ہمارے نبی !
تحریر: مولانا سید ولی الحسن رضوی
خدا کے آخری نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ کے سلسلہ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی اپنی یادوں کی بارات صفحہ ۳۱۴ پر لکھتے ہیں:
’’اے غلاموں کو مقام فرزندی تک لانے والے،اے قاتلوں کو مسیحائی کے گر سکھانے والے ، اے انگاروں میں پھول کھلانے والے، اے خوف و حزن کو علامت کفر بتانے والے اور اے رگہائے ذرات میں نظام شمسی کا لہو دوڑانے والے، اے وحشیوں کو بربادی، اے زلزلوں کو تمکین شعاری اور اے عزائم انسان کو آفاق شکاری عطا فرمانے والے، اے لاوارثوں کےوارث، اے بے آسراؤں کے سہارے، اے یتیموں کے باپ اور اے بیواؤں کے سہاگ ، اے حرف ناشناس معلم، اے سفر ناکردہ سیاح، اے فاقہ کش رزاق، اے خلق کی برہان عظیم ، اے امی حکیم، اے خدیو اقلیم حبل المتین، اے اولاد آدم کی فتح مبین، اے ناموس ماؤ تین اور رحمۃ للعالمین، روح کائنات کا سجدۂ تعظیمی قبول فرما‘‘۔
وہ نبی جس کی شان میں کنور مہیندر سینگھ بیدی سحر کہتے ہیں:
"انسانیت، محبت باہم، تمیز ، عقل - جو چیز بھی ہے سب ہے عنایت رسول کی"
حضرت قیس زنگی پوری کہتے ہیں:
"مصطفی نور ہیں کیا سایہ نظر دیکھ سکے
جسم تو اس لئے پایا کہ نظر دیکھ سکے"
ستنام سنگھ خمار کے بقول:
"وہ ننگے پاؤں سے کیونکر چلے گا کانٹوں پر
نبی کا عشق اگر اس کا ہم رکاب نہیں
ہماری راتوں کی صبحوں کو روشنی دے دے
فلک میں کوئی کہیں تجھ سا آفتاب نہیں‘‘
علامہ اقبال کہتے ہیں:
ہر کجا بینی جہان رنگ و بو آن کہ از خاکش بروید آرزو
یا ز نور مصطفی آن را بہاست یا ہنوز اندر تلاش مصطفی است
یعنی جہاں کہیں بھی رنگوں و بو کی دنیا پائی جاتی ہے ، یا قابل آرزو کوئی شئے کسی خاک سے جنم لیتی ہے یا تو فیوض مصطفوی کے برکات کی دین ہے یا ابھی بھی وہ مصطفی کی جستجو میں سرگرم عمل ہے اور ان کے فیض سے بہرہ مند ہے
غالب دھلوی کے بقول:
حق جلوہ گر ز طرز بیان محمد است آری کلام حق بہ زبان محمد است
اور آخر میں بلونت سنگھ فیض کہتے ہیں:
’’ آج اسلام ہی اسلام جہاں میں ہوتا
آپ کے دین پہ چلتا جو مسلماں احمد‘‘