Aug ۱۹, ۲۰۲۱ ۰۸:۳۵ Asia/Tehran
  • آج دنیا حسین (ع) کی سوگوار ہے

آج روز عاشور ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران سمیت دنیا بھر میں آج تمام تر دینی و انسانی جذبے کے ساتھ روز عاشور منایا جا رہا ہے۔ سیاہ پوش عزادار نواسۂ رسول مظلوم کربلا اور آپ کے اصحاب باوفا کے روز شہادت پر عزاداری و سوگواری میں مصروف ہیں۔

دنیا بھر میں یکم محرم سے جو نواسہ رسول، مظلوم کربلا حضرت امام حسین علیہ السلا کی عزاداری اور سوگواری کا سلسلہ شروع ہوا وہ آج اپنے عروج کو پہونچ چکا ہے۔

ایران، عراق، شام، لبنان، پاکستان، افغانستان، آذربایجان سمیت دنیا کے دسیوں ممالک میں آج روز عاشور ہے اور عزاداران سید الشہدا، عزاداری، سوگواری، نوحہ خوانی و سینہ زنی میں مصروف ہے۔

عراق سے اطلاعات ہیں کہ روز عاشور کی مناسبت سے لاکھوں زائرین عراق کے مختلف شہروں کے علاوہ دیگر ممالک سے بھی کربلائے معلیٰ پہونچے ہیں جو نواسۂ رسول (ص) اور آپ کے اصحاب باوفا کی مظلومانہ شہادت پر اشک غم بہا رہے ہیں۔ عراق کے دیگر مقامات مقدسہ میں بھی اس وقت عزاداروں کا ہجوم نظر آرہا ہے۔

ایران کے مقدس شہروں مشہد، قم، شیراز کے علاوہ دیگر شہروں میں واقع مقامات مقدسہ پر عزاداران مظلوم کربلا حاضر ہو کر نوحہ خوانی و سینہ زنی میں مصروف ہیں۔ مشہد میں فرزند رسول امام علی رضا (ع) اور قم میں فاطمہ معصومہ (س) کی بارگاہ اس وقت عزاداروں اور سوگواروں سے لبرریز نظر آ رہے ہیں۔

اُدھر پاکستان میں بھی روز عاشور کی عزاداری کا سلسلہ جاری ہے اور ہر طرف مجلس و ماتم، نوحہ خوانی و سینہ زنی اور جلوسہائے عزا کا سلسلہ جار ی ہے اور عزاداران امام مظلوم کربلا کی آہ و بکا کی صدائيں بلند ہیں اور حکومت کی جانب سے عزاداروں کو تحفظ فراہم کرنے کے مقصد سے شہروں میں سکیورٹی کے خاص انتظامات کئے گئے ہیں۔

ہندوستان میں آج نو محرم ہے اور روز عاشور کی عزاداری کل جمعے کے روز منائی جائے گی۔

گزشتہ شب، شبِ عاشور کی مناسبت سے شمع حسینی کے پروانوں نے رات پھر عزاداری، سوگواری اور اپنے خدا سے راز و نیاز اور عبادت میں بسر کی۔ تاریخ کے مطابق جس وقت دشمنان اسلام نے شب عاشور کاروان حسینی پر حملہ کر کے جنگ کو ایک طرف کرنے کا فیصلہ کیا تو امام حسین علیہ السلام نے عبادت پروردگار کے مقصد سے دشمن سے ایک شب کی مہلت طلب کی اور ساری رات پروردگار سے راز و نیاز، دعا و مناجات اور عبادت خدا میں بسر کی۔

قابل ذکر ہے کہ اب سے تیرہ سو بیاسی سال قبل جب خلیفہ وقت، یزید ملعون نے نبی رحمت (ص) کے لائے ہوئے دین اسلام کے ساتھ کھلواڑ کرنا شروع کیا اور قرآن و وحی کے نزول کا انکار کر بیٹھا تو پیغمبر اسلام (ص) کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام نے اصلاحِ امت اور اسلامی و قرآنی اقدار کے تحفظ کے لئے اموی خلیفہ کے خلاف قیام کیا اور دس محرم سنہ اکسٹھ ہجری کو سرزمین کربلا پر اپنا اور اپنے پیاروں کا خون دے کر تا قیام قیامت دین اسلام کو تحفظ عطا کیا۔

آج دنیا بھر میں کروڑوں حریت پسند بلا تفریق مذہب و ملت امام حسین علیہ السلام کو اپنا پیشوا قرار دے چکے ہیں اور ان سے وابستگی کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں۔

آج چودہ صدیاں گزر جانے کے بعد بھی غم حسین (ع) دنیا کے دیگر تمام غموں کے برخلاف، روز اول کی مانند ترو تازہ ہے اور دنیا کے کروڑوں حریت پسندوں کے دلوں کو اس طرح برمائے ہوئے ہے کہ ہر سال محرم کا چاند نمودار ہوتے ہی اُن کی آنکھیں اشک بار ہو جاتی ہیں اور وہ فرش عزا بچھا کر مسلسل دو ماہ تک نواسۂ رسول کا سوگ منانے کے ساتھ ساتھ مکتب کربلا کے دئے ہوئے اسباق کو اپنے لئے مشعل راہ قرار دیتے ہیں۔

شاعر نے کیا خوب کہا  ہے:

دنیا یہ نہ ہوگی مگر اسلام رہے گا

شبیر(ع)  بہرحال ترا نام  رہے  گا

ٹیگس