہ پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنقید
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اسرائیل اور سعودی عرب پر جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بحرین کی آل خلیفہ حکومت پر انسانی حقوق کی بھرپور خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
جنگی جرم ایک ایسا بڑا جرم ہے کہ جس کا کنونشنوں اور بین الاقوامی عدالت کی دستاویزات میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کے آئین کے آرٹیکل آٹھ میں جنگی جرم کی تعریف بیان کرتے ہوئے آیا ہے کہ دانستہ قتل، سخت ترین مصائب و آلام کو مسلط کرنا، جسمانی ایذا رسانی، عام شہریوں پر دانستہ حملے، رہائشی اور غیر فوجی علاقوں پر بمباری، زہریلے ہتھیاروں اور دم نکال دینے والی گیسوں کا استعمال، جنگی جرائم کے مکمل مصداق ہیں۔فلسطینی عوام پر مسلسل حملوں میں غاصب صیہونی حکومت اور جنگ یمن میں آل سعود حکومت نے اعلانیہ طور پر وحشیانہ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں اسرائیل کے ہاتھوں صیہونی بستیوں کی تعمیر اور اس سلسلے میں گیارہ سو فلسطینیوں کی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آیا ہے کہ شہید ہونے والوں میں بیشتر ایسے عام شہری رہے ہیں کہ جن سے اسرائیل کو ہرگز کوئی خطرہ لاحق نہیں رہا ہے۔اس رپورٹ میں فلسطینیوں کی بلاسبب گرفتاری اور کسی جرم کے ارتکاب کے بغیر ان کی قید نیز انہیں ایذا رسانی کو انسانیت کے خلاف جرائم کا واضح نمونہ قرار دیا گیا ہے۔یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب نے جو اقدامات کئے ہیں وہ انسانیت کے خلاف جرم اور جنگی جرائم کے مصداق ہیں۔یمنی عوام کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت میں اب تک گیارہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور چالیس ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے اصول کے مطابق، یہ جنگی جرم شمار ہوتا ہے۔علاوہ ازیں یمن کا ہمہ جہتی محاصرہ کہ جس کے نتیجے میں یمن کی دو کروڑ، چالیس لاکھ کی آبادی میں سے تقریبا دو کروڑ، دس لاکھ افراد کو انسان دوستانہ اور لگ بھگ ایک کروڑ، چالیس لاکھ لوگوں کو ہنگامی طور پر امداد و بنیادی اشیا کی اشد ضرورت ہے، سعودی عرب کے ایسے جرائم ہیں جو انسانیت کے خلاف جرم کے مکمل مصداق ہیں۔ان تمام شواہد کے ساتھ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں آیا ہے کہ سعودی عرب کے حکام کو ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں لا کھڑا کئے جانے کی ضرورت ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ میں بحرین کی حکومت پر بھی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔البتہ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے جن نکات کا ذکر کیا ہے ان میں اسّی سے زائد بحرینیوں کی شہریت کی منسوخی، انسانی حقوق کے بعض سرگرم عمل کارکنوں کی گرفتاری اور ملک سے باہر جانے پر ان پر پابندی، ایذا رسانی، ان کے ساتھ برا سلوک کئے جانے اور غیر منصفانہ طریقوں سے کارروائی کئے جانے جیسے مسائل شامل ہیں اور یہ ایسے غیر انسانی جرائم ہیں کہ جن کا بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے ارتکاب کیا ہے۔